آزاد کشمیر کے وزیرِ اطلاعات پیر مظہر سعید شاہ مستعفی
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
آزاد کشمیر کے وزیرِ اطلاعات پیر مظہر سعید شاہ نے ناگزیر وجوہات کی بنا پر اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
پیر مظہر سعید شاہ علما و مشائخ کی نشست پر رکن اسمبلی منتخب ہوئے اور جمعیت علما اسلام آزاد کشمیر سے تعلق رکھتے ہیں۔
مزید پڑھیں: وہ نکات جنہوں نے آزاد کشمیر مذاکرات کامیاب بنائے
پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ دورانِ وزارت صحافی برادری نے بھرپور تعاون کیا، جبکہ انہوں نے ہر ممکن کوشش کی کہ عوامی مفاد اور قومی معاملات کو ترجیح دی جائے۔
سابق وزیر کا کہنا تھا کہ اپنے دور میں انہوں نے ادارے کو فعال بنانے اور مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کے لیے مسلسل کوششیں کیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آزاد کشمیر آزاد کشمیر کے وزیرِ اطلاعات پیر مظہر سعید شاہ مستعفی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: آزاد کشمیر کے وزیر اطلاعات پیر مظہر سعید شاہ مستعفی پیر مظہر سعید شاہ
پڑھیں:
فاروق رحمانی کی کشمیر کے حوالے سے بھارت اور افغانسان کے وزرائے خارجہ کے بیان کی مذمت
فاروق رحمانی نے طالبان حکومت کو یاد دلایا کہ تمام ممالک حق خودارادیت کے اصول کے پابند ہیں اور سیاسی مصلحت کے لیے اس پر سمجھوتہ نہیں کیا جانا چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ کے سابق کنوینر محمد فاروق رحمانی نے جموں و کشمیر کے حوالے سے بھارت اور افغانستان کے وزرائے خارجہ کے بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے مسترد کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق فاروق رحمانی نے جموں و کشمیر کے بارے میں اپنے جھوٹے بیانیے کو آگے بڑھانے کے لیے طالبان حکومت کو استعمال کرنے پر بھارت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سوال اٹھایا کہ کابل کس طرح کشمیری عوام کے حق خودارادیت کے حوالے سے اپنے سابقہ موقف سے ہٹ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعدد قراردادیں اس بات کی گواہی دیتی ہیں کہ جموں و کشمیر بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ ایک تنازعہ ہے جو اقوام متحدہ کی زیر نگرانی آزادانہ اور غیر جانبدارانہ استصواب رائے کے ذریعے حل کا منتظر ہے۔ فاروق رحمانی نے طالبان حکومت کو یاد دلایا کہ تمام ممالک حق خودارادیت کے اصول کے پابند ہیں اور سیاسی مصلحت کے لیے اس پر سمجھوتہ نہیں کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کابل پر زور دیا کہ وہ تسلیم شدہ اسلامی اور اخلاقی اصولوں کو نظرانداز نہ کرے جو مظلوم لوگوں کی حمایت کے لئے مسلم ممالک کی رہنمائی کرتے ہیں۔
انہوں نے بھارتی مظالم کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے گزشتہ 35سال کے دوران جعلی مقابلوں، ماورائے عدالت قتل اور منظم جبر کے ذریعے ایک لاکھ سے زائد کشمیریوں کی نسل کشی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے، مقبوضہ علاقے کو ضم کرنے اور بنیادی حقوق کو پامال کرنے جیسے بھارتی اقدامات بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی سنگین خلاف ورزی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طالبان حکومت کو کشمیر کاز کے تاریخی حامی کے طور پر اپنے مشترکہ بیان میں بھارت کے موقف کی توثیق سے گریز کرنا چاہیے تھا۔ فاروق رحمانی نے تہاڑ اور دیگر بھارتی جیلوں میں نظربند کشمیری حریت رہنمائوں اور دیگر سیاسی قیدیوں کی حالت زار پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ساتھ غیر انسانی سلوک روا رکھا رہا ہے اور انہیں طبی امداد سے محروم رکھا جا رہا ہے۔انہوں نے انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ کشمیری سیاسی قیدیوں کی حالت زار کا نوٹس لیں اور بھارت پر دبائو ڈالیں کہ وہ ان کو درپیش مشکلات کا جائزہ لینے کے لیے جیلوں کے آزادانہ معائنے کی اجازت دے۔