Daily Mumtaz:
2025-10-13@15:54:08 GMT

چمن و طورخم بارڈر ہر قسم کی آمد و رفت کیلئے بند

اشاعت کی تاریخ: 12th, October 2025 GMT

چمن و طورخم بارڈر ہر قسم کی آمد و رفت کیلئے بند

پاک افغان حکام فورسز کے درمیان فائرنگ اور کشیدہ صورتحال کے پیش نظر چمن بارڈر اور طورخم بارڈر دونوں اطراف سے تجارتی سرگرمیوں اور مسافروں کی پیدل آمد ورفت کے لیے بند کر دیئے گئے۔
نجی ٹی وی کے مطابق طورخم بارڈر کی بندش سے دونوں جانب ہر قسم کی آمد و رفت اور پیدل جانے والے مسافروں کی نقل و حرکت رک گئی ہے، تمام مال بردار گاڑیوں کو لنڈی کوتل منتقل کردیا گیا  ۔
طورخم بارڈر دونوں اطراف سے تجارتی سرگرمیوں اور پیدل آمدورفت کے لیے بند ہونے سے دونوں جانب کے لوگوں کو پریشانی کا سامنا کرنا ہوگا، تاہم موجودہ صورت حال میں سرحد کو بند کر دیا گیا ہے۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان ہونے والی حالیہ جھڑپوں کے بعد بلوچستان کے سرحدی شہر چمن میں واقع بابِ دوستی کو آمدورفت کے لیے تاحکم ثانی بند کر دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ جو افغان پناہ گزین رضاکارانہ طور واپس جارہے ہیں یا جنہیں بے دخل کیا جا رہا ہے، ان کی اکثریت بلوچستان میں چمن کے راستے افغانستان جا رہی ہے، بلوچستان کے جن سات اضلاع کی سرحدیں افغانستان سے لگتی ہیں ان میں ژوب، قلعہ سیف اللہ، پشین، قلعہ عبداللہ، چمن نوشکی اور ضلع چاغی شامل ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل 21 فروری کو پاکستانی اور افغان سکیورٹی فورسز کے درمیان سرحد کے دونوں جانب تعمیراتی سرگرمیوں پر اختلافات پیدا ہونے کے بعد طورخم بارڈر کراسنگ کے ذریعے لوگوں کی سرحد پار نقل و حرکت معطل کردی گئی تھی۔
مارچ میں صورتحال اس وقت مزید خراب ہو گئی تھی، جب پاکستان اور افغان طالبان کی افواج کے درمیان سرحد پر فائرنگ کے تبادلے میں 6 فوجیوں سمیت 8 افراد زخمی ہوگئے تھے، متعدد مکانات، ایک مسجد اور کلیئرنگ ایجنٹس کے کچھ دفاتر کو توپ خانے کی گولا باری سے نشانہ بنایا گیا تھا اور سرحد پار فائرنگ کا سلسلہ 3 روز تک جاری رہا تھا۔  اس کے بعد سرحد کے دونوں جانب قبائلی عمائدین اس تعطل کو ختم کرنے کے لیے بات چیت میں مصروف ہوئے تھے جس کا مثبت نتیجہ نکلا تھا۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کے درمیان کے لیے

پڑھیں:

’’افغانستان کوبھرپور اور بروقت جواب دیا ‘‘بلوچستان اور خیبر پختونخوا کےغیور قبائل کا بارڈر پر جانے کیلئے اصرار، پاک فوج سے اظہار یکجہتی

لاہور ( طیبہ بخاری سے ) افغانستان کی جانب سے پاکستانی سرحدوں پر جارحیت  پر خیبرپختونخوا کے بعد بلوچستان کے غیور قبائل نے بھی پاک فوج سے اظہار یکجہتی کیا ہے ۔

برابچہ اور دلبندین کے غیور قبائل نے بارڈر پر جانے کیلئے اصرار کیا ہے ۔غیور بلوچ قبائل نے کہا ہے کہ ہم پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہونا اور اظہار یکجہتی کرنا چاہتے ہیں، افغانستان نے اگر دوبارہ جارحیت کی تو صرف پاک فوج ہی نہیں بلوچ عوام سیسہ پلائی دیوار بن جائے گی،ہمیں پاکستانی افواج پر فخر ہے جنہوں نے افغانستان کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کر دیا۔

افغانستان ہمارا ہمسائیہ تو ہے لیکن برادر ملک ثابت نہیں ہوا ، تجزیہ کار سلمان غنی

سوات اور باجوڑ کے عوام نے پاک فوج کی جوابی کاروائی کا خیر مقدم کیا ہے ۔ خیبر پختونخوا کے عوام نے کہا ہے  کہ ہماری افواج الحمدللہ اس قابل ہیں کہ وہ اس دھرتی کی حفاظت کر سکیں، پاک افواج نے بھرپور اور بروقت جواب دیا ہے۔ہم عوام اپنی پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ہم نے افغان بھائیوں کو یہاں رہائش دی، انہیں روٹی کھلائی، پہناوے اور روزگار کے مواقع فراہم کیے۔ یہ سب انسانیت اور بھائی چارے کا تقاضا تھا ۔

مزید :

متعلقہ مضامین

  • پاک، افغان کشیدگی :چمن بارڈر دوسرے روز بھی بند  
  • ’’افغانستان کوبھرپور اور بروقت جواب دیا ‘‘بلوچستان اور خیبر پختونخوا کےغیور قبائل کا بارڈر پر جانے کیلئے اصرار، پاک فوج سے اظہار یکجہتی
  • پاک فوج وطن کے دفاع کیلئے ثابت قدمی سے سرحد پر ہے؛ فیصل کریم کنڈی
  • پاک افغان کشیدگی میں اضافہ، طورخم بارڈر ہر قسم کی آمدورفت کے لیے بند
  • وزیراعظم کی نواز شریف سے ملاقات، پاک، افغان سرحد پر جاری کشیدگی پر گفتگو
  • پاک افغان سرحد پرچھڑپیں، پاک فوج کا بھرپور جواب ، افغان فوجی اور خارجی ہلاک،متعددچوکیاں تباہ
  • پاکستان کا جواب افغانستان میں فتنہ الہند کے دہشتگردوں کو بے اثر کرنے کیلئے ہے،اسحاق ڈار
  • وزیراعظم شہباز شریف اور نواز شریف کی ملاقات، پاک، افغان سرحد پر جاری کشیدگی پر گفتگو
  • پاک افغان کشیدگی کے بعد طورخم بارڈر ہر قسم کی آمد و رفت کیلئے بند