پشاور ہائیکورٹ میں ججز، عدلیہ کی سیکورٹی سے متعلق درخواست؛ سیکورٹی اجلاس کی رپورٹ طلب
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
پشاور ہائی کورٹ نے ججز اور عدلیہ کی سیکورٹی سے متعلق درخواست پر سیکورٹی اجلاس کی رپورٹ طلب کرلی۔
ججز اور عدلیہ کی سیکورٹی سے متعلق دائر درخواست پر قائم مقام چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ ایس ایم عتیق شاہ اور جسٹس وقار احمد نے سماعت کی۔ درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ صوبے کے جنوبی اضلاع میں امن و امان کی صورتحال خراب ہے۔ رجسٹرار پشاور ہائی کورٹ کی زیرصدارت عدلیہ کی سیکیورٹی سے متعلق 2 اجلاس ہوئے تاہم رپورٹ تاحال جمع نہیں ہوئی۔
رجسٹرار پشاور ہائیکورٹ بیرسٹر اختیار عدالت میں پیش ہوئے۔ قائم مقام چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کمیٹی اجلاس میں کچھ فائنڈنگ آئی ہے۔ عدالتوں کے احاطے کے لیے سیکورٹی کے کیا انتظامات ہیں۔ جس پر رجسٹرار نے جواب دیا کہ ججز سیکورٹی کے حوالے سے 30 دسمبر کا نوٹیفکیشن موجود ہے۔ پہلے ایڈیشنل سیشن ججز، سول ججز کے لئے سیکیورٹی نہیں تھی اب دی گئی یے۔ جنوبی اضلاع میں ججز اور بارایسوسی ایشن کے لئے سیکیورٹی فراہم کی گئی ہے۔
رجسٹرار پشاور ہائی کورٹ نے عدالت سے استدعا کی کہ 24 فروری کو کرم کی عدالتوں اور ججز سیکورٹی کے حوالے سے اجلاس ہے کیس اس وقت تک ملتوی کیا جائے۔ عدالت نے بار کونسل کے ممبران سے استفسار کیا کہ کیا آپ سیکورٹی سے مطمئن ہیں جس پر ممبر نے جواب دیا کہ اس طرح کی سیکورٹی فراہم نہیں کی گئی ہے۔ پشاور نے سیکورٹی کے حوالے سے اجلاس کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 11 مارچ تک ملتوی کردی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پشاور ہائی کورٹ کی سیکورٹی سیکورٹی سے سیکورٹی کے عدلیہ کی
پڑھیں:
اسلام آباد ہائی کورٹ کا ایف آئی اے کو فرحت اللہ بابر کو ہراساں کرنے سے روکنے کا حکم
اسلام آباد ہائی کورٹ کا ایف آئی اے کو فرحت اللہ بابر کو ہراساں کرنے سے روکنے کا حکم WhatsAppFacebookTwitter 0 12 June, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس) اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق سینیٹر فرحت اللہ بابر کو وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے مبینہ ہراسانی کے خلاف دائر کیس میں بڑا حکم جاری کرتے ہوئے ایف آئی اے کو انہیں مزید ہراساں کرنے سے روک دیا ہے۔
عدالت نے ایف آئی اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت جون کے آخری ہفتے تک ملتوی کر دی ہے۔ کیس کی سماعت جسٹس انعام امین منہاس نے کی۔
فرحت اللہ بابر نے یہ درخواست آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت وکیل ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کے ذریعے دائر کی تھی، جس میں وزارت داخلہ، ایف آئی اے اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ اُنہیں بار بار مبہم اور غیرقانونی نوٹسز اور سمنز بھیجے جا رہے ہیں، جبکہ ایف آئی اے کی انکوائری 25 مارچ کو ایک ایسے شہری کی شکایت پر شروع کی گئی جسے فرحت اللہ بابر جانتے ہی نہیں۔
درخواست گزار کے مطابق شہری نے اُن کے خلاف “مشکوک بدعنوانی، ٹیکس چوری اور ناجائز اثاثوں کے حصول” جیسے الزامات عائد کیے، جن کی بنیاد پر انہیں تنگ کیا جا رہا ہے۔
فرحت اللہ بابر 28 مارچ کو ایف آئی اے کے سامنے پیش ہوئے مگر انہیں شکایت کی کاپی مہیا نہیں کی گئی۔ مزید برآں، 11 اپریل 2025 کو انہیں واٹس ایپ کے ذریعے 12 سوالات پر مشتمل ایک تفصیلی سوالنامہ ارسال کیا گیا، جس کے جواب 7 اپریل 2025 تک جمع کروانے کا کہا گیا، جو ایک تضاد ظاہر کرتا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایف آئی اے کو ہراساں کرنے سے روکنے کا حکم دیتے ہوئے معاملے کی مزید سماعت جون کے آخری ہفتے تک ملتوی کر دی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپیپلز پارٹی نے بجٹ کے خلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان کردیا پیپلز پارٹی نے بجٹ کے خلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان کردیا بلال اظہر کیانی کو وزیر مملکت برائے خزانہ کا اضافی قلمدان دیدیا گیا ملزم ظاہر جعفر نور مقدم کا بے رحم قاتل ہے ،کسی ہمدردی کا مستحق نہیں،سپریم کورٹ کا تحریری فیصلہ جاری وزیراعظم اماراتی صدر کی دعوت پر اعلیٰ حکومتی وفد کے ہمراہ ابوظہبی روانہ چیئر مین سی ڈی اے کی بقایا جات کی وصولی کیلئے جامع پلان تشکیل دینے کی ہدایت رائٹ سائزنگ سے عوام پرٹیکس کا بوجھ کم کرنے میں مدد ملے گی: رکن اقتصادی مشاورتی کونسلCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم