ڈی آئی خان پولیس ٹریننگ پر حملہ، خوارج نے امام مسجد کو بھی شہید کردیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, October 2025 GMT
خیبرپختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں قائم پولیس ٹریننگ سینٹر میں خوارج کے حملے میں امام مسجد بھی شہید ہوگئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ڈیرہ اسماعیل خان کے پولیس ٹریننگ سینٹر میں خوارج کے حملے کے دوران مسجد میں موجود امام مسجد مولانا عصمت مروت کو شہید کر دیا گیا۔
اس حملے میں ایک سویلین سمیت چھ پولیس اہلکار شہید ہوئے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اللہ کے گھر میں، عبادت کے مقام پر، اس کے امام کو نشانہ بنانا، یہ اسلام دشمنی کی بدترین شکل ہے۔ یہ وہی خوارج ہیں جنہوں نے پہلے علی مسجد، کوچہ رسالدار اور پولیس لائنز مسجد میں نمازیوں کو شہید کیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ خوارج اسلام کے نہیں بلکہ دین کے دشمن ہیں، امت کے اتحاد کے قاتل، امن و محبت کے منکر، اور دین کے چہرے پر بدنما داغ ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اسلام آباد کچہری دھماکے کی افغانستان میں منصوبہ بندی بے نقاب، عطااللہ تارڑ کی پریس کانفرنس
11 نومبر کو اسلام آباد کی کچہری میں ہونے والے خودکش حملے کی تحقیقات میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے پریس کانفرنس میں انکشاف کیا ہے کہ خودکش حملہ آور نے ہدف تک پہنچنے میں ناکامی پر مضافاتی علاقے میں پہلی دستیاب جگہ کو نشانہ بنایا، جس سے بڑا جانی نقصان ہونے سے بچ گیا۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان خود کش حملہ آوروں کے ذریعے ہی لانگ رینج حملے کرسکتا ہے، طلال چوہدری
وزیر اطلاعات کے مطابق حملے کے فوراً بعد انٹیلی جنس بیورو اور کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے 48 گھنٹوں کے اندر 4 اہم ملزمان گرفتار کیے۔
ملزمان کی شناخت ساجد اللہ عرف شینا، کامران خان، محمد ذالی اور شاہ منیر کے ناموں سے ہوئی ہے۔
وزیر اطلاعات کے مطابق ساجد اللہ عرف شینا حملے کا مرکزی کردار اور ’ہینڈلر‘ تھا جو خودکش حملہ آور اور بارودی جیکٹ لے کر آیا۔
انہوں نے بتایا کہ شینا نے 2015 میں تحریک طالبان افغانستان میں شمولیت اختیار کی اور مختلف ٹریننگ کیمپس میں تربیت حاصل کی۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد میں حملہ کرنے والا خود کش بمبار کہاں کا تھا، کتنا بارودی مواد استعمال ہوا؟ ابتدائی رپورٹ آگئی
2023 میں اس کی افغانستان میں موجود ٹی ٹی پی کے کمانڈر داد اللہ سے ملاقات ہوئی، جبکہ اگست 2025 میں بھی وہ دوبارہ افغانستان گیا جہاں دونوں میں رابطہ ایک مخصوص ایپ کے ذریعے برقرار رہا۔
عطا اللہ تارڑ نے انکشاف کیا کہ اس حملے کی منصوبہ بندی ٹی ٹی پی کے سربراہ نور ولی محسود نے اپنے کمانڈر داد اللہ کے ذریعے کی۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد دھماکا: دارالحکومت کو دہشتگردوں سے محفوظ بنانے کے لیے ’سیکیور نیبر ہڈ‘ سروے کرانے کا اعلان
وزیر اطلاعات نے بتایا کہ حملہ آوروں کا اصل ٹارگٹ راولپنڈی اور اسلام آباد تھے۔
ساجد اللہ نے افغانستان جا کر نہ صرف داد اللہ سے ملاقات کی بلکہ فتنہ الخوارج کے دہشت گرد عبداللہ جان عرف ابو حمزہ سے بھی رابطہ کیا۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد کچہری دھماکا: ڈسٹرکٹ بار کی جانب سے 3 روزہ سوگ کا اعلان، ملک بھر میں وکلا کی ہڑتال
علاوہ ازیں، ساجد اللہ نے معاونت کے لیے محمد ذالی اور کامران خان کو بھی ہائر کیا، جو اگست 2025 میں اس کے ساتھ افغانستان بھی گئے۔
وزیر اطلاعات نے مزید بتایا کہ پاکستان واپسی پر ساجد اللہ نے خودکش حملہ آور عثمان شنواری سے رابطہ کیا، جو ننگر ہار افغانستان کا رہائشی ہے۔
مزید پڑھیں: ’سیف اینڈ سیکیور اسلام آباد‘ منصوبہ، اب ہر گھر اور گاڑی کی نگرانی ہوگی
اسے خودکش جیکٹ اور تمام ضروری مواد فراہم کیا گیا، جسے بعد ازاں اسلام آباد کے جی11 سیکٹر میں خودکش حملے کے لیے استعمال کیا گیا۔
عطا اللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ ملک ایک بڑے سانحے سے محفوظ رہا، اور بروقت کارروائی نے دہشت گرد نیٹ ورک کو بے نقاب کر دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام اباد بارودی جیکٹ ٹریننگ کیمپس ٹی ٹی پی حملہ آور خودکش خودکش دھماکا ساجد اللہ عطااللہ تارڑ فتنہ الخوارج کمانڈر داد اللہ نور ولی محسود وزیر اطلاعات