2025-08-04@04:43:29 GMT
تلاش کی گنتی: 305

«کنسلٹنٹ کے»:

(نئی خبر)
    اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)ملٹری کورٹس اپیلوں کے دوران 12اکتوبر1999کے طیارہ سازش کیس کا تذکرہ  چھڑ گیا،طیارہ سازش کیس پر جسٹس مسرت ہلالی اور خواجہ حارث کے درمیان مکالمہ  ہوا۔ نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف انٹراکورٹ اپیلوں پر سماعت ہوئی،سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 7رکنی آئینی بنچ نے سماعت کی، جسٹس مسرت ہلالی نے کہاکہ ایک آرمی چیف کے طیارے کو ایئرپورٹ کی لائٹس بجھا کر کہا گیا ملک چھوڑدو،اس واقعے میں تمام مسافروں کو خطرے میں ڈالا گیا، خواجہ حارث نے کہاکہ جو بندہ جہاز میں موجود نہیں تھا وہ ہائی جیک کیسے کر سکتا تھا؟جسٹس مسرت ہلالی نے کہاکہ اس جہاز میں تھوڑا ساایندھن باقی...
    اسلام آباد(نیوز ڈیسک) سپریم کورٹ کے آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائلز سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ ملٹری کورٹس میں ٹرائل کے طریقہ کار پر مطمئن کریں۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بنچ فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق کیس کی سماعت کر رہا ہے، بنچ میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس سید حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال حسن شامل ہیں۔ وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث کے دلائل جاری ہیں۔ سماعت کے آغاز پر جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ ملٹری کورٹس میں...
    فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کیخلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت جسٹس امین الدین کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 7 رکنی آئینی بینچ کررہا ہے۔ آئینی بینچ میں شامل ججوں نے وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث کے سامنے ایک بار پھر سوالات کے انبار لگاتے ہوئے انہیں ملٹری کورٹس میں ٹرائل کے طریقہ کار پر عدالت کو مطمئن کرنے کی ہدایت کی۔ یہ بھی پڑھیں: آئینی بینچ نے 9 مئی کے مخصوص ملزمان کے ملٹری ٹرائل پر سوالات اٹھا دیے جسٹس مسرت ہلالی کا کہنا تھا کہ جو آفیسر ٹرائل چلاتا ہے کورٹ میں وہ خود فیصلہ نہیں سناتا، ٹرائل چلانے والا افسر دوسرے بڑے افسر کو کیس بھیجتا ہے وہ فیصلہ سناتا ہے، جس آفیسر...
    امریکا میں چیٹ جی پی ٹی کے بانی کی بہن نے اپنے بھائی پر کئی برسوں تک جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا الزام عائد کیا ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق این آلٹمین نے عدالت میں دائر مقدمے میں بتایا کہ ان کے بھائی سام آلٹمین نے انھیں اس وقت سے جنسی زیادتی کا نشانہ بنانا شروع کیا جب میں صرف 3 سال کی تھی۔ این آلٹمین نے مزید بتایا کہ اُن کے بھائی سام آلٹمین نے 1997 اور 2006 کے دوران انھیں متعدد بار جنسی زیادتی کا نشانہ بایا۔ متاثرہ خاتون نے یہ بھی بتایا کہ میری عمر کم تھی، بھائی نے کئی سالوں تک جنسی استحصال کیا جس سے میں ڈپریشن کے مرض میں مبتلا ہوگئی تھی۔ این آلٹمین کا بیان قلم بند کرلیا گیا...