دہشتگرد کا مقابلہ تعلیم کے ذریعے ہی ممکن ہے،ڈاکٹر الطاف سیال
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251014-2-11
ٹنڈوجام (نمائندہ جسارت)سندھ زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر الطاف علی سیال نے کہا ہے کہ دہشت گردی کا مقابلہ تعلیم کے ذریعے ہی ممکن ہے نوجوانوں کو ٹیکنالوجی کے درست استعمال کی طرف راغب کرنے کی ضرورت ہے دشت گردی ایک ذہنی بیماری ہے۔ انہوں نے یہ بات سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام کے ڈاکٹر اے ایم شیخ آڈیٹوریم میں‘‘انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خاتمے’’کے موضوع پر منعقدہ ایک اہم سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں دہشت گردی کو تعلیم کے ہتھیار سے ہی شکست دی جا سکتی ہے اور تعلیم کے ذریعے ہی امن و ترقی کی نئی راہیں متعین کی جا سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں نوجوانوں میں برداشت کی صلاحیت کم ہوتی جا رہی ہے جسے بڑھانے کے لیے یونیورسٹی ہم نصابی اور صحت مند سرگرمیوں میں اضافہ کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم ہی واحد ذریعہ ہے جو انتہا پسندی اور منفی سوچ سے بچا سکتا ہے سندھ زرعی یونیورسٹی نہ صرف زراعت ماحولیاتی علوم اور سائنس کا مرکز ہے بلکہ یہ سماجی شعور، تعلیم اور اخلاقی اقدار کو فروغ دینے کے لیے‘‘اسٹوڈنٹس ٹیچرز انگیجمنٹ پروگرام کے پلیٹ فارم سے مختلف تعلیمی و سماجی پروگرام منعقد کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ حالات میں موسمیاتی تبدیلیوں اور دیگر نئے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے نوجوانوں کو ٹیکنالوجی اپنانے کے ساتھ ساتھ اس کے غلط استعمال سے بھی بچنا چاہیے، کیونکہ ٹیکنالوجی کے غلط استعمال سے دشمن کو فائدہ پہنچ سکتا ہے ۔انہوں نے طلبہ پر زور دیا کہ اگر انہیں دشمن کی کسی سرگرمی کے بارے میں کوئی معلومات حاصل ہو تو وہ فوری طور پر انتظامیہ کو آگاہ کریں تاکہ ملک و قوم کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔ اس موقع پر یونیورسٹی ایڈوانسمنٹ اینڈ فنانشل اسسٹنس کے ڈائریکٹر، پروفیسر ڈاکٹر محمد اسماعیل کنبھر نے کہا کہ معاشرے میں پائیدار امن اور ترقی کے لیے نوجوانوں کی صلاحیتوں میں اضافہ انتہائی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی صرف بندوق یا دھماکوں کا نام نہیں بلکہ یہ ایک ذہنی بیماری ہے جو معاشرے میں نفرت، بداعتمادی اور تقسیم کو جنم دیتی ہے، اور اس سوچ کے خاتمے کے لیے مشترکہ اقدامات کی ضرورت ہے۔ سیمینار میں فاؤنڈیشن اسکول حیدرآباد کی پرنسپل سدرۃ المنتہیٰ بھٹی، ڈاکٹر بخت علی نوناری اور دیگر مقررین نے بھی نوجوانوں میں شعور اور سماجی ذمے داری کو فروغ دینے کی اہمیت پر زور دیا سیمینار میں طلبہ، اساتذہ، ماہرین اور سماجی شخصیات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ تعلیم کے کے لیے
پڑھیں:
ڈاکٹر علی لاریجانی کے اہم دورہ پاکستان کی تفصیلات
اسلام ٹائمز: ایران کے قومی سلامتی کونسل کے سیکرٹری علی لاریجانی نے اپنے اسلام آباد کے دورے کے دوران پاکستان کی قوم تک رہبرِ معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کا پیغام پہنچایا اور حالیہ ظالمانہ جنگ میں صہیونی رجیم کے خلاف ایران کے دفاع میں پاکستان کی عوام اور اداروں کے ذمہ دارانہ مؤقف کی قدردانی کی۔ ایسی قوم جس نے صہیونی رجیم کی ایران کے خلاف تازہ ظالمانہ جنگ میں ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایران کا دفاع کیا، یہ بات ظاہر کرتی ہے کہ پاکستان کی قوم ایک مستحکم اور بامقصد فکر رکھتی ہے، ہم پاکستان کی حکومت، پارلیمنٹ اور مسلح افواج کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ ترتیب و تدوین: سید عدیل عباس
اسلامی جمہوریہ ایران کی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کے سیکرٹری ڈاکٹر علی اردشیر لاریجانی نے پاکستان کا اہم دورہ کیا۔ اپنے اس دورے کے دوران انہوں نے وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف، صدر مملکت آصف علی زرداری، فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر، اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق، وزیر خارجہ و نائب وزیراعظم محمد اسحاق ڈار، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف، مشاہد حسین سید، ڈاکٹر ماریہ سلطان سمیت اہم شخصیات سے ملاقاتیں کیں۔ انہوں نے اسرائیل کے ساتھ 12 روزہ جنگ کے دوران پاکستان کی سفارتی اور اخلاقی حمایت پر شکریہ ادا کیا اور حالیہ واقعات میں افواج پاکستان کی بہادری اور کامیابی کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی جیت ہماری جیت ہے۔ اس دورہ کا ایک اہم پہلو رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کا پاکستانی قوم کے نام خصوصی پیغام تھا، جو ڈاکٹر علی لاریجانی لیکر آئے۔ وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف اور علی لاریجانی نے اسلام آباد میں ہونے والی ملاقات میں تہران اور اسلام آباد کے قریبی تعاون اور خطّے میں امن و استحکام کے تحفظ کے لیے تعلقات کو مزید بڑھانے پر زور دیا۔
وزیراعظم ہاؤس پاکستان کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ شہباز شریف نے علاقائی مسائل کے بارے میں ایران کے اصولی مؤقف کی قدردانی کی ہے۔ پاکستان کے وزیراعظم نے ایران کے اعلیٰ سلامتی حکام کا خیرمقدم کرتے ہوئے دونوں ممالک کے تاریخی اور برادرانہ تعلقات کو مختلف شعبوں میں مزید گہرا کرنے کی خواہش ظاہر کی۔ فریقین نے اہم علاقائی اور بین الاقوامی صورتحال پر تبادلہہ خیال کیا اور خطے میں امن و استحکام برقرار رکھنے کے لیے باہمی کوششوں کی ہم آہنگی پر زور دیا۔ علاوہ ازیں ڈاکٹر علی لاریجانی نے صدر مملکت آصف علی زرداری سے اسلام آباد میں ملاقات کی۔ لاریجانی نے تہران اور اسلام آباد کے تاریخی تعلقات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور پاکستان کا باہمی تعاون مختلف شعبوں میں خطے کے امن و سکون میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔ ایران کی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کے سیکرٹری علی اردشیر لاریجانی نے جی ایچ کیو میں آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر سے ملاقات کی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق ملاقات میں دونوں ممالک کے باہمی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی اہمیت پر زور دیا گیا، جبکہ خطے میں موجودہ درپیش سکیورٹی چیلنجز اور بدلتی صورتحال پر بھی گفتگو ہوئی۔ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے خطے میں امن و استحکام کے لئے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا اور دہشتگردی کے خاتمے کے لئے ایران کے ساتھ قریبی تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے بدلتی ہوئی جیو پولیٹیکل صورتحال میں اسٹریٹجک تعاون کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا۔ اس موقع پر علی لاریجانی نے خطے میں امن کے لئے پاکستان کے کردار کو سراہا جبکہ ایران پاکستان تعلقات کو مزید آگے بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا۔ انہوں نے علاقائی مسائل کے حل کے لئے مذاکرات اور شراکت داری کو ناگزیر قرار دیا اور طویل المدتی استحکام کے لئے پاکستان اور ایران کے باہمی تعاون پر اتفاق کیا، ملاقات خوشگوار ماحول میں اختتام پذیر ہوئی۔ اس کے علاوہ علی لاریجانی نے سردار ایاز صادق، اسپیکر قومی اسمبلی پاکستان، محمد اسحاق ڈار، نائب وزیراعظم اور وزیرِ خارجہ پاکستان سے بھی ملاقات اور مشاورت کی۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی سپریم نیشنل سیکورٹی کونسل کے سربراہ علی لاریجانی اپنے دورہ پاکستان کے دوران ایک اہم انٹرویو بھی دیا، انٹرویو کے حوالے سے علی لاریجانی نے سماجی پلیٹ فارم ایکس پر ایک ٹویٹ پوسٹ کیا، جس میں انہوں نے بتایا کہ محترمہ عاصمہ شیرازی نے دوران انٹرویو مجھ سے پوچھا کہ پاکستان اور بھارت، نیز پاکستان اور افغانستان کے درمیان امن قائم کرنے کے لیے آپ کیا کرنے کو تیار ہیں۔؟ میں نے جواب دیا کہ پاکستان، ایرانی عوام کے لیے بہت عزیز اور قابل احترام ہے۔ ہم ان مسائل کے حل کے لیے پاکستان کے لئے سب کچھ کرنے کو تیار ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے اسلام آباد میں واقع ایرانی سفارت خانے میں علاقائی و بین الاقوامی، امن و سلامتی کے تھنک ٹینکس اور ماہرین کے اجلاس میں شرکت کی۔ اس موقع پر انہوں نے خطاب بھی کیا، جس میں انہوں نے واضح کیا کہ ہم پاکستان کے ساتھ تعاون میں کسی حد کے قائل نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر کے حکم پر، سپریم نیشنل سیکورٹی کونسل، ایران اور پاکستان کے درمیان تمام اقتصادی رکاوٹیں اور پابندیاں ختم کرے گی۔
ایران کے قومی سلامتی کونسل کے سیکرٹری علی لاریجانی نے اپنے اسلام آباد کے دورے کے دوران پاکستان کی قوم تک رہبرِ معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کا پیغام پہنچایا اور حالیہ ظالمانہ جنگ میں صہیونی رجیم کے خلاف ایران کے دفاع میں پاکستان کی عوام اور اداروں کے ذمہ دارانہ مؤقف کی قدردانی کی۔ علی لاریجانی نے اپنے ذاتی صفحے پر لکھا کہ میں پاکستان کی شریف قوم تک رہبرِ معظم انقلاب اسلامی ایران کا سلام پہنچاتا ہوں، ایسی قوم جس نے صہیونی رجیم کی ایران کے خلاف تازہ ظالمانہ جنگ میں ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایران کا دفاع کیا، یہ بات ظاہر کرتی ہے کہ پاکستان کی قوم ایک مستحکم اور بامقصد فکر رکھتی ہے، ہم پاکستان کی حکومت، پارلیمنٹ اور مسلح افواج کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ ڈاکٹر علی لاریجانی کا دورہ پاکستان مکمل ہونے کے بعد پاکستانی وزارتِ خارجہ کی جانب سے بیان جاری کیا گیا، جس میں کہا گیا اس دورے نے پاکستان اور ایران کے دو طرفہ تعلقات میں مثبت پیش رفت کو مزید مضبوط کیا ہے اور زیادہ تعاون اور باہمی سمجھ بوجھ کو فروغ دیا ہے۔
پاکستان کی وزارتِ خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ علی لاریجانی نے اسلام آباد کے دورے کے دوران قومی سلامتی کے مشیر محمد عاصم ملک کے ساتھ وفود کی سطح پر باضابطہ مذاکرات کیے۔ انہوں نے صدرِ پاکستان، وزیرِاعظم، قومی اسمبلی کے اسپیکر، نائب وزیرِ اعظم، وزیرِ خارجہ اور آرمی چیف سے بھی ملاقاتیں کیں۔ وزارتِ خارجہ پاکستان نے مزید لکھا کہ ان روابط کے دوران، دونوں فریقین نے پاکستان اور ایران کے دیرینہ دوستانہ تعلقات کی توثیق کی، جو مشترکہ تاریخ، ثقافت اور ایمان میں جڑے ہوئے ہیں۔ گفت و شنید میں متعدد شعبوں میں دو طرفہ تعاون کو مزید بڑھانے کی باہمی خواہش پر زور دیا گیا، جن میں سیاسی روابط، تجارتی و اقتصادی تعاون، دہشتگردی کیخلاف مشترکہ جدوجہد اور سرحدی سکیورٹی، علاقائی روابط اور ثقافتی و عوامی تبادلے شامل ہیں۔ دونوں ممالک نے اس بات پر اتفاق کیا کہ تعلقات کو اس انداز سے گہرا کیا جائے کہ باہمی خوشحالی میں اضافہ ہو اور علاقائی امن و استحکام کو فروغ ملے۔ دونوں فریقین نے اہم علاقائی اور بین الاقوامی پیش رفت پر جامع تبادلۂ خیال کیا۔