مقبوضہ کشمیر کے حریت رہنما میر واعظ عمر فاروق نے کہا ہے کہ انہیں جمعۃ المبارک سے ایک دن قبل گھر میں نظر بند کر دیا گیا ہے اور نمازِ جمعہ کے لیے مسجد جانے کی اجازت نہیں دی جارہی۔

یہ بھی پڑھیں: حریت رہنما میر واعظ عمر فاروق 4 سالہ نظربندی کے بعد رہا

اپنے ویڈیو بیان میں میر واعظ نے کہا کہ وہ حکومت سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ آخر یہ کون سا قانون ہے جس کے تحت عبادت کو جرم بنا دیا گیا ہے اور بنیادی مذہبی و انسانی حقوق زبردستی سلب کیے جارہے ہیں۔

نمک حرام افغان طالبان کا وفد بھارت جا کر مودی کی کشمیر پر حمایت کا اعلان کر چکا ہے۔

آج انکے سوشل میڈیا پر موجود چیلے ہم پاکستانیوں کو بتاتے ہیں کہ یہ اسلام کی جنگ لڑ رہے ہیں؟ تم لوگوں نے پاکستان اور بالخصوص کشمیر کے مسلمانوں سے بدترین غداری کی ہے۔

سب یاد رکھا جائے گا pic.

twitter.com/A1SLdgjxo5

— Dr Farhan K Virk (@FarhanKVirk) October 23, 2025

انہوں نے کہا کہ حکومت جب چاہے جمعے یا کسی اور دن من مانی پابندیاں عائد کردیتی ہے، جبکہ عوامی نمائندگی کے دعویدار ادارے اور شخصیات خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ جموں و کشمیر، میر واعظ عمر فاروق ایک بار پھر نظربند

میر واعظ عمر فاروق کے مطابق علما کونسل کا اجلاس بھی گزشتہ روز زبردستی ناکام بنایا گیا، جو آمرانہ طرزِ حکمرانی کی عکاسی کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ صرف ان کے ساتھ زیادتی نہیں بلکہ مذہبی فرائض اور عوامی جذبات کے ساتھ کھیلنے کے مترادف ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news حریت رہنما مقبوضہ کشمیر میرواعظ عمر فاروق نظربند نماز جمعہ

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: حریت رہنما میرواعظ عمر فاروق میر واعظ عمر فاروق حریت رہنما نے کہا

پڑھیں:

بھارتی حکومت کی بے حسی کے باعث مقبوضہ جموں و کشمیر کی اخروٹ انڈسٹری خطرات سے دوچار

جنوبی کشمیر کے ضلع اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے رضوان احمد کا کہنا ہے کہ مناسب پیکیجنگ اور پروسیسنگ انفراسٹرکچر کے فقدان کے باعث ہم ملکی اور بین الاقوامی دونوں منڈیوں سے محروم ہو جاتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں اخروٹ کی صنعت جو کبھی دیہی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہوا کرتی تھی، بھارتی حکومت کی بے حسی اور متعصبانہ رویے کی وجہ سے تباہی کے دہانے پر ہے۔ ذرائع کے مطابق اگست 2019ء میں علاقے کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد بی جے پی کی زیرقیادت بھارتی حکومت کی طرف سے ترقی اور خوشحالی کے بلند و بانگ دعوئوں کے باوجود یہ صنعت ناقص انفراسٹرکچر، کمزور مارکیٹ روابط اور انتظامی حمایت کے فقدان کی وجہ سے دم توڑ رہی ہے۔ بھارت میں اخروٹ کی کل پیداوار کا 95فیصد سے زیادہ حصہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں پیدا ہوتا ہے جو سالانہ 320,000میٹرک ٹن سے زیادہ ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق بھارت بھر میں اخروٹ کی کاشت کے تحت 109,000ہیکٹر میں سے تقریبا 89,000ہیکٹر مقبوضہ علاقے میں ہیں۔ اس کے باوجود علاقے میں جدید پروسیسنگ، پیکیجنگ کی سہولیات اور خشک میوہ جات کی منظم منڈیوں کے فقدان کی وجہ سے یہ صنعت زوال پذیر ہے۔

حالیہ برسوں میں اخروٹ پروسیسنگ کے کئی یونٹس کی بندش نے بحران کو مزید بڑھا دیا ہے۔ پلوامہ کے ایک کاشتکار نے بتایا کہ ہم کیلیفورنیا، چین اور چلی سے درآمد شدہ اخروٹ کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔کشمیر کے ڈرائی فروٹ ایسوسی ایشن کے صدر حاجی بہادر خان نے بتایا کہ اخروٹ پر عائد 5%جی ایس ٹی نے اضافی بوجھ بڑھا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم طویل عرصے سے گری دار میوے پر جی ایس ٹی ہٹانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ کوئی سپلائی چین یا باقاعدہ منڈی نہ ہونے کی وجہ سے کاشتکار اپنی پیداوار کم قیمتوں پر فروخت کرنے پر مجبور ہیں۔ کپواڑہ سے بشیر احمد نے کہا کہ ہمارے پاس مناسب منڈیوں یا پروسیسنگ مراکز کی کمی ہے۔ ایک مقامی تاجر نے بتایا کہ اخروٹ کی صنعت مقبوضہ جموں و کشمیر میں بالواسطہ یا بلاواسطہ 7لاکھ سے زیادہ لوگوں کو روزگارفراہم کرتی ہے۔ تاہم کٹائی کے بعد ہینڈلنگ سپلائی چین میں ایک کمزور کڑی بنی ہوئی ہے، زیادہ تر کاشتکار اخروٹ کو غیر صحت بخش حالات میں روایتی طور پر خشک کرتے ہیں اور پرانا طریقہ کار استعمال کرتے ہیں جو برآمدی قدر کو کم کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گریڈنگ، برانڈنگ اور کوالٹی کنٹرول کی کمی مارکیٹ کی مسابقت کو مزید محدود کرتی ہے۔

جنوبی کشمیر کے ضلع اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے رضوان احمد کا کہنا ہے کہ مناسب پیکیجنگ اور پروسیسنگ انفراسٹرکچر کے فقدان کے باعث ہم ملکی اور بین الاقوامی دونوں منڈیوں سے محروم ہو جاتے ہیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں اخروٹ کے شعبے کے حوالے سے مودی حکومت کی بے حسی واضح ہے۔ جدید پروسیسنگ یونٹس اور مارکیٹنگ پلیٹ فارمز میں سرمایہ کاری نہ ہونے سے کشمیریوں کی معاشی مشکلات بڑھ رہی ہیں۔ صنعت کو جان بوجھ کر نظرانداز کرنے سے نہ صرف مقامی کاشتکاروں کا معاشی نقصان ہو رہا ہے بلکہ دوسروں پر ان کا معاشی انحصار بھی بڑھ رہا ہے جس سے علاقے کی اخروٹ کی صنعت بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت کبھی کشمیریوں کے جذبۂ آزادی کو کمزور نہیں کر سکتا، کشمیری رہنما ملک عامر
  • مقبوضہ کشمیر، بھارتی پارلیمنٹ کے ایوان بالا کی نشستوں کیلئے انتخابات
  • مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی حیثیت ایک جارح کے سوا کچھ نہیں، محمد صفی
  • مقبوضہ کشمیر کی سیاحت کو بھارتی قبضے میں تباہی کا سامنا
  • کشمیر پر بھارتی قبضہ: وزارت امور کشمیر کا 27 اکتوبر کو یوم سیاہ بھرپور طریقے سے منانے کا اعلان
  • حریت کانفرنس کا بجبہاڑہ قتل عام کے شہداء کو شاندار خراج عقیدت
  • کل جماعتی حریت کانفرنس کا بجبہاڑہ قتل عام کے شہداء کو شاندار خراج عقیدت
  • بھارتی حکومت کی بے حسی کے باعث مقبوضہ جموں و کشمیر کی اخروٹ انڈسٹری خطرات سے دوچار
  • 27 اکتوبر جموں و کشمیر کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے، حریت کانفرنس