کابل: طالبان کے وزیرِ خارجہ کے حالیہ دورہ بھارت کے فوراً بعد نئی دہلی نے افغانستان کے دارالحکومت کابل میں اپنا سفارت خانہ دوبارہ فعال کرنے کا اعلان کردیا، کابل میں موجود  تکنیکی مشن  کا درجہ بڑھا کر اب اسے باضابطہ طور پر سفارت خانہ قرار دیا گیا ہے۔

عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق بھارتی وزارتِ خارجہ نے کہاکہ کابل میں سفارت خانے کی بحالی کا فیصلہ فوری طور پر نافذ العمل ہوگا،  اس اقدام کا مقصد بھارت اور افغانستان کے درمیان دو طرفہ تعلقات کو مزید مستحکم بنانا اور باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں میں تعاون کو فروغ دینا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بحال شدہ بھارتی سفارت خانہ افغانستان کی جامع ترقی، انسانی امداد، تعلیم، صحت اور استعداد کار میں اضافے سے متعلق منصوبوں میں بھرپور کردار ادا کرے گا جو افغان عوام کی ضروریات اور خواہشات کے مطابق ہوں گے۔

ذرائع کے مطابق یہ فیصلہ طالبان کے وزیرِ خارجہ کے حالیہ دورۂ بھارت کے دوران طے پایا، جس میں دو طرفہ تعلقات، اقتصادی تعاون اور علاقائی سلامتی کے معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ اگست 2021 میں طالبان کے افغانستان کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد بھارت نے اپنا سفارت خانہ بند کردیا تھا۔ بعد ازاں ایک سال بعد تکنیکی مشن قائم کیا گیا تاکہ دو ممالک کے درمیان تجارت، طبی امداد اور انسانی ہمدردی کی سرگرمیاں جاری رکھی جا سکیں۔

واضح رہے کہ چین، روس، ایران، پاکستان اور ترکیہ سمیت درجن بھر ممالک پہلے ہی کابل میں اپنے سفارت خانے بحال کرچکے ہیں، تاہم تاحال صرف روس وہ واحد ملک ہے جس نے طالبان حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم کیا ہے۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: سفارت خانہ کابل میں

پڑھیں:

آسٹریلیا نے افغان طالبان عہدیداران پر پابندیاں عائد کر دیں

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

آسٹریلیا نے افغانستان کی طالبان حکومت کے چار اعلیٰ عہدیداروں پر مالی اور سفری پابندیاں عائد کر دی ہیں۔

پابندیوں کا سامنا کرنے والوں میں وزیر برائے نیکی و بدی محمد خالد حنفی، وزیر اعلیٰ تعلیم محمد ندیم، وزیر انصاف عبدالحکیم شرعی اور چیف جسٹس عبدالحکیم حقانی شامل ہیں۔

آسٹریلوی وزیر خارجہ پینی وونگ نے کہا کہ یہ عہدیدار خواتین اور بچیوں کے خلاف سخت پابندیوں، مظالم اور قانون کی حکمرانی کو کمزور کرنے میں ملوث ہیں۔ ان کے مطابق ان افراد نے لڑکیوں اور خواتین کی تعلیم، روزگار، آزادانہ آمد و رفت اور عوامی زندگی میں شرکت کے حقوق کو محدود کیا ہے۔

پینی وونگ نے مزید کہا کہ ان پابندیوں کا مقصد طالبان پر براہِ راست دباؤ میں اضافہ کرنا اور افغان عوام کے بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے مضبوط مؤقف اختیار کرنا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ آسٹریلیا نے افغانستان کے لیے پہلا خودمختار پابندیوں کا فریم ورک تیار کیا ہے، جس کے تحت طالبان کے خلاف براہِ راست اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

ابھی تک افغان طالبان حکومت نے آسٹریلیا کے اس اقدام پر کوئی ردِعمل نہیں دیا۔

ویب ڈیسک مقصود بھٹی

متعلقہ مضامین

  • آسٹریلیا نے افغان طالبان عہدیداران پر پابندیاں عائد کر دیں
  • افغانستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں، آسٹریلیا کا طالبان حکام پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان
  • پاک افغان تعلقات کب تک معمول پر آ سکتے ہیں، اور عالمی سطح پر افغانستان مخالف دباؤ کیا شکل اختیار کر سکتا ہے؟
  • آسٹریلیا نے افغان طالبان پر مالی اور سفری پابندیاں عائد کردیں
  • افغان ڈیموکریٹک اپوزیشن نے طالبان سے یورپ سمیت خطے کو درپیش خطرات سے آگاہ کر دیا
  • افغانستان کے یورپ کے ساتھ تعلقات باہمی احترام پر مبنی ہوں گے، نائب وزیراعظم
  • افغانستان کیساتھ صرف انسانی امدادی کارروائی کیلیے کھولی ،دفتر خارجہ
  • پاکستان نے اپنی سکیورٹی کے پیشِ نظر سرحد بند کی؛ ترجمان دفتر خارجہ
  • افغانستان کی جانب سے دہشتگردوں کی روک تھام کی پختہ یقین دہانی تک سرحد بند رہیگی: پاکستان کا دو ٹوک مؤقف
  • سعودی عرب میں پاک افغان مذاکرات سے متعلق کچھ علم نہیں: ترجمان دفتر خارجہ