حرم الشیخ میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کی امریکی وزیر خارجہ سے اہم ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
حرم الشیخ میں منعقد ہونے والی غزہ امن کانفرنس کے موقع پر وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار کی امریکی ہم منصب مارکو روبیو اور ترک وزیرِ خارجہ حاکان فدان سے ملاقات سے ملاقات ہوئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق نائب وزیراعظم اور وزیرِ خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے مصر میں منعقدہ غزہ امن کانفرنس کے موقع پر امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو اور ترک وزیرِ خارجہ حاکان فدان سے علیحدہ ملاقاتیں کیں۔
ملاقاتوں کے دوران نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ نے غزہ میں جنگ بندی کے قیام اور خطے میں پائیدار امن و استحکام کے فروغ کے لیے امریکا اور ترکیہ کے تعمیری کردار کو سراہا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو غزہ اور فلسطین کے عوام کے لیے انسانی بنیادوں پر امداد اور مسلسل سفارتی کوششوں کو جاری رکھنا چاہیے، خطے میں دیرپا امن ممکن بنایا جا سکے۔
ملاقات میں پاکستان کے اس دوٹوک مؤقف کا اعادہ کیا کہ فلسطینی عوام کو ان کے جائز حقوق کی فراہمی اور ایک آزاد و خودمختار فلسطینی ریاست کا قیام ہی مسئلۂ فلسطین کا منصفانہ اور پائیدار حل ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے امریکی اور ترک وزرائے خارجہ سے علیحدہ ملاقاتوں میں غزہ میں جنگ بندی کے قیام اور خطے میں پائیدار امن و استحکام کے لیے دونوں ممالک کے تعمیری کردار کو سراہا۔
اس موقع پر اسحاق ڈار نے پاکستان کے دوٹوک اور اصولی مؤقف کا اعادہ کیا کہ فلسطینی عوام کے جائز حقوق کی فراہمی اور ایک آزاد، خودمختار فلسطینی ریاست کا قیام ہی مسئلۂ فلسطین کا منصفانہ اور پائیدار حل ہے۔
اس دوران، عبداللہ دوم اور اسحاق ڈار کے درمیان ایک غیر رسمی اور خوشگوار ملاقات بھی ہوئی۔ ملاقات میں وزیرِ خارجہ نے اردن کے تعمیری اور متوازن کردار کو سراہا، جو فلسطینی عوام کے حقوق کے تحفظ، خطے میں مکالمے کے فروغ اور امن کے قیام میں کلیدی اہمیت رکھتا ہے۔
دونوں رہنماؤں نے صمود فلوٹیلا کے زیرِ حراست افراد کی محفوظ وطن واپسی کے لیے اردن کی سفارتی کوششوں کی بھی تعریف کی۔
نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے فلسطینی صدر محمود عباس سے ملاقات کے دوران پاکستان اور عوامِ پاکستان کی فلسطینی کاز کے ساتھ غیر متزلزل یکجہتی کا اعادہ کیا۔
انہوں نے غزہ میں جنگ بندی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ انسانی امداد کی فراہمی، تعمیرِ نو، اور ایک مؤثر امن عمل کی بحالی ہی خطے میں پائیدار امن کے قیام کے لیے ضروری ہیں۔
انہوں نے زور دیا کہ پاکستان دو ریاستی حل کی بنیاد پر القدس الشریف کو دارالحکومت بنا کر آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے حق میں اپنے دیرینہ مؤقف پر قائم ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسحاق ڈار نے کے قیام کے لیے
پڑھیں:
مصر مذاکرات؛ غزہ میں ٹیکنوکریٹ حکومت کا قیام اور حماس کے ہتھیار پھینکنے پر پیشرفت
قاہرہ میں ہونے والے غزہ جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد سے متعلق مذاکرات میں حماس کے اسلحہ پھینکنے کے معاملے پر قابلِ ذکر پیش رفت ہوئی ہے۔
اس بات کا دعویٰ روس کے ایک نیوز چینل نے اپنی خصوصی رپورٹ میں ایک باخبر ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کیا۔
قاہرہ میں جاری تازہ مذاکرات میں حماس کی قیادت محمد درویش کر رہے ہیں جبکہ وفد میں خلیل الحیہ، نزار عوداللہ اور ظاہر جبارین بھی شامل ہیں۔
ان مذاکرات میں حماس کے علاوہ دیگر فلسطینی تنظیموں اسلامی جہاد، پاپولر فرنٹ، ڈیموکریٹک فرنٹ، پاپولر ریزسٹنس کمیٹیز اور فلسطینی نیشنل انیشی ایٹو کے ساتھ بھی اہم مشاورتی اجلاس جاری ہیں۔
ان مذاکرات کا بنیادی مقصد غزہ میں عبوری انتظامی ڈھانچے پر اتفاق کرنا اور ایک آزاد ٹیکنوکریٹ کمیٹی کی تشکیل ہے۔
یہ ٹیکنوکریٹ کمیٹی مستقبل میں فلسطینی قومی مفاہمت کے عمل کی بنیاد بنے گی اور حماس کی جگہ غزہ میں امورِ مملکت چلائے گی۔
یاد رہے کہ یہ بات چیت شرم الشیخ میں صدر ٹرمپ کی تجویز پر طے پانے والی ٹرمپ معاہدے کے دوسرے مرحلے کی تیاری کا حصہ ہے جس کا مقصد طویل مدتی جنگ بندی کو ممکن بنانا ہے۔
اس جنگ بندی معاہدے کے تحت غزہ کی حکومت حماس کی جگہ ایک تکنیکی کمیٹی سنبھالے گی جس کی تشکیل تقریباً حتمی مراحل میں ہے۔
علاوہ ازیں اسی معاہدے کے تحت حماس کو اپنا اسلحہ غزہ کے لیے اقوام متھدہ کی سربراہی میں تشکیل پانی والی دنیا کے مختلف ممالک کی فوج کے حوالے کرنا ہوں گے۔
اس معاملے پر حماس بارہا اپنے تحفظات سے ثالثوں کو آگاہ کرچکی ہے کہ ایسا تب ہی ممکن ہے جب غزہ کی نئی حکومت اور فوج میں فلسطینیوں کی بھرپور نمائندگی ہو۔
تاہم اب کہا جا رہا ہے کہ اس معاملے پر آج ہونے والے مذاکرات میں خاصی پیش رفت ہوئی ہے جس کا اعلان جلد کیا جائے گا۔
حماس کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے نفاذ کے بعد سے اسرائیل 497 خلاف ورزیاں کرچکا ہے جس میں 342 سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے۔
دوسری جانب ایک اعلیٰ سطحی امریکی وفد نے بھی مصری حکام سے ملاقات میں شرم الشیخ معاہدے کے دوسرے مرحلے کے نفاذ، طویل المدتی جنگ بندی کے طریقۂ کار اور ممکنہ بین الاقوامی فورس میں مصری کردار پر گفتگو کی ہے۔