پی سی بی کی جانب سے پابندی پر ملتان سلطانز کا مؤقف سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, October 2025 GMT
پی سی بی کی جانب سے پابندی پر ملتان سلطانز کا مؤقف سامنے آگیا ہے، ملتانز سلطانز کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ علی ترین کے تمام بیانات پی ایس ایل کی بہتری کے لیے تھے اور پی سی بی کی جانب سے تعمیری تنقید کو جرم سمجھنا ناقابلِ فہم ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے پاکستان سپر لیگ کی فرنچائز ملتان سلطانز کے خلاف معاہدے کی خلاف ورزی پر کارروائی کرتے ہوئے معطلی کا نوٹس جاری کیا تھا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پی سی بی نے تمام قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد فرنچائز کے معاہدے کی منسوخی کا باضابطہ نوٹس بھی بھجوا دیا ہے۔ یہ اقدام بورڈ اور ملتان سلطانز کے درمیان جاری کشیدگی میں اہم موڑ ثابت ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: علی ترین کی پی ایس ایل پر کڑی تنقید، ’اب جشن نہیں، جوابدہی کی ضرورت ہے‘
یہ کارروائی فرنچائز کے مالک علی ترین کے بار بار عوامی سطح پر پی سی بی اور پی ایس ایل انتظامیہ پر تنقید کے بعد کی گئی۔
علی ترین نے اپریل میں ایک پوڈکاسٹ کلپ شیئر کرتے ہوئے سوال اٹھایا تھا کہ پی ایس ایل 10 پچھلے سال سے کیسے بڑا اور بہتر ہے؟ وہی میچز، وہی ٹیمیں، کوئی نیاپن نہیں، اب تبدیلی کا وقت ہے۔
بعدازاں علی ترین نے وضاحت دی تھی کہ ان کے بیانات لیگ کو بہتر بنانے کے جذبے کے تحت تھے، کسی منفی مہم کے لیے نہیں۔ تاہم جولائی میں انہوں نے دوبارہ پی سی بی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پی ایس ایل کی کامیابی کا جشن منانا مضحکہ خیز ہے کیونکہ ناظرین کی تعداد اور شائقین کی دلچسپی کم ہوئی ہے۔
یہ بھی پرھیں: پی ایس ایل میں بڑا نقصان، کیا علی ترین ملتان سلطانز کی ملکیت چھوڑ رہے ہیں؟
پی سی بی کے ایک عہدیدار کے مطابق ان بیانات سے لیگ کی ساکھ متاثر ہوئی اور معاہدے کی شرائط کی خلاف ورزی ہوئی۔ بورڈ کے نوٹس میں ان دفعات کا حوالہ دیا گیا ہے جن کی خلاف ورزی کا الزام لگایا گیا ہے۔
پی سی بی کا کہنا ہے کہ وہ پی ایس ایل کے پیشہ ورانہ معیار اور وقار کو برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔
دوسری جانب ملتان سلطانز کے ترجمان نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ پی سی بی نے پچھلے ماہ قانونی نوٹس بھیجا تھا جو معاہدے کی منسوخی کا نوٹس نہیں بلکہ انتباہی نوعیت کا تھا۔
فرنچائز کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ نوٹس میں معاہدہ ختم کرنے اور علی ترین کو مستقبل میں کسی کرکٹ ٹیم کے مالک بننے سے تاحیات روکنے کی دھمکی دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی سی بی نے ملتان سلطانز کو معطل کردیا، آئندہ سیزن میں شرکت خطرے میں، سبب کیا بنا؟
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ علی ترین کے تمام بیانات پی ایس ایل کی بہتری کے لیے تھے، اور پی سی بی کی جانب سے تعمیری تنقید کو جرم سمجھنا ناقابلِ فہم ہے۔ اس رویے سے ظاہر ہوتا ہے کہ موجودہ انتظامیہ اختلافِ رائے برداشت کرنے کو تیار نہیں۔
ملتان سلطانز کے مطابق پی سی بی نے علی ترین سے تمام حالیہ بیانات واپس لینے اور پی ایس ایل انتظامیہ سے عوامی سطح پر معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ پیشرفت اس وقت سامنے آئی ہے جب پی ایس ایل میں فرنچائزز اور بورڈ کے تعلقات پہلے ہی تناؤ کا شکار ہیں، اور کئی اسٹیک ہولڈرز شفافیت اور منصفانہ رویے کے مطالبے کر رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news پابندی پی ایس ایل علی ترین ملتان سلطانز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پابندی پی ایس ایل علی ترین ملتان سلطانز پی سی بی کی جانب سے ملتان سلطانز کے پی سی بی نے پی ایس ایل معاہدے کی علی ترین ا گیا ہے اور پی کے لیے
پڑھیں:
جیل میں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے تمام کیسز لارجر بینچ کے سامنے پیش، سماعت کل ہوگی
اسلام آباد ہائی کورٹ نے بانی پاکستان تحریکِ انصاف سے جیل میں ملاقات کے حوالے سے دائر تمام درخواستوں کو یکجا کرتے ہوئے کل (بدھ) لارجر بینچ کے سامنے سماعت کے لیے مقرر کر دیا ہے۔ اس اہم معاملے پر تین رکنی لارجر بینچ کی سربراہی چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کریں گے، جب کہ جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس اعظم خان بھی بینچ کا حصہ ہوں گے۔
مقدمات کی فہرست میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی کی جانب سے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت لینے کی درخواست بھی شامل ہے، جو کل اسی بینچ کے روبرو پیش ہوگی۔ اس کے ساتھ ساتھ ایک قیدی عرفان کی جانب سے بانی پی ٹی آئی جیسی جیل سہولیات فراہم کرنے کی درخواست بھی اسی دن سنی جائے گی۔
مزید برآں، عدالت کی جانب سے ملاقات کی اجازت کے باوجود بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کروانے پر توہینِ عدالت کی کئی درخواستیں بھی لارجر بینچ میں سماعت کے لیے مقرر کی گئی ہیں۔ ان درخواستوں میں شبلی فراز، علیمہ خان، سلمان اکرم راجہ اور دیگر کی جانب سے دائر کی گئی پٹیشنز شامل ہیں، جن میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ عدالتی احکامات کے باوجود ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی۔
اس کے علاوہ جیل ملاقات کے قواعد و ضوابط (جیل رولز) اور ایس او پیز سے متعلق درخواستیں، سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل اور پنجاب حکومت کے خلاف دائر مقدمات بھی اسی بینچ کے سامنے پیش کیے جائیں گے۔ یہ تمام درخواستیں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے حق، جیل میں دی جانے والی سہولیات، اور عدالتی احکامات پر عملدرآمد کے حوالے سے دائر کی گئی ہیں۔
اس پیش رفت کے بعد کل کا دن سیاسی اور قانونی لحاظ سے خاصی اہمیت اختیار کر گیا ہے، کیونکہ عدالت کا فیصلہ آئندہ کی جیل پالیسیوں اور سیاسی رہنماؤں سے ملاقات کے ضوابط پر گہرا اثر ڈال سکتا ہے۔