محکمہ داخلہ نے صوبہ بھر میں عوامی رابطہ کمیٹیوں کے قیام کی ہدایت کر دی
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
محکمہ داخلہ پنجاب نے صوبہ بھر میں پبلک لائزان کمیٹیوں (پی ایل سی) کے قیام کی ہدایت کردی ہے۔
محکمہ داخلہ سے جاری بیان کے مطابق عوامی تھانے کی سطح پر قائم کمیٹیاں دہشتگردی اور انتہا پسندی کے خطرات سے نمٹنے میں معاون ہوں گی جبکہ ان کے قیام سے شہریوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مابین اعتماد میں اضافہ ہوگا۔
بیان کے مطابق متعلقہ اسسٹنٹ کمشنر اور SDPO مشترکہ طور پر کمیٹی کے ماہانہ اجلاس کی صدارت کریں گے، کمیٹی ممبران میں متعلقہ تھانیدار، مقامی معززین، نامور بزرگ، تاجر، منتخب نمائندے، مذہبی رہنما، قابلِ اعتماد نوجوان اور مقامی سماجی کارکن شامل ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیے: پنجاب میں قدیم فوجداری قوانین کو تبدیل کرنے کا فیصلہ، کمیٹی قائم
20 اپریل تک کمیٹیوں کو فعال کر کے ممبران کی تفصیل اور لائحہ عمل محکمہ داخلہ کو بھجوانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
صوبائی محکمہ داخلہ کے مطابق عوامی رابطہ کمیٹیاں کمیونٹی واچ ڈاگ کا کام کریں گی اور کمیٹی ممبران کسی بھی خطرے کی بروقت نشاندھی اور مشکوک سرگرمی کی اطلاع دیں گے۔ کمیٹی شہریوں اور پولیس کے درمیان معلومات کے تبادلے کے لیے پل کا کام کریں گی۔ عوامی رابطہ کمیٹیاں مذہبی تقریبات، عوامی اجتماعات، یا ہنگامی حالات میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد کریں گی۔
ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب نے بتایا کہ عوامی رابطہ کمیٹیاں مقامی سطح پر شہری بیداری کو فروغ دیں گی۔ پبلک لائزان کمیٹیوں کے قیام سے شہریوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مابین اعتماد میں اضافہ ہوگا اور یہ کمیٹیاں دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خطرات سے نمٹنے میں معاون ہوں گی۔ محکمہ داخلہ نے عوامی رابطہ کمیٹیوں کی ساخت اور فرائض بارے بھی ہدایات جاری کی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: افغان مہاجرین کو واپسی کی مہلت میں 6 روز باقی، وزارت داخلہ نے کے پی میں زیرتعلیم افغان طلبہ کا ریکارڈ طلب کرلیا
جاری کردہ ہدایات کے مطابق پہلے مرحلے میں فوری طور پر ہر تھانے کی سطح پر عوامی رابطہ کمیٹیاں قائم ہوں گی۔ دوسرے مرحلے میں 3 ماہ کے اندر محلے اور وارڈ کی سطح تک کمیٹیوں کو فعال کیا جائے گا۔ ہر عوامی رابطہ کمیٹی میں متعلقہ تھانیدار، مقامی معززین جیساکہ نامور بزرگ، تاجر، منتخب نمائندے اور مذہبی رہنما شامل ہوں گے۔
عوامی رابطہ کمیٹی میں قابلِ اعتماد نوجوانوں اور مقامی سماجی کارکنوں کو بھی شامل کیا جائیگا۔ متعلقہ اسسٹنٹ کمشنر اور SDPO مشترکہ طور پر کمیٹی کے ماہانہ اجلاس کی صدارت کریں گے۔
یاد رہے کہ ہر تھانے کی حدود میں قائم عوامی رابطہ کمیٹی متعلقہ ضلعی رابطہ کمیٹی کے ماتحت کام کریگی۔ اس طرح سب ڈویژنز کی ماہانہ پیشرفت ڈسٹرکٹ کوآرڈینیشن کمیٹیوں میں زیر بحث آئے گی اور ڈسٹرکٹ کوآرڈینیشن کمیٹیاں ہر ماہ کی پیشرفت صوبائی کوآرڈینیشن کمیٹی، محکمہ داخلہ کو بھجوائیں گی۔
محکمہ داخلہ نے پنجاب بھر میں ترجیحی بنیادوں پر کمیٹیوں کی تشکیل کی ہدایت کی ہے جس کے لیے 20 اپریل کی ڈیڈ لائن مقرر کی گئی ہے۔ محکمہ داخلہ پنجاب نے ہدایت کی ہے کہ 20 اپریل تک کمیٹیوں کو فعال کر کے ممبران کی تفصیل اور مستقبل کا لائحہ عمل محکمہ داخلہ کو بھجوایا جائے۔
اس حوالے سے آئی جی پنجاب، تمام کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز، آر پی اوز، سی پی اوز، ڈی پی اوز اور سی سی پی او، لاہور کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔ محکمہ داخلہ پنجاب تمام عوامی رابطہ کمیٹیوں کی ماہانہ کاکردگی کا جائزہ لے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
punjab police پنجاب پولیس محکمہ داخلہ پنجاب.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پنجاب پولیس محکمہ داخلہ پنجاب عوامی رابطہ کمیٹیاں محکمہ داخلہ پنجاب عوامی رابطہ کمیٹی کی ہدایت کے مطابق داخلہ نے کے قیام
پڑھیں:
پی ٹی آئی نے قائمہ کمیٹی داخلہ میں عمران خان سے ملاقات کا معاملہ اٹھا دیا
— فائل فوٹوقائمہ کمیٹی داخلہ کے اجلاس میں بانئ پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات زیر بحث آگئی۔
حامد رضا نے کہا کہ جیل میں ہم بانئ پی ٹی آئی سے ملنے جاتے ہیں تو وہاں پولیس ہمارے ساتھ کیا کرتی ہے۔
نثار جٹ نے سوال اٹھایا کہ اسلام آباد پولیس کا کام کیا پارلیمنٹیرینز کو ہراساں کرنا رہ گیا ہے؟
حامد رضا نے اعتراض اٹھایا کہ اسلام آباد پولیس کی کیا کارکردگی ہے؟چوری ڈکیتی کے بڑھتے واقعات پر تو کوئی اقدام نہیں ہوتا۔
سپریم کورٹ نے بانئ پی ٹی آئی عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کے لیے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹا دیں۔
طلال چوہدری نے کہا کہ اسلام آباد پولیس کا اختیار میرے پاس ہے ہم جواب دیں گے، اگر کوئی دوسرا ادارہ ملوث ہے تو وہ ہمارے اختیار میں نہیں ہے، اسلام آباد پولیس سے جواب کے لیے آئندہ ایجنڈے پر رکھیں۔
زرتاج گل نے کہا کہ بانئ پی ٹی آئی سے ملاقات کے لیے جاتی ہوں تو 6،6 گھنٹے باہر روک کر ملاقات نہیں کروائی جاتی، عمران خان کی بہنوں کے ساتھ بھی ایسا ہی کیا جاتا ہے، روزانہ کا ایک تماشہ بنا رکھا ہے۔
حامد رضا نے کہا آئی جی اسلام آباد کو بلا لیں کیونکہ میری انسانی حقوق کمیٹی میں تو وہ کئی نوٹسز کے باوجود نہیں آئے۔