ٹرمپ کو نوبل امن انعام نہ ملنے پر وائٹ ہاؤس برہم ؛ ’سیاست کو امن پر ترجیح دی گئی‘
اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT
رواں برس کا نوبیل امن انعام وینزویلا کی جمہوریت پسند رہنما اور اپوزیشن لیڈر ماریہ کورینا کے نام رہا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اس نوبیل انعام سے ڈونلڈ ٹرمپ کو مایوسی کا سامنا کرنا پڑا جو خود کو اس کا اہل سمجھتے تھے۔
امریکی صدر کا دعویٰ تھا کہ انھوں نے دنیا کی 7 جنگیں رکوائیں اور آٹھویں جنگ غزہ جنگ ہوگی جس کے سیز فائر معاہدے پر عمل درآمد شروع ہوگیا۔
امریکی صدر کو نوبیل انعام دینے کے لیے پاکستان سمیت کئی ممالک، کانگریس ارکان اور سماجی رہنماؤں نے ڈونلڈ ٹرمپ کا نام نامزدگی کے لیے دیا تھا۔
تاہم جب قرعہ فال وینزویلا کی جمہوری رہنما کے نام نکلا تو وائٹ ہاؤس نے اس فیصلے پر کھل کر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے نوبیل کمیٹی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
وائٹ ہاؤس کے ڈائریکٹر کمیونیکیشن اسٹیون چیونگ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X (سابقہ ٹوئٹر) پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ دنیا بھر میں امن معاہدے کرتے رہے ہیں، جنگوں کا خاتمہ کیا اور بے شمار جانیں بچائیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ نوبیل کمیٹی نے ایک بار پھر ثابت کردیا کہ وہ امن کے بجائے سیاسی ایجنڈے کو فوقیت دیتے ہیں۔ اسی لیے انسان دوست رہنما ٹرمپ کو جو اپنی قوت ارادی سے پہاڑ ہلا سکتے ہیں۔ نوبیل انعم نہیں دیا گیا۔
یہ پہلی بار نہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے نوبیل امن انعام کے عمل پر سوال اٹھایا ہو۔ ماضی میں انھوں نے سابق صدر باراک اوباما کو ملنے والے انعام پر بھی طنز کے وار کیے تھے۔
صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ باراک اوباما کو کچھ کیے بغیر ہی نوبیل انعام مل گیا جب کہ میں نے مشرقِ وسطیٰ میں تاریخی امن معاہدے کروائے تھے۔
دوسری جانب بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے سخت سیاسی مؤقف اور متنازع بیانات نے انھیں نوبیل انعام سے دور کیا اور نوبیل کمیٹی کی ترجیح بھی جمہوری جدوجہد پر مرکوز تھی۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نوبیل انعام
پڑھیں:
وائٹ ہاؤس کے نزدیک فائرنگ، 2 نیشنل گارڈ کے اہلکار شدید زخمی، مشتبہ افغان حملہ آور گرفتار
واشنگٹن ڈی سی میں وائٹ ہاؤس سے محض 2 بلاک کے فاصلے پر فائرنگ کے واقعے میں نیشنل گارڈ کے 2 اہلکار شدید زخمی ہو گئے ہیں۔ شہر کی میئر نے اسے ’ٹارگٹڈ شوٹنگ‘ قرار دیا ہے۔
پولیس کے مطابق ایک اکیلے حملہ آور نے بدھ کی دوپہر ویسٹ ورجینیا سے تعلق رکھنے والے نیشنل گارڈ کے 2 اہلکاروں پر فائرنگ کی۔
یہ بھی پڑھیں:
تاہم قریب موجود دیگر گارڈز نے گولیاں چلنے کی آواز سن کر فوراً مداخلت کی اور مشتبہ شخص کو قابو کر لیا۔
فلوریڈا میں موجود صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ حملہ آور ایک افغان شہری ہے جو ستمبر 2021 میں امریکا میں داخل ہوا تھا۔
https://Twitter.com/Joe_Kusnierz13/status/1993788978487808292
انہوں نے کہا کہ ان کی انتظامیہ اس ’شر، نفرت اور دہشت‘ کے عمل کے مرتکب شخص کو ’ممکنہ حد تک سخت ترین سزا‘ دلائے گی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مشتبہ حملہ آور 29 سالہ افغان شہری رحمان اللہ لکھنوال ہے۔ اس کی امیگریشن حیثیت واضح نہیں تھی۔
مزید پڑھیں:
امریکا نے 2021 میں افغانستان سے انخلا کے بعد خصوصی امیگریشن پروگرام کے تحت ہزاروں افغانوں کو ملک میں داخل ہونے کی اجازت دی تھی۔
صدر ٹرمپ نے اپنے خطاب میں کہا کہ اب ہمیں مجبوراً ان تمام غیرملکیوں کا دوبارہ جائزہ لینا ہوگا جو بائیڈن دور میں افغانستان سے امریکا میں داخل ہوئے۔
جوائنٹ ٹاسک فورس ڈی سی کے مطابق حملہ بدھ کی دوپہر تقریباً 2:15 بجے فیراگٹ اسکوائر میٹرو اسٹیشن کے قریب ہوا۔
زخمی اہلکار 17ویں اسٹریٹ اور آئی اسٹریٹ کے قریب گشت پر تھے، جو دفتر کے ملازمین کا مصروف ترین علاقہ ہے۔
ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کاش پٹیل نے نیوز کانفرنس میں بتایا کہ اہلکاروں کو ’بہیمانہ اور سفاکانہ انداز‘ میں نشانہ بنایا گیا۔
یہ واضح نہیں کہ حملہ آور نے کون سا ہتھیار استعمال کیا اور نہ ہی حملے کی وجہ سامنے آئی ہے، تاہم مشتبہ شخص کو 4 گولیاں لگی تھیں۔
مزید پڑھیں:
صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر لکھا کہ 2 نیشنل گارڈ اہلکاروں کو گولیاں مارنیوالا ’جانور‘ سخت قیمت چکائے گا۔
حملے کے فوراً بعد وائٹ ہاؤس کو عارضی طور پر لاک ڈاؤن کر دیا گیا اور شہر کے مرکزی ہوائی اڈے پر پروازیں کچھ دیر کے لیے روک دی گئیں۔
فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن کے مطابق رونالڈ ریگن نیشنل ایئرپورٹ پر پروازیں عارضی طور پر معطل ہوئیں۔
جائے وقوعہ پر بس اسٹاپ کے شیشے ٹوٹے ہوئے تھے اور پورا چوراہا پولیس اور نیشنل گارڈ اہلکاروں سے بھرا ہوا تھا۔
امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ کا کہنا تھا کہ صدر نے واشنگٹن ڈی سی بھیجنے کے لیے مزید 500 نیشنل گارڈ اہلکار طلب کیے ہیں۔
فی الحال شہر میں تقریباً 2,200 نیشنل گارڈ اہلکار تعینات ہیں، جن میں کئی ریاستوں سے آئے دستے شامل ہیں۔
مزید پڑھیں:
یہ فورس قانون نافذ کرنے کا اختیار نہیں رکھتی لیکن فوجی معاونت فراہم کر سکتی ہے۔
نیشنل گارڈ کو رواں سال اگست میں شہر میں بڑھتے جرائم سے نمٹنے کے لیے تعینات کیا گیا تھا۔
جبکہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق تعیناتی کے بعد قتل سمیت سنگین جرائم میں کمی آئی ہے، تاہم یہ واضح نہیں کہ اس کمی کا کتنا کریڈٹ فوجی تعیناتی کو جاتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
افغان امیگریشن ایئرپورٹ نیشنل گارڈز وائٹ ہاؤس واشنگٹن