اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 اکتوبر2025ء) بیرسٹر گوہرعلی خان نے پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر اپیل کی جلد سماعت کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا۔ درخواست میں مو قف اپنایا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے سینیٹ اور قومی اسمبلی کی خالی نشستوں پر ضمنی انتخابات کا شیڈول جاری کردیا ہے۔

(جاری ہے)

شبلی فراز کی خالی نشست پر 30اکتوبر کو جبکہ عمر ایوب کی قومی اسمبلی نشست پر 23نومبر کو پولنگ شیڈول کی گئی ہے۔

درخواست کے مطابق پشاور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کے نااہلی فیصلے کے خلاف دائر درخواست کو غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردیا تھا جس کے باعث اپیل کی جلد سماعت نہ ہونے پر کیس غیر مثر ہونے کا خدشہ ہے۔بیرسٹر گوہر نے استدعا کی ہے کہ پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل کو 13 اکتوبر کے عدالتی ہفتے میں سماعت کے لیے مقرر کیا جائے تاکہ انصاف کے تقاضے پورے ہوسکیں۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے

پڑھیں:

سپریم کورٹ لارجر بینچ کےفیصلےکیخلاف اپیل کون سنے گا؟ وفاقی آئینی عدالت کا اصول طےکرنےکافیصلہ

سپریم کورٹ کے لارجر بینچ کے فیصلے کیخلاف وفاقی آئینی عدالت کا چھوٹا بینچ اپیل سن سکتا ہے یا نہیں؟ وفاقی آئینی عدالت نے اس سوال پر فریقین کے دلائل سن کر اصول طے کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

آئینی عدالت میں پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کیخلاف اپیل پر سماعت ہوئی، جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے بیرسٹر گوہر کی اپیل پر سماعت کی۔

وکیل سمیر کھوسہ نےمؤقف اپنایا کہ سپریم کورٹ کے سات رکنی بنچ نے ابتدائی فیصلہ دیا تھا،
سپریم کورٹ کے رولز آئینی عدالت نے اپنا لیے ہیں، رولز کے مطابق پانچ رکنی بنچ اپیل پر سماعت نہیں کر سکتا۔

جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ فیصلہ تبدیل کرنے کیلئے ہی سات رکنی سے بنچ زیادہ درکار ہوگا، وکیل سمیر کھوسہ  نے کہا کہ آئینی عدالت کے جاری کردہ رولز کے نوٹیفکیشن میں ایسا کچھ نہیں لکھا۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل  نے کہا کہ آرٹیکل 189 کے تحت آئینی عدالت کا فیصلہ سپریم کورٹ پر لاگو ہوتا ہے، کیونکہ یہ عدالت الگ ہے اس لیے ججز کی تعداد کم یا زیادہ ہونے سے فرق نہیں پڑتا، آئینی عدالت نے خود طے کرنا ہے کہ کتنے ججز اپیل سنیں گے۔

وکیل سمیر کھوسہ نے کہا کہ موجودہ اپیل پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے تحت دائر ہوئی ہے،
پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے فیصلہ دینے والے سے تحت لارجر بنچ ہی اپیل سن سکتا ہے۔

جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ نوٹس جاری کرنے کی حد تک تو کوئی مسئلہ نظر نہیں آ رہا،  عدالت نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کیخلاف حکومت کو نوٹس جاری کر دیا۔

دوران سماعت چیئرمین پی ٹی آئی اور سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی کے وکیل سمیر کھوسہ نے وفاقی آئینی عدالت پر اعتراض کیا اور مؤقف اپنایا کہ وفاقی آئینی عدالت کی خودمختاری پر سوالات ہیں، میری رائے میں وفاقی آئینی عدالت کی حیثیت پر سوالات ہیں۔

سمیر کھوسہ نے کہا کہ میں نے اپنی رائے سے متعلق اپنے موکلان کو آگاہ کردیا ہے، اب دیکھنا یہ ہے کہ میرے موکل مجھے وکیل رکھنا چاہتے ہیں یا نہیں۔

جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ اعتراض کرنا آپکا قانونی حق ہے۔

سپریم کورٹ کے لارجر بنچ کے فیصلے کیخلاف وفاقی آئینی عدالت کا چھوٹا بینچ اپیل سن سکتا ہے یا نہیں؟ وفاقی آئینی عدالت نے اس سوال پر فریقین کے دلائل سن کر اصول طے کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

متعلقہ مضامین

  • دہلی اور اسکے اطراف میں بدترین فضائی آلودگی، معاملہ پر غور کیلئے سپریم کورٹ میں سماعت ہوگی
  • اسلام آباد ہائیکورٹ: 190 ملین پاؤنڈ کیس کے جج کی ڈیپوٹیشن چیلنج، فیصلہ محفوظ
  • نور مقدم قتل کیس: ظاہر جعفر کی اپیل مسترد، جسٹس باقر نجفی کا اختلافی نوٹ سامنے آگیا
  • بیوی کے قتل کا الزام، لاہور ہائیکورٹ نے بیتے کی گواہی کو قبول کرتے ہوئے باپ کی عمر قید کیخلاف اپیل مسترد کر دی 
  • سپریم کورٹ لارجر بنچ کیخلاف اپیل کتنے ارکان سنیں گے: آئینی عدالت کا اصول بنانے کا فیصلہ 
  • فیصلے کیخلاف اپیل کون سنے گا؟ آئینی عدالت کا اصول طے کرنے کافیصلہ
  • شیخ رشید کو عمرہ سے روکنے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل سماعت کے لیے منظور
  • برازیل : سپریم کورٹ کا سابق صدر کے خلاف فیصلہ برقرار رکھنے کا اعلان
  • سپریم کورٹ لارجر بینچ کےفیصلےکیخلاف اپیل کون سنے گا؟ وفاقی آئینی عدالت کا اصول طےکرنےکافیصلہ
  • الیکشن کمیشن نے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا