دہشتگردوں کے لیے نرم گوشہ نہیں رکھتے، شہدا کیساتھ کھڑے ہیں، سلمان اکر راجہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, October 2025 GMT
پشاور میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما سلمان اکرم راجہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے شہدا کے ساتھ کھڑے ہیں اور دہشت گردوں کے لیے کوئی نرم گوشہ نہیں رکھتے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی جڑیں بہت گہری ہیں، صرف عسکری طاقت سے اس کا خاتمہ ممکن نہیں، جنگ و جدل کا یہ سلسلہ کب ختم ہوگا؟ افغانستان کے ساتھ تعلقات کو موجودہ حکومت نے اس نہج پر پہنچایا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: عمران خان کو امن و امان سے نہیں دہشتگردوں کو پناہ دینے سے غرض ہے، وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ
انہوں نے کہا کہ کل کی پریس کانفرنس کا لفظ بہ لفظ جواب دینا مناسب نہیں سمجھتے، تاہم قوم پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ کھڑی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آپ نے الیکشن لوٹا، اب رک جائیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے تسلیم کیا کہ ملک کو شدید معاشی مسائل کا سامنا ہے، تاہم صوبائی حکومت کی تبدیلی ایک نئی شروعات ثابت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بتایا جا رہا ہے کہ خیبرپختونخوا میں گورنر راج نافذ کیا جا رہا ہے، مگر ایسی کوئی کارروائی عوامی نمائندوں کی مشاورت کے بغیر نہیں ہونی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیے: ڈی آئی خان میں پولیس ٹریننگ سینٹر پر حملہ، 3 دہشتگرد ہلاک
سلمان اکرم راجہ نے واضح کیا کہ دہشت گردوں کو دوبارہ آباد کرنے کا منصوبہ پی ٹی آئی کا نہیں تھا، اس حوالے سے ہم پر بے بنیاد الزامات نہ لگائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ جو عناصر سرحد پار سے آرہے ہیں، ان سے متعلق فیصلہ مشاورت سے ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ دنیا کا کوئی خطہ ایسا نہیں جہاں بات چیت نہ ہوتی ہو، لہٰذا ملک کے مسائل کو بات چیت اور اتفاقِ رائے سے حل کیا جانا چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پی ٹی آئی دہشتگردی سلمان اکرم راجہ شہدا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی دہشتگردی سلمان اکرم راجہ انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
بی جے پی طالبان کیساتھ تعلقات استوار کرکے ہندوستان میں مسلمانوں کو نشانہ بنارہی ہے، محبوبہ مفتی
پی ڈی پی کی سربراہ نے کہا کہ بھارت نے افغانستان کی تعمیر نو کیلئے تمام مدد فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس میں افغان طلباء کیلئے تعلیمی وظائف بھی شامل ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی 9 اکتوبر سے بھارت کے دورے پر ہیں، اس دورے کے دوران انہوں نے بھارتی وزیر خارجہ سے ملاقات کی اور معیشت، تجارت اور دیگر امور پر تبادلۂ خیال کیا۔ امیر خان متقی کے دورے کو لے کر سیاسی بیان بازی بھی تیز ہوگئی ہے۔ دریں اثنا جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلٰی محبوبہ مفتی نے بی جے پی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے الزام لگایا کہ وہ طالبان کے ساتھ تعلقات استوار کر کے ہندوستان میں مسلمانوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔ محبوبہ مفتی نے سوشل میڈیا ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا "لو جہاد، ووٹ جہاد، اور گائے جہاد" کے نام پر بی جے پی اپنی ہی مسلم آبادی کو نشانہ بنا رہی ہے اور ان کے خلاف توہین آمیز نعرے لگا رہی ہے۔ اسی دوران بھارت جو کہ "جمہوریت کی ماں" ہے، بی جے پی کی قیادت میں طالبان جو کہ جہاد کے باپ (جہاد کے جَنَک) ہیں کو گلے لگا رہی ہے۔
محبوبہ مفتی نے حکومت کے مسلم طلبہ کے لئے وظائف واپس لینے کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے اسے دوہرا معیار قرار دیا۔ انہوں نے ایکس پر لکھا کہ بھارت نے افغانستان کی تعمیر نو کے لئے تمام مدد فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس میں افغان طلباء کے لئے تعلیمی وظائف بھی شامل ہیں۔ افغانستان کے ساتھ اچھے تعلقات برقرار رکھنا اسٹریٹجک لحاظ سے اہم ہوسکتا ہے، لیکن اس سے ایک واضح تضاد پیدا ہوتا ہے۔ ہندوستان کی اپنی مسلم آبادی، جس نے ملک کی شناخت اور ترقی میں کردار ادا کیا ہے، کو اس بنیادی حقوق سے محروم کیا جا رہا ہے اور مسلم طلباء کے دوہرے معیار کے اسکالرشپ کو ظاہر کرنے کے لئے داخلی حقوق اور مواقع واپس لئے جا رہے ہیں۔
پی ڈی پی کی سربراہ نے ہفتہ کو اترپردیش کے سہارنپور میں افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے دارالعلوم دیوبند کے دورے پر اترپردیش کے وزیراعلٰی یوگی آدتیہ ناتھ پر بھی تنقید کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ بین الاقوامی تعلقات کی تعمیر اہم ہے، لیکن ایک مستحکم اور ہم آہنگ قوم کی بنیاد اپنے ملک کے اندر، خاص طور پر اس کی مسلم آبادی کے اندر اعتماد، احترام اور برابری پر ہونی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ بلڈوزر بابا سن رہے ہوں گے۔