ایس ای سی پی نے تاریخی سنگ میل حاصل کر لیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
کلیم اختر: پاکستان کے سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن (ایس ای سی پی) نے ایک ماہ میں متعدد کمپنیوں کی رجسٹریشن کے ذریعے تاریخی سنگ میل حاصل کر لیا ہے۔
ایس ای سی پی کے مطابق ایک ماہ میں 39 فیصد اضافے سے 3,442 نئی کمپنیاں رجسٹرڈ ہوئیں، جو کہ ملک میں سرمایہ کاری میں اضافے کا مظہر ہیں۔
اس رجسٹریشن میں سب سے زیادہ تعداد آئی ٹی اور ای کامرس شعبے کی رہی، جہاں 652 نئی کمپنیاں رجسٹرڈ ہوئیں۔ اس کے علاوہ، تجارت کے شعبے میں 463، خدمات کے شعبے میں 411، رئیل اسٹیٹ ترقی اور تعمیرات میں 311، اور سیاحت و ٹرانسپورٹ میں 242 نئی کمپنیاں شامل ہوئیں۔
راولپنڈی میں آپریشن،غیر قانونی 205 افغان باشندوں کو ملک بدر کر دیا گیا
خوراک اور مشروبات کی صنعت میں 158 نئی کمپنیاں رجسٹرڈ ہوئیں، جبکہ صحت اور فارماسوٹیکل شعبے میں 233 نئی کمپنیاں شامل ہوئیں۔ ایندھن اور توانائی کے شعبے میں 81، تعلیم کے شعبے میں 124، کان کنی اور پتھر کاری میں 119 کمپنیاں رجسٹرڈ ہوئیں۔
اس کے علاوہ، مارکیٹنگ اور اشتہارات کے شعبے میں 86، ٹیکسٹائل میں 79 کمپنیاں رجسٹرڈ ہوئیں، اور کارپوریٹ زرعی فارمنگ میں 73 نئی رجسٹریشنز شامل ہوئیں۔ ایس ای سی پی نے یہ بھی بتایا کہ آٹو اور متعلقہ شعبوں، بجلی کی پیداوار، کھیل اور متعلقہ صنعتوں اور تمباکو کی صنعت میں بھی نئے رجسٹریشنز شامل ہیں۔
وزیرکھیل فیصل کھوکھر کی ریکارڈمدت میں قذافی سٹیڈیم کی تعمیر پر محسن نقوی کو مبارکباد
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: کمپنیاں رجسٹرڈ ہوئیں نئی کمپنیاں ایس ای سی پی کے شعبے میں
پڑھیں:
معاشی بدحالی کا ایک اور سال
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 09 جون2025ء) معاشی بدحالی کا ایک اور سال، حکومت زراعت، بڑی صنعتوں سمیت بیشتر شعبوں کے اہداف حاصل نہ کر سکی۔ تفصیلات کے مطابق رواں مالی سال کے دوران بھی حکومت معاشی ترقی کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہی۔ رواں مالی سال پاکستان کی معیشت کی عبوری شرح نمو 2.68 فیصد رہی جو مقررہ ہدف 3.6 فیصد سے نمایاں طور پر کم ہے۔ ذرائع کے مطابق رواں مالی سال کے دوران معیشت کا حجم 39 ارب 30 کروڑ ڈالر کے اضافے سے 410 ارب 96 کروڑ ڈالر تک پہنچا جب کہ گزشتہ سال یہ حجم 371 ارب 66 کروڑ ڈالر تھا۔ معیشت کا حجم ملکی سطح پر 9600 ارب روپے بڑھا اور مجموعی حجم 114.7 ہزار ارب روپے رہا، جو گزشتہ سال کے 105.1 ہزار ارب روپے کے مقابلے میں نمایاں اضافہ ہے۔ اسی طرح فی کس سالانہ آمدن 144 ڈالر کے اضافے سے 1680 ڈالر رہی۔(جاری ہے)
ملکی زرعی شعبے کی کارکردگی مجموعی طور پر مایوس کن رہی۔ اہم فصلوں کی شرح نمو منفی 13.49 فیصد رہی جب کہ ہدف منفی 4.5 فیصد تھا۔ کاٹن جیننگ میں بھی شدید کمی دیکھی گئی اور یہ شعبہ منفی 19 فیصد تک سکڑ گیا۔ زرعی شعبے کی مجموعی گروتھ 0.56 فیصد رہی، جو کہ ہدف یعنی 2 فیصد سے کم تھی۔ اسی طرح لائیو اسٹاک اور دیگر فصلوں میں قدرے بہتری دیکھی گئی، جن کی شرح نمو بالترتیب 4.72 اور 4.78 فیصد رہی۔ جنگلات اور ماہی گیری کے شعبے بھی اہداف سے پیچھے رہے۔ صنعتی شعبے کی مجموعی شرح نمو 4.77 فیصد رہی، جو کہ 4.4 فیصد کے ہدف سے زیادہ تھی۔ چھوٹی صنعتوں اور سلاٹرنگ میں بالترتیب 8.81 اور 6.34 فیصد گروتھ ریکارڈ کی گئی، جبکہ بڑی صنعتیں منفی 1.53 فیصد کی شرح سے سکڑ گئیں۔ بجلی، گیس اور پانی کی فراہمی کے شعبے میں غیر معمولی گروتھ 28.88 فیصد رہی، جو مقررہ ہدف 2.5 فیصد سے کئی گنا زیادہ ہے۔ تعمیرات کے شعبے نے بھی 6.61 فیصد گروتھ کے ساتھ توقعات سے زیادہ بہتر کارکردگی دکھائی۔ خدمات کے شعبے کی مجموعی گروتھ 2.91 فیصد رہی، جو مقررہ ہدف 4.1 فیصد سے کم ہے۔ ہول سیل اور ریٹیل ٹریڈ کی گروتھ انتہائی کم یعنی صرف 0.14 فیصد رہی۔ انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن، فنانس، رئیل اسٹیٹ، تعلیم، صحت اور سوشل ورک میں معتدل اضافہ ہوا۔ پبلک ایڈمنسٹریشن اور سوشل سیکورٹی کی گروتھ 9.92 فیصد رہی، جو مقررہ ہدف 3.4 فیصد سے تقریباً 3 گنا زیادہ ہے۔ اقتصادی سروے میں مجموعی طور پر معیشت کی غیر متوازن اور شعبہ وار مخلوط کارکردگی سامنے آئی ہے، جہاں چند شعبے نمایاں ترقی کرتے دکھائی دیے جبکہ کئی اہم شعبے اہداف سے پیچھے رہے۔