پرائیویٹ ٹور آپریٹرز کی جانب سے حج کی بکنگ مکمل
اشاعت کی تاریخ: 23rd, October 2025 GMT
اسلام آباد:۔ پرائیویٹ ٹور آپریٹرز کی جانب سے حج کی بکنگ مکمل کر لی گئی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق پرائیویٹ ٹور آپریٹرز کے لیے 22 اکتوبر بدھ آخری دن تھا۔
قبل ازیں وزارت مذہبی امور کی جانب سے مقررہ کوٹے کے مطابق بکنگ مکمل نہ ہونے پر 22 اکتوبر تک کی توسیع دی گئی تھی۔ وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ سال کے پرائیویٹ حج کے لئے 60ہزار حاجیوں کا کوٹہ دیا گیا تھا۔
نجی ٹور آپریٹرز کی جانب سے گزشتہ سال حج سے محروم رہ جانے والوں کو آئندہ سال کے حج کے لیے ترجیح دی گئی۔ باقی ماندہ کوٹے کے لیے نئی بکنگ کی گئی۔
سعودی حکومت کی جانب سے پاکستان کو حج 2026ءکے لیے ایک لاکھ 79ہزار 210افراد کا کوٹہ فراہم کیا گیا۔ سرکاری اسکیم کے تحت ایک لاکھ 19ہزار 210 افراد کو حج پر بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا، جس کی بکنگ پہلے ہی مکمل کرلی گئی ہے، وفاقی وزیر مذہبی امور حج سے متعلق آج جمعرات کو اہم پریس کانفرنس کریں گے۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
اسرائیلی فوج کے فلسطینی علاقوں سے مکمل انخلاتک غزہ جنگ بندی مکمل نہیں سمجھی جائے گی؛ قطری وزیراعظم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دوحہ: قطری کے وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمٰن آل ثانی نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج کے فلسطینی علاقوں سے انخلا تک غزہ جنگ بندی مکمل نہیں سمجھی جائے گی۔
شیخ محمد بن عبدالرحمٰن آل ثانی نے کہا ہے کہ گزشتہ تقریبا دو ماہ سے جاری غزہ جنگ بندی اُس وقت تک مکمل نہیں سمجھی جائے گی جب تک امریکی اور اقوامِ متحدہ کی حمایت یافتہ امن منصوبے کے تحت اسرائیلی فوج فلسطینی علاقے سے واپس نہیں چلی جاتی۔
دارالحکومت میں ہونے والا سالانہ سفارتی اجلاس میں دوحہ فورم سے خطاب کرتے ہوئے قطری وزیراعظم کا کہنا تھاکہ ہم اس وقت نہایت نازک مرحلے میں ہیں، جنگ بندی اُس وقت تک مکمل نہیں ہو سکتی جب تک اسرائیلی فورسز کا مکمل انخلا نہ ہو جائے اور غزہ میں استحکام بحال نہ ہو جائے۔امریکا، مصر اور قطر نے مل کر غزہ میں طویل عرصے سے مطلوب جنگ بندی کرائی تھی، جو 10 اکتوبر سے نافذ ہے۔
یاد رہے کہ معاہدے کے دوسرے مرحلے( جو ابھی شروع ہونا باقی ہے) میں اسرائیل نے غزہ میں اپنی پوزیشنوں سے دستبردار ہونا ہے، عبوری انتظامیہ نے حکمرانی سنبھالنی ہے اور ایک بین الاقوامی استحکام فورس (آئی ایس ایف) کی تعینات کی جانی ہے۔
ادھر عرب اور مسلمان ممالک نئی فورس میں شامل ہونے سے ہچکچا رہے ہیں، کیونکہ امکان ہے کہ اس فورس کو فلسطینیوں کے خلاف کارروائی کرنا پڑ سکتی ہے۔