data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ناروے کے دارالحکومت اوسلو میں آج امن کے نوبل انعام کا اعلان کیا جا رہا ہے اور اس موقع پر دنیا کی نظریں ایک بار پھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر مرکوز ہیں، جو اس انعام کے لیے غیر معمولی طور پر پُرامید نظر آ رہے ہیں۔

اعلان سے چند گھنٹے قبل ٹرمپ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اگر مجھے نوبل انعام نہیں دیا جاتا تو یہ ہمارے ملک کے لیے بہت بڑی توہین ہوگی۔

واضح رہے کہ ٹرمپ کے قریبی حلقے انہیں عالمی امن کے لیے کئی اہم پیش رفتوں کا کریڈٹ دیتے ہیں ، جن میں غزہ جنگ بندی معاہدہ، ابراہام ایکارڈز اور کووِڈ ویکسین کی فوری تیاری شامل ہیں۔ ان کے حامیوں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ نے 7 جنگوں کو ختم کیا اور روس۔یوکرین تنازع کے حل کی بنیاد بھی رکھ دی۔

دلچسپ امر یہ ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کا اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا جب نوبل انعام کے اعلان میں صرف 2 دن باقی تھے اور واشنگٹن پوسٹ کے مطابق اسی ٹائم لائن نے فریقین پر دباؤ ڈالا تاکہ معاہدہ جلد مکمل ہو سکے۔ اس سے سیاسی مبصرین نے یہ تاثر لیا کہ ٹرمپ اس امن پیش رفت کو نوبل انعام کی دوڑ میں استعمال کرنا چاہتے ہیں۔

رپورٹس کے مطابق پاکستان، اسرائیل، کمبوڈیا اور تائیوان نے باضابطہ طور پر ٹرمپ کو نامزد کیا ہے، جب کہ امریکہ میں بھی کئی اہم شخصیات جن میں Pfizer کے سی ای او البرٹ بورلا اور سینیٹر بل کیسیڈی  ٹرمپ کو امن انعام کے لیے موزوں قرار دے چکے ہیں۔

اوسلو کے پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ کی ڈائریکٹر نینا گریگر کے مطابق نوبل انعام ہمیشہ پچھلے سال کی کارکردگی کی بنیاد پر دیا جاتا ہے اور 2024 میں ٹرمپ منتخب تو ہو گئے تھے، مگر انہوں نے منصب نہیں سنبھالا تھا، لہٰذا ان کی موجودہ سرگرمیوں کو فیصلے میں شامل نہیں کیا جا سکتا۔

نوبل کمیٹی کے سربراہ نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ اس سال کا فیصلہ پیر کے روز ہی ہو چکا ہے ، یعنی اعلان سے قبل ہی تمام فائلیں بند ہو چکی ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سال کی ممکنہ فہرست میں ٹرمپ کا نام شامل نہیں بلکہ ایسے ادارے زیر غور ہیں جن سے ٹرمپ کے تعلقات اکثر کشیدہ رہے، جیسے کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) اور کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (CPJ)۔

اس کے باوجود ٹرمپ کے حامی پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں۔ امریکی سینیٹر بل کیسیڈی اور نمائندہ کلاڈیا ٹینی نے اعلان کیا ہے کہ اگر اس سال ٹرمپ کو انعام نہ ملا تو وہ اگلے سال دوبارہ نامزد کریں گے۔

موجودہ صورت حال کے تناظر میں دنیا اب یہ دیکھنے کو بے تاب ہے کہ آیا نوبل کمیٹی ٹرمپ کے امن معاہدوں اور سفارتی دعووں کو انعام کے قابل سمجھتی ہے یا نہیں، کیونکہ اگر آج بھی ان کا نام سامنے نہ آیا تو یہ تنازع محض ایک سیاسی مہم تک محدود رہ جائے گا ۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: انعام کے ٹرمپ کے کے لیے

پڑھیں:

نوبیل امن انعام کے حقدار کا اعلان آج، ٹرمپ سب سے بڑے خواہشمند

نوبیل امن انعام کے حقدار کا اعلان آج ہوگا، امریکی صدر اس ایوارڈ کے سب سے بڑے خواہشمند ہیں۔

7 جنگیں ختم کرانے کے دعویدار ڈونلڈ ٹرمپ کی قسمت چمکی تو وہ نوبیل امن ایوارڈ لینے والے پانچویں امریکی صدر بن جائیں گے۔

اس سے قبل تھیوڈور روزویلٹ، ووڈروولسن، جمی کارٹر اور براک اوباما یہ اعزاز پاچکے ہیں۔

بھارت اور پاکستان، اسرائیل اور ایران، مصر اور ایتھوپیا، آرمینیا اور آذربائیجان، کمبوڈیا اور تھائی لینڈ، کوسوو اور سربیا، کانگو اور روانڈا کی جنگیں رکوائیں۔

دو برس سے جاری غزہ جنگ کے خاتمے نے ان کی نوبیل امن ایوارڈ کے بیچ میں حائل سب سے بڑی رکاوٹ دور کردی ہے۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق نوبیل امن کمیٹی کی آخری میٹنگ پیر کو ہوچکی جس میں 338 نامزدگیوں پر غور کیا گیا تھا۔

پاک بھارت جنگ رکوانے پر پاکستان نے بھی صدر ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کے لیے سب سے پہلے نامزد کیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ نوبل پرائز سے محروم، اسرائیل نواز وینزویلن خاتون منتخب
  • ٹرمپ کا خواب پورا نہ ہوسکا، امن کا نوبل انعام کسی اور کو مل گیا
  • نوبیل امن انعام کے حقدار کا اعلان آج، ٹرمپ سب سے بڑے خواہشمند
  • نوبل انعام 2025 کا اعلان آج، اب تک کتنے امریکی صدور کو یہ اعزاز مل چکا ہے؟
  • امن کے نوبل انعام کا اعلان آج کیا جائے گا، کیا صدر ٹرمپ اسے حاصل کر پائیں گے؟
  • کیا ٹرمپ نوبل امن انعام جیت لیں گے؟
  • نوبل انعام کون دیتا ہے اور یہ کیسے طے ہوتے ہیں؟ جانیے نامزدگی اور انعام کی تفصیلات
  • دھاتی نامیاتی فریم ورکس کی تیاری: کیمسٹری کا امسالہ نوبل انعام مشترکہ طور پر تین محققین کے نام
  • کیمسٹری کا نوبل انعام: 3 سائنسدانوں کے ناموں کا اعلان