سلامتی کونسل میں اصلاحات ناگزیر، مستقل رکنیت کا نظام فرسودہ ہو چکا ہے، پاکستان
اشاعت کی تاریخ: 25th, October 2025 GMT
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب سفیر عاصم افتخار احمد نے سلامتی کونسل کے کھلے مباحثے میں واضح کیا ہے کہ آج کی دنیا میں انفرادی مستقل رکنیت کا تصور سب سے زیادہ فرسودہ ہو چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ مستقل رکن ممالک صرف اپنے قومی مفادات کے تعاقب میں ہیں، کسی کے نمائندے نہیں اور کسی کے جواب دہ بھی نہیں۔ اقوام متحدہ کے رکن ممالک کی بھاری اکثریت کا ماننا ہے کہ یہی موجودہ نظام سلامتی کونسل کے بنیادی بحران کی اصل جڑ ہے۔
At the UNSC open debate on the 80th anniversary of the UN, I contended that the world order envisioned in the UN Charter must be reinforced through a stronger, & more representative multilateral system that upholds justice, peace and equitable development, not privilege & elitism https://t.
— Asim Iftikhar Ahmad, PR of Pakistan to the UN (@PakistanPR_UN) October 25, 2025
سفیر عاصم افتخار نے خبردار کیا کہ اگر اس مسئلے کے حل کے بجائے مزید مستقل رکن شامل کیے گئے تو معاملہ مزید پیچیدہ ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جو مستقل اراکین اپنے ’خصوصی کلب‘ کو وسعت دینے کے خواہاں ہیں، وہ دراصل اپنی پرانی مراعاتی حیثیت برقرار رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
پاکستانی مندوب نے زور دیا کہ ان ممالک کو چاہیے کہ وہ حقیقی اصلاحات کے عمل میں شریک ہوں، مراعات اور امتیازی حیثیت ترک کریں اور جمہوری اصولوں پر مبنی عالمی نظام کا حصہ بنیں۔
اقوام متحدہ کی 80ویں سالگرہ کے موقع پر ہونے والے اس کھلے مباحثے کا موضوع تھا ’اقوام متحدہ: مستقبل کی سمت‘۔ سفیر عاصم افتخار نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ عالمی نظام کو اقوام متحدہ کے منشور کے اصولوں کے مطابق مضبوط اور نمائندہ بنایا جانا چاہیے تاکہ دنیا میں انصاف، امن اور منصفانہ ترقی کو فروغ دیا جا سکے، نہ کہ مراعات اور اشرافیہ کے مفادات کو۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اقوام متحدہ پاکستان سلامتی کونسل عاصم افتخار مستقل مندوبذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ پاکستان سلامتی کونسل عاصم افتخار سلامتی کونسل اقوام متحدہ عاصم افتخار
پڑھیں:
یو این دفاتر میں افغان خواتین کے کام پر پابندی ہٹائیں، اقوام متحدہ کا طالبان حکومت سے مطالبہ
سوزن فرگوسن نے ایک بیان میں کہا کہ افغان خواتین کو یو این دفاتر میں کام سے روکنا زندگی بچانے والی خدمات کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغان خواتین کو دفاتر اور فیلڈ میں محفوظ رسائی دی جائے، جتنی دیر یہ پابندیاں رہیں گی، اتنا ہی زندگی بچانے والی خدمات کو خطرہ رہے گا۔ اسلام ٹائمز۔ افغانستان میں اقوام متحدہ کی خواتین کی ایجنسی کی خصوصی نمائندہ سوزن فرگوسن نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ یو این دفاتر میں افغان خواتین کے کام پر پابندی ہٹائی جائے۔ سوزن فرگوسن نے ایک بیان میں کہا کہ افغان خواتین کو یو این دفاتر میں کام سے روکنا زندگی بچانے والی خدمات کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغان خواتین کو دفاتر اور فیلڈ میں محفوظ رسائی دی جائے، جتنی دیر یہ پابندیاں رہیں گی، اتنا ہی زندگی بچانے والی خدمات کو خطرہ رہے گا۔ سوزن فرگوسن نے مزید کہا کہ یہ پابندیاں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق اور برابری کے اصولوں کی خلاف ورزی ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ستمبر میں طالبان حکام نے اقوام متحدہ دفاتر میں خواتین عملے کے داخلے پر پابندی لگائی تھی۔ طالبان حکام نے اس معاملے پر تبصرہ کی درخواست کا فوری جواب نہیں دیا۔