چاول کے دانے پر نام لکھوا کر اسے محفوظ کیسے کیا جاتا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 26th, October 2025 GMT
اکثر لوگ نام لکھوا کر اسے کی چین یا گلے میں لٹکانے کا شوق رکھتے ہیں۔ اس طرح مختلف اقسام کی دلکش اشیاء مارکیٹ میں دستیاب ہیں۔ شہریوں کی ڈیمانڈ پر ہنر مند بھی اپنے ہنر کا بھر پور استعمال کرتے ہوئے نئے آئٹمز پیش کرتے رہتے ہیں تاکہ انکا کام چلتا رہے۔
ایسے ہی کراچی کے ایک کاریگر نے شہریوں کو اپنی طرف راغب کرنے کے لیے ایک ایسا منفرد لاکٹ بنایا ہے جس میں چاول کے دانے پر نہ صرف نام لکھا جاتا ہے بلکہ اسے دیر تک استعمال کرنے کے لیے ایک کیپسول بنایا ہے۔ یہ کاریگر اس کے ساتھ ساتھ چند منٹوں میں آپ کی تصاویر یا نام کسی بھی چیز پر پرنٹ کرسکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
بھارتی درآمدی اشیا پر مزید ٹیرف عائد کریں گے، ٹرمپ نے مودی کو خبردارکردیا
ایشیائی ممالک اور بالخصوص بھارت سے چاولوں کی بڑی تعداد میں درآمد ہونے پر تنقید
زرعی مسائل پر تقریب کے دوران امریکی کسانوں کیلئے اربوں ڈالرز کی امداد کا اعلان
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کو خبردار کیا ہے کہ مستقبل میں زرعی امپورٹ ٹیکسز کے نام پر مزید ٹیرف عائد کرسکتے ہیں۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر ٹرمپ واشنگٹن میں زرعی مسائل پر ہونے والی تقریب کے دوران امریکی کسانوں کے لیے اربوں ڈالرز کی امداد کا اعلان کیا ہے۔اس موقع پر امریکی صدر نے نئے ٹیرف عائد کرنے کی تازہ دھمکی بھارت سے درآمد ہونے والے چاول پر عائد کرنے کی دی ہے۔انھوں نے ایشیائی ممالک اور بالخصوص بھارت سے چاولوں کے بڑی تعداد میں درآمد ہونے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس سے امریکی کسانوں کے لیے خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔صدر ٹرمپ نے بھارت سے آنے والے سستے داموں چاول کو damping قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکی مارکیٹ میں ان چاولوں کی بے رحمی سے فروخت بند ہونی چاہیٔے۔انھوں نے مزید کہا امریکا کے کسان ہماری معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی ہیں اور انہیں محفوظ بنانے کے لیے سخت سے سخت فیصلہ کرنے کو بھی تیار ہیں۔صدر ٹرمپ نے کہا کہ یہ ٹھیک نہیں ہے کہ بھارت سے آنے والوں چاولوں سے امریکا بھر جائے اور مقامی کسان نقصان میں رہ جائیں۔صدر ٹرمپ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ضرورت پڑنے پر کینیڈا سے آنے والی کھاد پر بھی ٹیکسز لگائے جا سکتے ہیں۔امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ان اقدامات کا مقصد ملک کی زرعی اشیاء اور پیداواری صنعتوں کو تحفظ دینا ہے۔اس موقع پر صدر ٹرمپ نے وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ سے پوچھا کہ بھارت کو امریکا میں چاول ڈمپ کرنے کی اجازت کیوں ہے؟ صدر ٹرمپ نے وزیر خزانہ سے یہ بھی پوچھا کہ کیا بھارت کو چاول درآمد پر چھوٹ ہے اور کوئی ٹیکس نہیں دینا ہوتا۔جس پر امریکی وزیر خزانہ نے جواب دیا کہ بھارتی چاولوں پر ٹیکس عائد ہے لیکن وہ بھی بہت معمولی ہے اور فی الحال ہم اس معاملے پر بات چیت کر رہے ہیں۔خیال رہے کہ امریکی کسان گزشتہ کچھ عرصے سے شکایت کر رہے ہیں کہ سستے بین الاقوامی درآمدی چاول (rice) نے ان کی پیداوار اور قیمتوں کو متاثر کیا ہے۔خاص طور پر ان ممالک سے جنہوں نے قیمتیں کم رکھ کر امریکی بازار میں چاول بھیجا ہے۔