لاہور:

پاکستان ریلویز لاہور ڈویژن میں سرکاری رہائش گاہوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ کا معاملہ سنگین صورتحال اختیار کر گیا۔

ڈی ایس ریلوے لاہور ڈویژن اور ڈی ایس مغلپورہ ورکشاپ نے الگ الگ قوانین بنا کر عمل درآمد شروع کر دیا۔ ریلوے کوارٹرز الاٹمنٹ کروانے والے پھنس گئے اور معاملہ ایک بار پھر چیف ایگزیکٹو آفیسر ریلوے کے پاس پہنچ گیا۔

پاکستان ریلویز لاہور ڈویژن میں رہائش گاہوں کی جعلی الاٹمنٹ کے انکشافات سامنے آنے کے بعد معاملہ نیا رخ اختیار کر گیا۔

ڈی ایس لاہور انعام اللہ نے ریلوے کوارٹر میں رہائش پذیر لوگوں سے متنازع کوارٹر فوری خالی کروانے کی ہدایت کر دی جس پر عمل درآمد بھی شروع کر دیا گیا مگر ڈی ایس مغلپورہ ورکشاپ خالد نے کارروائی روک دی۔

ڈی ایس مغلپورہ ورکشاپ کے سی ای او کا ریلوے کو خط لکھنے کے بعد متاثرین منظر عام پر آنے لگے اور سارا ماجرا سامنے آنے لگا کہ کس طرح کوارٹر کی الاٹمنٹ کے لیے اسپیڈ منی وصول کی گئی۔ افسران اور عملے نے سرکاری رہائش گاہیں الاٹ کرکے مبینہ طور پر لاکھوں روپے بٹورے۔

متاثرین کے مطابق مبینہ طور پر بڑی رہائش گاہ کے 7 سے 8 لاکھ اور چھوٹے کوارٹر کے 4 سے 5 لاکھ روپے وصول کیے گئے، پیسے دے کر رہائش گاہ لینے والے ملازمین نے بھی سی ای او ریلوے کو درخواستیں دینا شروع کر دیں۔

ڈی ایس مغلپورہ ورکشاپ کی طرف سے مراسلہ لکھے جانے کے بعد معاملے کی تحقیقات کے بجائے متنازع الاٹمنٹ کی حامل سرکاری رہائش گاہوں کی بندر بانٹ شروع ہوگئی۔

ریلوے لاہور ڈویژن کا عملہ رہائش گاہیں خالی کروانے اور مغلپورہ کا عملہ بچانے میں لگا گیا، ریلوے سمپل روڈ کالونی کے رہائشی ریلوے ملازم نے سی ای او کو درخواست دی اور سمپل روڈ کالونی میں بڑی رہائش گاہ کی الاٹمنٹ کے لیے 7لاکھ روپے ادا کیے گئے۔

درخواست گزار کے مطابق 10 ماہ پہلے ہی یہ رہائش گاہ ملی اور اس معاملے کے بعد خالی کروا لی گئی، ریلوے میں 58 سرکاری رہائش گاہیں غیر قانونی اور جعلی الاٹ ہونے کا انکشاف ہوا تھا۔

ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ مغلپورہ نے معاملے کی انکوائری کے لیے سی ای او ریلوے کو درخواست کی تھی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: رہائش گاہوں کی سرکاری رہائش لاہور ڈویژن رہائش گاہ ریلوے کو سی ای او کے بعد

پڑھیں:

چاند پر خلانوردوں کیلیے ناسا کا قابلِ رہائش ببلز بنانے کا منصوبہ

امریکی خلائی ادارے ناسا نے چاند پر خلانوردوں کی رہائش کے لیے منصوبہ پیش کر دیا۔ چاند پر خلانورد شیشے کے ببلز میں رہیں گے جو کہ چاند کی مٹی سے بنائے جائیں گے۔

رپورٹس کے مطابق ناسا ایک تحقیق کی مالی عانت کر رہا ہے جس کا مقصد چاند پر بڑے بڑے قابلِ رہائش گولے بنانا ہے۔

چاند کی سرزمین پر موجود مٹی کے ساتھ چٹان اور معدن کے ذرات میں موجود باریک جزو کو زمین سے چاند پر پہنچنے کے بعد اکٹھا کیا جائے گا۔

اس مٹیریل کو گھروں میں استعمال کیے جانے والے مائیکرو ویو ٹیکنالوجی کو ’اسمارٹ مائیکرو ویو فرنیس‘ کے ساتھ استعمال کرتے ہوئے پگھلایا جا سکے گا۔

کمپنی کے آزمائشی گولے چند انچز چوڑے ہیں لیکن کمپنی کا مقصد ان گولوں کو پھیلا کر سیکڑوں یا ہزاروں فٹ تک پھیلا کر رہائش اور کام کے قابل ببلز بنانا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سعودی عرب میں ریلوے سفر میں 41 فیصد اضافہ، محکمہ شماریات
  • ٹنڈوالٰہیار،غیرقانونی سرگرمیں میں ملوث پولیس اہلکاروں کیخلاف کارروائی،11اہلکاروں کو سزائیں
  • بلاول ہاؤس بحریہ ٹاون کی سکیورٹی ; نیا تنازعہ کھڑا ہوگیا
  • محکمہ ریلوے میں اندھیر نگری چوپٹ راج، بغیر منظوری 50 رہائشی کوارٹر الاٹ کر دیے گئے
  • لاہور میں مذہبی جماعت کے حامی وکلا کے مظاہرے کا معاملہ، مقدمہ درج
  • محکمہ صحت بلوچستان نے غیر حاضر رہنے والے ملازمین کو برخاست کر دیا
  • بزدار دورِحکومت میں 20 کروڑ کی ہیر پھیر، انکوائری رپورٹ میں گھپلوں کا انکشاف
  • کفیل کی شرط ختم! سعودی عرب میں مستقل رہائش حاصل کرنے کا نیا قانون نافذ
  • چاند پر خلانوردوں کیلیے ناسا کا قابلِ رہائش ببلز بنانے کا منصوبہ