سرکریک سے جیوانی تک اپنی خودمختاری اور سمندری سرحدوں کادفاع کرنا جانتے ہیں، سربراہ پاک بحریہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, October 2025 GMT
راولپنڈی(ڈیلی پاکستان آن لائن)سربراہ پاک بحریہ ایڈمرل نوید اشرف کا کہنا ہےکہ سرکریک سے جیوانی تک اپنی خودمختاری اور سمندری سرحدوں کادفاع کرنا جانتے ہیں۔آئی ایس پی آر کے مطابق سربراہ پاک بحریہ ایڈمرل نوید اشرف نےکریکس ایریا میں اگلے مورچوں کا دورہ کیا اور آپریشنل تیاریوں اور جنگی استعداد کا جائزہ لیا۔آئی ایس پی آر کے مطابق سربراہ پاک بحریہ کے دورے کے موقع پر پاک میرینز میں جدید ترین 2400 ٹی ڈی ہوورکرافٹس کے 3 یونٹس کو باضابطہ طور پر شامل کیا گیا۔ ہوورکرافٹس کی شمولیت پاک بحریہ کی آپریشنل صلاحیتوں میں ایک اور اہم پیش رفت ہے۔
ٹانک "فتنہ الخوارج" کے خلاف سیکیورٹی فورسز کا انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشن، 8 خارجی ہلاک، آئی ایس پی آر
آئی ایس پی آر کے مطابق نئے شامل کیے گئے ہوورکرافٹس ایک ساتھ مختلف زمینی و آبی سطحوں پر کام کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، یہ خشکی اور سمندر دونوں پر بیک وقت کارروائی کی منفرد صلاحیت رکھتے ہیں، ہوورکرافٹس پاک میرینز کو اپنے فرائض کی انجام دہی میں نمایاں برتری فراہم کریں گے اور دشمن کے خلاف فیصلہ کن اور مؤثر ردعمل کی صلاحیت مزید مضبوط بنائیں گے۔اس موقع پر سربراہ پاک بحریہ ایڈمرل نوید اشرف نے افسران اور جوانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان نئے پلیٹ فارمز کی شمولیت پاک بحریہ کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے وژن کی تجدید ہے، یہ ملک کے سمندری و ساحلی دفاع کے عزم کی بھی تجدید ہے۔
صدرِ آصف زرداری نے آزاد کشمیر میں تحریک عدم اعتماد لانے اور حکومت بنانے کی منظوری دے دی
سربراہ پاک بحریہ کا کہنا تھا کہ سرکریک سے جیوانی تک اپنی خودمختاری اور سمندری سرحدوں کا دفاع کرنا جانتے ہیں، پاک بحریہ کی دفاعی صلاحیتیں ساحل سے سمندر تک بلند حوصلوں کی طرح مضبوط اور مستحکم ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ پاک بحریہ بحر ہند میں امن واستحکام کی ضامن اور علاقائی سمندری سلامتی کی اہم شراکت دار ہے، ہم جانتے ہیں اپنی خودمختاری اور سمندری سرحدوں کے ایک ایک انچ کا دفاع کیسے کرنا ہے۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: اپنی خودمختاری اور سمندری سرحدوں سربراہ پاک بحریہ جانتے ہیں ایس پی
پڑھیں:
کی بورڈ کے وہ حیرت انگیز راز جو زیادہ تر لوگ نہیں جانتے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کی بورڈ ایک ایسی چیز ہے جو تقریباً ہر شخص روزانہ استعمال کرتا ہے، چاہے دفتر میں کمپیوٹر پر کام کے لیے ہو یا گھر میں لیپ ٹاپ پر ویڈیوز دیکھنے کے لیے۔ بظاہر عام سا لگنے والا یہ آلہ دراصل کئی دلچسپ رازوں سے بھرا ہوا ہے جن کے بارے میں زیادہ تر افراد نہیں جانتے۔
اگر آپ ڈیسک ٹاپ کمپیوٹر کے ساتھ کی بورڈ استعمال کرتے ہیں تو آپ نے دیکھا ہوگا کہ اس کے نیچے دائیں اور بائیں جانب دو چھوٹے “پیر” یا “فِیٹ” ہوتے ہیں۔
یہ عام طور پر ٹائپنگ کے زاویے کو تبدیل کرنے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔ تاہم ماہرین کے مطابق اگر کوئی شخص کی بورڈ کو دیکھ کر ٹائپ کرتا ہے تو یہ فٹ مددگار ثابت ہوتے ہیں، لیکن اگر کوئی بغیر دیکھے ٹائپ کرتا ہے تو ان فِیٹس کا استعمال کلائی پر دباؤ بڑھا سکتا ہے کیونکہ اس سے ہاتھوں کا زاویہ غیر فطری ہو جاتا ہے۔
اسی طرح اگر آپ غور کریں تو کی بورڈ پر “F” اور “J” کیز پر چھوٹی لکیریں بنی ہوتی ہیں۔ ان لکیروں کو “ہومنگ بارز” کہا جاتا ہے اور ان کا مقصد ٹائپنگ کے دوران انگلیوں کی درست پوزیشن بتانا ہوتا ہے۔ جب دونوں ہاتھوں کی شہادت کی انگلیاں ان بٹنوں پر رکھی جائیں تو باقی انگلیاں خود بخود اپنی جگہ تلاش کر لیتی ہیں، یوں صارف بغیر کی بورڈ کو دیکھے درست انداز میں ٹائپ کر سکتا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ “شفٹ” کی کا استعمال سب سے پہلے پرانے ٹائپ رائٹرز میں متعارف ہوا تھا۔ 1878 میں “ریمنگٹن نمبر 2” ٹائپ رائٹر میں شامل کی گئی یہ کی اس وقت لیٹر کیز کو نیچے کی طرف منتقل کر دیتی تھی، جس سے بڑے حروف (Capital Letters) اور علامات (Symbols) ٹائپ کرنا ممکن ہوتا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ اس کا نام “شفٹ” رکھا گیا — کیونکہ یہ کیز کی پوزیشن کو “شفٹ” کرتی تھی۔
یوں یہ عام سا لگنے والا کی بورڈ نہ صرف جدید ٹیکنالوجی کی ایک اہم ایجاد ہے بلکہ اس کے ہر حصے کے پیچھے دلچسپ منطق اور تاریخ چھپی ہوئی ہے۔