سوشل میڈیا پر مادر پدر آزادی نہیں دی جاسکتی، طلال چوہدری
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر مادرپدر آزادی نہیں دی جاسکتی ہے۔
جیو نیوز کے پروگرام نیا پاکستان میں گفتگو کے دوران طلال چوہدری نے کہا کہ سوشل میڈیا کے ذریعے لوگوں پر کیچڑ اچھالا جاتا ہے اور بے بنیاد الزامات لگائے جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 12کروڑ لوگوں کے پاس ڈیوائسز ہیں وہ سوشل میڈیا استعمال کرسکتے ہیں، سوشل میڈیا پر مادرپدر آزادی نہیں دی جاسکتی۔
ایک سوال کے جواب میں وزیر مملکت برائے داخلہ نے کہا کہ صحافی فرحان ملک کو بلاکر سوال پوچھے گئے تو اُن کے پاس جواب نہیں تھے۔
وزیر مملکت نے مزید کہا کہ نواز شریف دہشت گردی کے خلاف سب کو ایک پیج پر لائے تھے، اب ہم ایک بیانیہ بنانے میں ناکام کیوں ہیں؟ 2018 کے بعد سے نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد نہیں ہوا؟
اُن کا کہنا تھا کہ افغانستان کے ساتھ 26 سو کلومیٹر بارڈر کی حفاظت دونوں ممالک کی ذمے داری ہے ، افغانستان کی طرف سے سرحد کی حفاظت نہیں کی جاتی۔
طلال چوہدری نے یہ بھی کہا کہ بعض اوقات بڑی حساس معلومات صوبوں کی دی جاتی ہیں، سندھ اور پنجاب میں ان معلومات پر سی ٹی ڈی کارروائی کرتی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: طلال چوہدری سوشل میڈیا
پڑھیں:
اگر کسی نے ریاست پر حملہ آور ہونے کی جرات کی تو جواب پہلے سے بھی سخت ہوگا، طلال چوہدری
اسلام آباد:وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ بھی اگر کسی نے ریاست پر حملہ آور ہونے کی جرات کی تو جواب پہلے سے بھی سخت ہوگا۔
وزیرمملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کا طرز عمل بھی سیاسی ہونا چاہیے، تحریک انصاف نے بار بار سیاسی غلطیاں کیں، پہلے استعفے دیے، پھر اسمبلیاں توڑی اور اب اپنی نالائقی کی وجہ سے مخصوص نشستوں سے محرم ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مخصوص سیٹیں دوسری جماعتوں کو پی ٹی آئی کی اپنی غلطی کی وجہ سے ملیں، آج انہیں جن حالات کا سامنا ہے، اس کی واحد وجہ ان کی یہی غیر سیاسی سوچ ہے۔
طلال چوہدری نے کہا کہ علی امین گنڈاپور پہلے بھی اسلام آباد پر چڑھائی کی کئی کوشش کر چکے ہیں لیکن ہر بار ریاست نے آئین و قانون کے تحت آپ کا راستہ روکا، آئندہ بھی اگر کسی نے ریاست پر حملہ آور ہونے کی جرات کی تو جواب پہلے سے بھی سخت ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ جن صاحب کے اپنے صوبے میں پولیس محفوظ نہ ہو، جن کی حکومت دہشت گردوں سے ڈرتی ہو، وہ صرف ٹی وی پر بھڑکیں مار سکتے ہیں، صوبے میں اگرپی ٹی آئی کی لگاتار تیسری حکومت نہ ہوتی تو صوبے میں دہشت گردی نہ ہوتی۔
وزیرمملکت نے کہا کہ سیاسی اختلاف کا حق سب کو ہے لیکن ریاستی اداروں پر حملہ کسی کو بھی قبول نہیں، جو سیاست نفرت، انتشار اور بدامنی سے شروع ہو، اس کا انجام ہمیشہ پچھتاوے، تنہائی اور رسوائی ہوتا ہے۔