افغان سرزمین سے پاکستان کیخلاف دہشت گردی ناقابل قبول ہے‘ سرفراز بگٹی
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کوئٹہ(مانیٹر نگ ڈ یسک ) وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے افغان سرزمین سے پاکستان کے خلاف دہشت گردی ناقابلِ قبول ہے۔بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے فتنہ الخوارج اور سرحد پار سے دشمن عناصر کے خلاف پاک افواج کی کامیاب کارروائیوں پر اظہارِ اطمینان کیا۔اْنہوں نے کہا کہ پاکستان کے بہادر سپوتوں نے دشمن کے ناپاک عزائم خاک میں ملا دیے ، قوم ان پر نازاں ہے، سرحدوں کے دفاع میں شہادت پانے والے جوان ہماری بہادری، غیرت اور عزم کی علامت ہیں۔وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ افغان سرزمین سے پاکستان کے خلاف دہشت گردی ناقابلِ قبول ہے، ہر قیمت پر ملکی خودمختاری کا دفاع کریں گے، سکیورٹی فورسز نے دشمن کے مراکز کو مؤثر کارروائی سے تباہ کیا، پوری قوم افواج کے ساتھ کھڑی ہے۔سرفراز بگٹی نے کہا کہ افغان طالبان اور بھارتی سرپرست عناصر کی اشتعال انگیزی خطے کے امن کے لیے سنگین خطرہ ہے،پاکستان کی مسلح افواج نے سرحدی محاذ پر دشمن کو عبرتناک انجام سے دوچار کیا۔اْن کا مزید کہنا تھا کہ ہم شہداء کے اہل خانہ کے غم میں برابر کے شریک ہیں، ان کی قربانیاں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی، پا کستان کی افواج کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے دشمن کو بھرپور جواب دے کر ملک کا سر فخر سے بلند کیا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سرفراز بگٹی
پڑھیں:
افغانستان پرحملہ نہیں کیا، پاکستان کارروائی کا باقاعدہ اعلان کرتا ہے: آئی ایس پی آر
راولپنڈی (نیوزڈیسک) ڈی جی آئی ایس پی آر نے سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے افغانستان پر حملہ نہیں کیا، پاکستان جب بھی کارروائی کرتا ہے اس کا باقاعدہ اعلان کرتا ہے، ہماری پالیسی دہشتگردی کیخلاف ہے، ہماری پالیسی افغان عوام کے خلاف نہیں ہے۔
تفصیلا ت کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ کورٹ مارشل کے معاملے پر قیاس آرائی سے گریز کیا جائے، فیض حمید کا کورٹ مارشل ایک قانونی اور عدالتی عمل ہے جیسے ہی عملدرآمد ہو گا،کوئی فیصلہ آئے گا توبتائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ سرحد پار سے دہشتگردی کی معاونت سب سے بڑا مسئلہ ہے، پاک افغان بارڈر پر اسمگلنگ اور پولیٹیکل کرائم کا گٹھ جوڑ توڑنے کی ضرورت ہے، بیرون ممالک سے سوشل میڈیا اکاؤنٹس ریاست کے خلاف بیانیہ بنا رہے ہیں، ہمارا مسئلہ افغان عبوری حکومت سے ہے، افغانستان کے لوگوں سے نہیں۔
دہشتگردی کیخلاف مربوط جنگ لڑنے کیلئے اپنے گھر کو ٹھیک کرنا ہو گا، دہشتگردوں کے خلاف قابل تصدیق کارروائی تک بات چیت نہیں ہو گی، پاکستان کے عوام اور افواج دہشتگردوں کے خلاف متحد ہیں، دہشتگردوں کا آخری دم تک پیچھا کیا جائے گا، افغان رجیم دہشتگردوں کے ٹھکانوں کے خلاف قابل تصدیق کارروائی کرے۔
ہماری نظر میں کوئی گڈ اور بیڈ طالبان نہیں ، دہشتگردوں میں کوئی تفریق نہیں ، 2021 سے 2025 تک ہم نے افغان حکومت کو باربار انگیج کیا، خوارج دہشتگردی کیلئے افغانستان میں چھوڑا گیا امریکی اسلحہ استعمال کرتے ہیں، طالبان حکومت کب تک عبوری رہےگی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہناتھا کہ 4نومبر کے بعد سے اب تک 206 دہشتگرد مارے گئے، خودکش حملے کرنے والے سب افغان ہیں، خیبرپختونخوا،بلوچستان میں 4910آپریشن کیے گئے۔
ان کا کہناتھا کہ پاکستان کبھی بھی شہری آبادی پر حملہ نہیں کرتا، افغان عبوری حکومت کے الزامات بے بنیاد ہیں،بلوچستان حکومت نیشنل ایکشن پلان پر عمل کررہی ہے، جنوری سے اب تک 67623 انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن کئیے گئے ہیں، خیبر پختونخواہ میں 12,857 جبکہ بلوچستان میں 53,309 اور باقی پورے ملک میں 857 ہوئے ہیں۔
افغان اس وقت پاکستان میں مہمانوں کا کردار نہیں ادا کر رہے، کون سا مہمان کسی کے گھر کلاشنکوف لے کر جاتا ہے، کون سا مہمان دہشتگردی پھیلاتا ہے میزبان کے گھر ؟ افغانستان کے ترجمان وزرات خارجہ کا ایکس اکاؤنٹ بھارت سے آپریٹ ہوتا ہے، اس سے بڑا چشم کشا انکشاف کیا ہو گا۔
پاکستان نے خطے میں اپنا کردار پر امن ملک کے طور پر بخوبی نبھایا، مگر بد معاشی کا جواب دینا جانتے ہیں، دوحہ مذاکرات میں پاکستان کی پوزیشن واضح تھی اور جو دہشت گردوں کے خلاف پاکستان نے ثبوت دیے انہیں افغان حکام جھٹلا نہیں سکے، سوال یہ ہے دہشت گرد امریکی ساختہ اسلحہ استعمال کرتے ہیں۔
پاکستان میں ہونے والے گزشتہ چند سالوں میں کے واقعات میں امریکی ساختہ ہتھیار استعمال ہوئے، پاکستان نے امریکی حکام سے یہ معاملہ اٹھایا ہے، ایف سی ہیڈ کوارٹر حملے پر ملوث دہشت گرد تیرہ سے آئے تھے، تیرہ میں دہشت گردوں کا گڑھ بن رہا ہے، تیرہ میں دہشت گردوں کی سیاسی سرپرستی ہو رہی ہے۔