ٹرمپ کی حلف برداری کیلئے پی ٹی آئی کے 20 افراد کو دعوت نامے ملے، سلمان اکرم
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے ایک دلچسپ دعویٰ کیا ہے کہ انہیں اور ان کی پارٹی کے 20 ارکان کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے لیے دعوت نامے موصول ہوئے ہیں۔
سلمان اکرم نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے واضح کیا کہ ان کے گروپ کا اس تقریب میں شرکت کا کوئی ارادہ نہیں ہے، تاہم ان کے بعض لوگ اس تقریب میں شرکت کے لیے جا رہے ہیں۔
سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ پارٹی کی جانب سے ان کی ٹیم نے اس موقع پر مذاکرات کے حوالے سے کچھ اہم مطالبات پیش کیے ہیں۔ ان کا یہ کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے امریکی حکومت کے ساتھ دو کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ مختلف معاملات پر بات چیت اور تعاون کا عمل شروع کیا جا سکے۔
یہ دعویٰ پی ٹی آئی کی سیاسی حکمت عملی کا حصہ ہو سکتا ہے، اور اس سے واضح ہوتا ہے کہ پارٹی اپنے مذاکراتی عمل کو بہتر بنانے کے لیے اپنے بین الاقوامی تعلقات میں مزید وسعت پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سلمان اکرم پی ٹی آئی
پڑھیں:
اپوزیشن بچگانہ باتیں کر رہی ہے، جمہوری عمل آگے بڑھ چکا، سلمان اکرم راجا
فائل فوٹوپی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے کہا ہے کہ اپوزیشن بچگانہ باتیں کر رہی ہے، جمہوری عمل آگے بڑھ چکا۔
پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سلمان اکرم راجا نے کہا کہ ان کا خیال تھا کہ ہماری پارٹی میں کوئی توڑ پیدا کرسکتے ہیں، یہ بری طرح ناکام ہوچکےہیں۔
سلمان اکرم راجا نے کہا کہ حلف روکنے کا کوئی جواز نہیں، آج نہیں تو کل ہو جائے گا۔
پی ٹی آئی کے رہنما نے کہا کہ علی امین گنڈاپور نے ایسا نہیں کہا کہ علیمہ خان نے مجھے ہٹایا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تجربہ بلاول بھٹو کا کیا تھا؟ جو اب سہیل آفریدی پر سوال اٹھ رہے ہیں، سہیل آفریدی وزیر رہ چکے ہیں،تجربہ کار ٹیم ان کے اردگرد موجود ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پچھلے وزیراعلیٰ کا استعفیٰ منظور ہو پھر نیا وزیراعلیٰ منتخب ہو۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کا پاکستان پرحملہ افسوس ناک ہے، دو برادر مسلمان ملکوں میں جنگ نہیں ہونی چاہیے، ہم افغانستان کے ساتھ معاملات طے کئے بغیر نہیں رہ سکتے۔
سلمان اکرم راجا نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ سرحد بند بھی نہیں کرسکتے، معاش اور روزگار منسلک ہے، ایسے حالات پیدا کرنے ہیں کہ افغانستان اور یہاں پر دہشتگردی نہ ہو، جب تک یہ بات چیت نہیں کریں گے، امن نہیں ہوسکتا۔