افغان خودکش بمبار وسیم کا اعترافی ویڈیو بیان سوشل میڈیا پر سامنے آنے کے بعد سرحد پار تحریک طالبان پاکستان کا بھرتی اور تربیتی نیٹ ورک بے نقاب ہوگیا۔

افغان خود کش بمبار وسیم ارخی گوشتہ، ننگر ہار کا رہنے والا ہے جس نے 2023 میں مدرسہ انوار القرآن جلالہ آباد میں داخلہ لیا۔

اپنے اعترافی ویڈیو بیان میں افغان خودکش بمبار وسیم نے بتایا کہ جماعت الاحرار کے ایک کارندے نے خودکش بمبار کی تربیت کے لیے مجھے راضی کیا اور اگست 2023 میں شونکڑے، کنٹر کے ایک مدرسے میں خودکش حملے کی تربیت حاصل کی۔

Afghanistan & IAG: The Breeding Ground of Terrorism ????

Falsely blaming others while terrorism flourishes within their own borders & among their own citizens

???? ???????????????????????????????????????? ???????????????????????????????????? ???????? ???????????????????????????????? ???????????????????????? ???????????? ????????????????????????????????????

???? Part 1/9 pic.

twitter.com/yOLcno63Vu

— Hybrid Front Pakistan (@PakHF_) October 22, 2025

افغان خودکش بمبار نے بتایا کہ شونکڑے کنٹر کا تربیتی مرکز مولوی بصیر کے زیر انتظام ہے جو ٹی ٹی پی کمانڈر ولی خراسانی کا بھائی ہے، شونکڑے اور آس پاس کے دوسرے تربیتی مراکز میں تقریباً 100 لڑکوں نے تربیت حاصل کی۔

اعترافی ویڈیو میں مزید بتایا کہ ٹی ٹی پی کے مولوی صدیق اور کمانڈر رشید ٹرینر تھے، ایک نقاب پوش شخص باقاعدگی سے مذہبی خطبات کے ذریعے ذہن سازی کرتا تھا۔

افغان خودکش بمبار نے بتایا کہ مئی 2024 میں پشاور میں خودکش حملے کا حکم ملا جس کے لیے اسمگلنگ نیٹ ورکس کے ذریعے پہلے کوئٹہ اور پھر پشاور پہنچا، لیکن پشاور پہنچتے ہی گرفتار ہوگیا۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: افغان خودکش بمبار بتایا کہ

پڑھیں:

بچپن میں عام وائرس سے متاثر ہونا کس خطرناک کینسر کا سبب بن سکتا ہے؟

ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ بچپن میں ایک عام وائرس سے متاثر ہونے سے، بعد کی زندگی میں مثانے کے کینسر کے خطرات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

برطانوی محققین کو تازہ تحقیق میں یہ معلوم ہوا ہے کہ وائرس مثانے کے بافتوں میں ڈی این اے کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

دریافت کو ایک بڑی پیشرفت قرار دینے والے سائنس دانوں کا ماننا ہے کہ یہ دریافت بتا سکتی ہے کہ کیوں گردے کے ٹرانسپلانٹ کرانے والے مریضوں (جن کو بی کے وائرس کے خطرات زیادہ ہوتے ہیں، اس وائرس میں نزلے زکام جیسی علامات ظاہر ہوتی ہیں) کے بعد ازاں مثانے کے کینسر میں مبتلا ہونے کے خطرات زیادہ ہوسکتے ہیں۔

یونیورسٹی آف یارک کے محقق اور تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر سائمن بیکر کا کہنا تھا کہ وائرس سے متعلقہ کینسر کی دیگر اقسام میں (جیسے کہ سروائیکل کینسر) وائرس ڈی این اے ہمارے جینیاتی مٹیریل کے ساتھ مل جاتے ہیں اور ٹیومر کو بناتے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ تحقیق کے نتائج بتاتے ہیں کہ مثانے میں بافتوں کا وائرس کے خلاف مدافعتی عمل ڈی این اے میں تبدیلیوں کا باعث بنتا ہے جو کینسر کا سبب بن سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی، سیف سٹی کیمرے کی مدد سے اسلحے کی نمائش کے الزام میں پہلا مقدمہ درج
  • انسانی حقوق گورنمنٹ آف سندھ کے زیراہتمام منعقدہ واک میں راج ویر سنگھ،ڈاکٹر ریحانہ، وسیم اخلاق ودیگرشریک ہیں
  • کراچی میں کامیابی کے بعد ای چالان کے دائرہ کار سندھ کے 7 اضلاع تک بڑھانے کا فیصلہ
  • ایبٹ آباد: لیڈی ڈاکٹر کا اغوا کے بعد قتل، سنسنی خیز وجوہات سامنے آگئیں
  • بلدیاتی انتخابات رکوانے کے لئے وزیراعلیٰ نے درخواست دائر کر دی
  • پی ایس ایل میں شکست کا سوال کوچز سے مت کریں، وسیم اکرم کی ٹیم مالکان سے درخواست
  • ایل این جی ایکسپورٹ کا آغاز: پاکستان کا بین الاقوامی مارکیٹ میں بڑا قدم
  • میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کا شہر کی ترقی اور عوام کے لیے اقدامات پر زور
  • یمن کے جنوب میں خودکش کار دھماکہ
  • بچپن میں عام وائرس سے متاثر ہونا کس خطرناک کینسر کا سبب بن سکتا ہے؟