UrduPoint:
2025-04-25@11:26:04 GMT

بھارت: 'مسلم خاندانوں میں ہندو محفوظ نہیں'، یوگی

اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT

بھارت: 'مسلم خاندانوں میں ہندو محفوظ نہیں'، یوگی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 26 مارچ 2025ء) بھارتی ریاست اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا کہ ہندوؤں کے درمیان مسلمان تو محفوظ ہیں، تاہم ہندو مسلم خاندانوں کے درمیان محفوظ نہیں ہیں۔ انہوں نے اس حوالے سے پڑوسی ملک بنگلہ دیش کی مثال دی۔

متعدد بھارتی کارکنان اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیمیں بھارت، خاص طور پر ریاست یو پی میں، حکومت اور ہندو قوم پرست تنظیموں پر مسلمانوں کے خلاف زیادتیاں کرنے، مار پیٹ، ہجومی تشدد، پولیس کی کارروائیوں سمیت مختلف طرح کے ظلم و جبر کا الزام عائد کرتی رہی ہیں۔

بھارتی کرکٹ ٹیم کی فتح کا جشن، جھڑپوں میں چار افراد زخمی

مسلمانوں کی مساجد اور دیگر عبادت گاہوں پر حملے بھی ایک عام بات ہیں، جس کی سوشل میڈیا پر ویڈیوز اور خبریں مسلسل آتی رہتی ہیں۔

(جاری ہے)

ریاست بلڈوزر انصاف کے لیے بھی عالمی سطح پر 'معروف' ہے، تاہم ریاست کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کا دعوی ہے کہ ان کی ریاست میں مسلمان پوری طرح سے محفوظ ہیں۔

انہوں نے ریاست میں ہندوؤں کے مندروں کی بحالی پر بھی زور دیا اور کہا کہ جو بھی ایسے پرانے مقامات ہیں، وہاں پر مندروں کو بحالی کا عمل جاری رہے گا۔

بھارت: ہولی ایک بار آتی ہے اور جمعہ کی نماز 52 بار، مسلمان گھروں میں رہیں

یوگی نے مسلمانوں کے بارے میں کیا کہا؟

یوگی آدتیہ ناتھ کا ایک پوڈ کاسٹ بھارتی نیوز ایجنسی اے این آئی پر نشر ہوا ہے، جس میں انہوں نے دعوی کیا کہ ریاست یو پی میں اقلیتیں سب سے زیادہ محفوظ ہیں۔

ریاست اتر پردیش میں تقریبا چار کروڑ مسلمان آباد ہیں اور ان کے تحفظ سے متعلق ایک سوال کے جواب میں ریاست کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا، "100 ہندو خاندانوں میں ایک مسلمان خاندان سب سے زیادہ محفوظ ہے۔ انہیں تمام مذہبی رسوم پر عمل کرنے کی آزادی ہوتی ہے۔ لیکن کیا 100 مسلم خاندانوں میں 50 ہندو محفوظ رہ سکتے ہیں؟ نہیں: بنگلہ دیش اس کی ایک مثال ہے، اس سے پہلے پاکستان کی مثال ہے، افغانستان میں کیا ہوا؟"

کسی کو 'میاں ٹیاں' یا 'پاکستانی' کہنا جرم نہیں، بھارتی سپریم کورٹ

انہوں نے مزید کہا، "اگر دھواں اٹھ رہا ہو، یا کسی کو نشانہ بنایا جا رہا ہو، تو ہمیں مار کھانے سے پہلے ہی ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔

"

اتر پردیش میں مسلمانوں کے خلاف متعدد حملوں کی اطلاعات کے ساتھ ہی فرقہ وارانہ فسادات کی ایک تاریخ رہی ہے، تاہم وزیر اعلیٰ نے دعوی کیا کہ سن 2017 میں بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے ریاست میں کوئی فرقہ وارانہ فساد نہیں ہوا۔

ان کا کہنا تھا، "اتر پردیش میں مسلمان سب سے زیادہ محفوظ ہیں، اگر ہندو محفوظ ہیں تو وہ بھی محفوظ ہیں۔

یوپی میں 2017 سے پہلے فسادات ہوئے تھے، تو اگر ہندو کی دکانیں جل رہی تھیں تو مسلمانوں کی دکانیں بھی جل رہی تھیں اور اگر ہندو کے گھر جل رہے تھے تو مسلمانوں کے گھر بھی جل رہے تھے۔ 2017 میں فسادات رک گئے۔" مسجد مندر تنازعات

ریاست میں مندر اور مسجد کے تنازعات پر آدتیہ ناتھ نے اپنے سخت گیر موقف کا اعادہ کیا اور کہا کہ "ہندو مقامات پر مساجد کی تعمیر" اسلامی اصولوں کے خلاف ہے۔

اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سخت گیر ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کے سینیئر رہنما ہیں اور معروف گورکھ ناتھ مندر کے مہنت بھی ہیں۔

بھارت میں مسلمانوں کو دوسرے درجہ کا شہری بنانے کی کوششیں جاری ہیں، دھریندر جھا

انہوں نے دعوی کیا کہ ہندو مذہب کے اہم مقامات بھارت کی وراثت کی علامت ہیں، "اسلام کہتا ہے کہ ہندو مندروں کو تباہ کرنے کے بعد تعمیر ہونے والی عبادت گاہیں خدا کو قبول نہیں، پھر وہ کیوں بنائے گئے؟" انہوں نے کہا کہ حکومت ایسے مندروں کی بحالی جاری رکھے گی کیونکہ مزید شواہد ملے ہیں۔

"سائنسی شواہد موجود ہیں۔ ہم دکھا رہے ہیں کہ وہ کہاں ہیں اور ہم ایک ایک کر کے ان سب کا حساب کریں گے۔"

کمبھ کے تاریخی میلے میں مسلمانوں کی شرکت پر پابندی

متھرا کی معروف شاہی عید گاہ اور جامع مسجد تنازعہ کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال پر انہوں نے کہا، "ہم عدالت کے فیصلے کی پابندی کر رہے ہیں، ورنہ کون جانتا ہے کہ اب تک کیا ہو سکتا تھا؟"

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یوگی آدتیہ ناتھ کے وزیر اعلی مسلمانوں کے محفوظ ہیں اتر پردیش ریاست میں انہوں نے کیا کہ کہا کہ نے کہا

پڑھیں:

امریکا، مسلمانوں کو گھروں اور مسجد کی تعمیر سے روک دیا گیا

امریکی میڈیا کا بتانا ہے کہ گورنر کی جانب سے گھروں کی تعمیر کو روکنے کی وجہ ایک ہزار گھروں پر مشتمل اس منصوبے کو ایک مسجد کے گرد بنایا جانا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی ریاست ٹیکساس کے گورنر نے مسلمانوں کو گھروں اور مسجد کی تعمیر سے روک دیا۔ مغربی میڈیا کے مطابق عام حالات میں ٹیکساس کے شہر جوزفین کے باہر 400 ایکڑ زمین پر رہائشی منصوبہ کوئی غیر معمولی بات نہ ہوتی، لیکن حالیہ مہینوں میں گورنر گریگ ایبٹ نے اِس مجوزہ منصوبے کو روکنے کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔ امریکی میڈیا کا بتانا ہے کہ گورنر کی جانب سے گھروں کی تعمیر کو روکنے کی وجہ ایک ہزار گھروں پر مشتمل اس منصوبے کو ایک مسجد کے گرد بنایا جانا ہے۔ اِس منصوبے کے دفاع کے لیے اسلامی سینٹر کے وکیل کا کہنا ہے کہ یہ کوئی جرم نہیں ہے، گورنر کا ردعمل دیکھ کر لگتا ہے جیسے یہ نائن الیون 9/11 ہو۔

متعلقہ مضامین

  • جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق کا دو ایٹمی طاقتوں کو مذاکرات کا مشورہ
  • کوئٹہ، مرکزی مسلم لیگ کا بھارتی جارحیت کیخلاف احتجاجی مظاہرہ
  • ہمارے شہریوں کو کچھ ہوا تو بھارتی شہری بھی محفوظ نہیں رہیں گے، وفاقی وزرا
  • بھارت پاکستانی شہریوں پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے، اگر ایسا ہوا تو بھارتی شہری بھی محفوظ نہیں رہیں گے، وزیر دفاع
  • مکار ،خون آشام ریاست
  • مسلمانی کا ناپ تول
  • بھارت میں حقوق کیلیے احتجاج کرنا جرم قرار؛ پولیس کا مسلمانوں کیخلاف کریک ڈاؤن
  • برطانیہ: غریب طلباء جسمانی پسماندگی سے دوچار
  • امریکا، مسلمانوں کو گھروں اور مسجد کی تعمیر سے روک دیا گیا
  • مظلوم مسلمانوں کے دفاع کی اجتماعی ذمہ داری