محکمہ ریلویز لاہور میں سرکاری رہائش گاہوں کی غیرقانونی الاٹمنٹ کا معاملہ سنگین ہوگیا
اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT
لاہور:
پاکستان ریلویز لاہور ڈویژن میں سرکاری رہائش گاہوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ کا معاملہ سنگین صورتحال اختیار کر گیا۔
ڈی ایس ریلوے لاہور ڈویژن اور ڈی ایس مغلپورہ ورکشاپ نے الگ الگ قوانین بنا کر عمل درآمد شروع کر دیا۔ ریلوے کوارٹرز الاٹمنٹ کروانے والے پھنس گئے اور معاملہ ایک بار پھر چیف ایگزیکٹو آفیسر ریلوے کے پاس پہنچ گیا۔
پاکستان ریلویز لاہور ڈویژن میں رہائش گاہوں کی جعلی الاٹمنٹ کے انکشافات سامنے آنے کے بعد معاملہ نیا رخ اختیار کر گیا۔
ڈی ایس لاہور انعام اللہ نے ریلوے کوارٹر میں رہائش پذیر لوگوں سے متنازع کوارٹر فوری خالی کروانے کی ہدایت کر دی جس پر عمل درآمد بھی شروع کر دیا گیا مگر ڈی ایس مغلپورہ ورکشاپ خالد نے کارروائی روک دی۔
ڈی ایس مغلپورہ ورکشاپ کے سی ای او کا ریلوے کو خط لکھنے کے بعد متاثرین منظر عام پر آنے لگے اور سارا ماجرا سامنے آنے لگا کہ کس طرح کوارٹر کی الاٹمنٹ کے لیے اسپیڈ منی وصول کی گئی۔ افسران اور عملے نے سرکاری رہائش گاہیں الاٹ کرکے مبینہ طور پر لاکھوں روپے بٹورے۔
متاثرین کے مطابق مبینہ طور پر بڑی رہائش گاہ کے 7 سے 8 لاکھ اور چھوٹے کوارٹر کے 4 سے 5 لاکھ روپے وصول کیے گئے، پیسے دے کر رہائش گاہ لینے والے ملازمین نے بھی سی ای او ریلوے کو درخواستیں دینا شروع کر دیں۔
ڈی ایس مغلپورہ ورکشاپ کی طرف سے مراسلہ لکھے جانے کے بعد معاملے کی تحقیقات کے بجائے متنازع الاٹمنٹ کی حامل سرکاری رہائش گاہوں کی بندر بانٹ شروع ہوگئی۔
ریلوے لاہور ڈویژن کا عملہ رہائش گاہیں خالی کروانے اور مغلپورہ کا عملہ بچانے میں لگا گیا، ریلوے سمپل روڈ کالونی کے رہائشی ریلوے ملازم نے سی ای او کو درخواست دی اور سمپل روڈ کالونی میں بڑی رہائش گاہ کی الاٹمنٹ کے لیے 7لاکھ روپے ادا کیے گئے۔
درخواست گزار کے مطابق 10 ماہ پہلے ہی یہ رہائش گاہ ملی اور اس معاملے کے بعد خالی کروا لی گئی، ریلوے میں 58 سرکاری رہائش گاہیں غیر قانونی اور جعلی الاٹ ہونے کا انکشاف ہوا تھا۔
ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ مغلپورہ نے معاملے کی انکوائری کے لیے سی ای او ریلوے کو درخواست کی تھی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: رہائش گاہوں کی سرکاری رہائش لاہور ڈویژن رہائش گاہ ریلوے کو سی ای او کے بعد
پڑھیں:
خیبرپختونخوا میں گورنر راج سے متعلق معاملہ زیر غور ہے؛ بیرسٹر عقیل ملک
ویب ڈیسک: وزیر مملکت برائے قانون بیرسٹر عقیل ملک کا کہنا ہے کہ خیبرپختونخوا میں گورنر راج سے متعلق معاملہ زیر غور ہے۔
بیرسٹر عقیل ملک نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردی اور سرحد کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے گورنر راج لگانے پر غور کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کی صورتحال سب کے سامنے ہے، خیبر پختونخوا میں ایسا انتظامی ڈھانچہ ہو جو کچھ فائدہ تو دے،کب تک کے صوبے کے شہریوں کو بےیار ومددگار چھوڑیں گے۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 6 روپے 35 پیسے تک کمی کا امکان
بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ گورنر راج شدید ضرورت کی صورت میں لگایا جاتا ہے، صوبے کے حالات اس کا تقاضا کررہے ہیں، ماضی میں پنجاب میں بھی گورنر راج لگانے کا تجربہ کیا جاچکا ہے۔