پاک افغان سرحد پرچھڑپیں، پاک فوج کا بھرپور جواب ، افغان فوجی اور خارجی ہلاک،متعددچوکیاں تباہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, October 2025 GMT
افغان فورسزنے پاک افغان بارڈر پر انگور اڈا، باجوڑ،کرم، دیر، چترال، اور بارام چاہ (بلوچستان) کے مقامات پر بِلا اشتعال فائرنگ کی، فائرنگ کا مقصد خوارج کی تشکیلوں کو بارڈر پار کروانا تھا
پاک فوج نے متعدد بارڈر پوسٹیں تباہ ، درجنوں افغان فوجی، خارجی ہلاک ، طالبان متعدد پوسٹیں اور لاشیں چھوڑ کر فرار ، خارجیوں کو نشانہ بنانے کیلئے فضائی وسائل اور ڈرونز کا استعمال کیا گیا، سکیورٹی ذرائع
پاک افغان بارڈر پر افغانستان کی طرف سے بِلا اشتعال فائرنگ پر پاک فوج نے بھرپور جواب دیتے ہوئے کئی چیک پوسٹوں کو تباہ کردیا۔ طالبان متعدد لاشیں اور پوسٹیں چھوڑ کر فرار ہوگئے۔سکیورٹی ذرائع کے مطابق افغان فورسز نے پاک افغان سرحد پر انگور اڈا، باجوڑ، کرم، دیر، چترال، اور بارام چاہ (بلوچستان) کے مقامات پر بِلا اشتعال فائرنگ کی، فائرنگ کا مقصد خوارج کی تشکیلوں کو بارڈر پار کروانا بھی تھا۔سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ پاکستانی فوج کی چوکس اور مستعد پوسٹوں کی جانب سے تیزی کے ساتھ بھرپور اور شدید جواب دیا گیا جو اب بھی جاری ہے، پاک فوج نے فوری طور پر شدید رد عمل دیتے ہوئے متعدد افغانی پوسٹوں کو مؤثر طریقے سے نشانہ بنایا۔ذرائع کے مطابق پاکستان کی بروقت کارروائی سے افغانستان کی متعدد بارڈر پوسٹیں تباہ، درجنوں افغان فوجی اور خارجی دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔سیکیورٹی ذرائع کے مطابق طالبان اپنی متعدد پوسٹیں چھوڑ کر بھی فرار، لاشیں بکھری ہوئی ہیں، افغانستان کی جانب سے یہ جارحیت اُس وقت کی جا رہی ہے جب افغان وزیر خارجہ ہندوستان کا دورہ کر رہا ہے۔سیکیورٹی ذرائع کے مطابق پاکستانی فورسز کی جانب سے پاک افغان بارڈر کے قریب موجود خوارج اور داعش کے دہشت گرد کیمپوں اور ٹھکانوں کو انتہائی مہارت کے ساتھ نشانہ بنایا جاررہا ہے جبکہ افغان فورسز کئی علاقوں سے پسپائی اختیار کر چکی ہیں۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: ذرائع کے مطابق پاک افغان پاک فوج
پڑھیں:
پاک افغان بارڈر بندش سے پریشان تاجر مدد کیلئے فضل الرحمان کے پاس پہنچ گئے
پشاور:جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن سے پاک افغان بارڈرز سے وابستہ تاجروں پر مشتمل جرگے نے مفتی محمود مرکز پشاور میں ملاقات کی اور سرحدوں کی طویل بندش پر معاشی و تجارتی خطرات سے آگاہ کیا۔
تاجروں کے مطابق 45 روز سے بارڈرز بند ہیں جس کی وجہ سے تاجروں کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوچکا ہے، اگر حکومت نے فوری طور پر تجارت بحال نہیں کی تو تاجروں سمیت قومی خزانے کو بھی مزید بھاری نقصان کا اندیشہ ہے۔
قائد جمعیت مولانا فضل الرحمن نے تجارتی بندش پر گہری تشویش و افسوس کا اظہار کیا اور تاجروں کو یقین دہانی کرائی کہ جمعیت علمائے اسلام تاجروں کے اس مسئلے کو لے کر تمام فورمز پر موثر آواز اٹھائے گی۔
وفد میں جے یو آئی فاٹا کے امیر مولانا جمال الدین، سنیٹر مولانا عطاء الحق درویش، مفتی مصباح الدین، شمالی وزیرستان آل ٹریڈرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین ثناءاللہ ہمزونی، عبدالستار خان، ملک زرابت خان، ملک روح اللہ سمیت دیگر تاجرشریک تھے۔