اراضی کیس، پرویز الٰہی کو حاضری سے مستقل استثنا مل گئی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
راولپنڈی (آن لائن) راولپنڈی کی احتساب عدالت میں تخت پڑی اراضی کیس کی سماعت کے دوران تحریک انصاف کے مرکزی صدر چودھری پرویز الٰہی عدالت میں پیش ہوئے۔ کیس کی سماعت احتساب عدالت کے جج علی اعجاز نے کی۔ چودھری پرویز الٰہی کی جانب سے سینئر وکلا سردار عبدالرازق، عامر سعید راں اور سردار شہباز عدالت میں پیش ہوئے۔ سماعت کے دوران عدالت نے پرویز الٰہی کی مقدمے میں حاضری سے مستقل استثنا کی درخواست منظور کر لی۔وکیل سردار عبدالرازق کے مطابق معزز عدالت نے سابق وزیر اعلیٰ کو آئندہ سماعتوں میں حاضری سے مستقل استثنا دے دیا ہے۔ اس موقع پر عدالت نے کیس کی مزید سماعت 12 نومبر تک ملتوی کر دی۔تخت پڑی اراضی کیس میں چودھری پرویز الٰہی پر اختیارات کے ناجائز استعمال اور مبینہ مالی بے ضابطگیوں کا الزام ہے، جس کی احتساب عدالت میں سماعت جاری ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پرویز ال ہی عدالت میں
پڑھیں:
متنازع ٹوئٹ کیس: ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ نے جج پر عدم اعتماد کا اظہار کردیا
اسلام آباد:ایڈووکیٹ ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ نے ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکہ پر عدم اعتماد کا اظہار کر دیا۔
ایمان مزاری اور ہادی علی کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر پٹیشن میں کیس دوسری عدالت میں ٹرانسفر کرنے کی استدعا کی گئی ہے، درخواست میں کہا گیا ہے کہ فاضل جج ٹرائل میں شفافیت کے تقاضے پورے نہیں کر رہے۔
قبل ازیں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکہ نے ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کے خلاف متنازع ٹوئیٹس کیس کے آخری مرحلے پر سماعت کی۔
ایڈووکیٹ ایمان مزاری نے جج سے مسکراتے ہوئے کہا کہ سزا دے دیں سات سال کی میں تیار ہوں جس پر جج افضل مجوکہ نے کوئی جواب نہیں دیا۔ دوران سماعت اسٹیٹ کونسل نے حتمی دلائل تحریری طور پر جمع کروا دیے۔
ہادی علی چٹھہ نے نئی درخواست دائر کی جس میں کہا گیا کہ ہمیں 342 کا بیان جمع کرانے اور اپنے دفاع میں گواہ لانے کا موقع دیں، عدالت نے درخواست پر پراسیکیوٹر کو نوٹس جاری کردیے۔
ایمان مزاری اور ہادی علی نے 342 کے بیانات اور گواہان کے حوالے سے دائر درخواست پر دلائل دیے، ہادی علی چٹھہ نے اپنی درخواست پر خود دلائل دیے۔
ہادی علی چٹھہ نے کہا کہ 342 کا بیان دراصل ملزم کا بیان ہے، جب گواہان پر جرح ہوئی تو اسٹیٹ کونسل کو سوالنامہ دے دیا گیا، پراسکیوشن نے اسٹیٹ کونسل کو سوالنامہ دیا میں نے اس پر انحصار نہیں کیا۔
ہادی علی چٹھہ نے کہا کہ کل 5 دفعہ کیس پر سماعت ہوئی اور ہماری 3 درخواستیں دی جو خارج ہوئیں، ہم نے کل کہا 4 گھنٹے میں سوالات کا جوابات نہیں دے سکتے ٹائم دیا جائے، جس پر عدالت نے کہا کہ کل آپ نے اس حوالے سے کوئی ٹائم نہیں مانگا۔
ہادی علی چٹھہ نے کہا کہ ہم نے کل جب آڈر مانگا تو ہمیں کاپی نہیں ملی، ہمیں جو پتا چلا ہے اس کے مطابق اسٹیٹ کونسل نے 342 کا جواب دیا ہے، وہ 342 کا جواب اسٹیٹ کونسل کا ہمارا نہیں ہے، ہادی علی چٹھہ کیجانب سے اعلی عدلیہ کے مختلف فیصلوں کا حوالہ بھی دیا گیا۔
سماعت کے موقع پر صدر ڈسٹرکٹ بار نعیم گجر ، ممبر اسلام آباد بار راجہ علیم عباسی ،سابق صدر ہائیکورٹ بار ریاست علی آزاد بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے،
دوران سماعت کمرہ عدالت میں وکلاء کی جانب سے نعرے بازی بھی کی گئی جس پر جج افضل مجوکہ کمرہ عدالت سے اٹھ کر چلے گئے، کیس کی مزید سماعت سوموار تک ملتوی کردی گئی۔