اس مرتبہ قربانی کے جانوروں کے ریٹ کیا ہوں گے؟
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
دنیا بھر میں لاکھوں مسلمان ہر سال سنت ابراہیمی پر عمل کرتے ہوئے عید الاضحیٰ کے موقع پر جانوروں کی قربانی کرتے ہیں۔ عید قرباں کی تیاریوں کا آغاز ایک ماہ قبل ہی ہو جاتا ہے۔
چونکہ بچوں کو جانوروں سے زیادہ لگاؤ ہوتا ہے، اس لیے عیدالاضحیٰ قریب آتے ہی بچے والدین سے قربانی کے لیے جلد سے جلد اور اچھے سا اچھا جانور گھر لانے کی ضد شروع کردیتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستانی عازمین حجاج کتنے ارب کی قربانی کرینگے؟ اعدادو شمار سامنے آگئے
ملک بھر میں مہنگائی کے باعث جس طرح ہر چیز کی قیمت بڑھ گئی ہیں، اسی طرح جانوروں کی قیمتوں میں بھی آئے روز اضافہ ہوتا جارہا ہے۔عیدالاضحی کے قریب آنے کے باعث جانوروں کی قیمتوں میں بھی 20 سے 30 فیصد کا اضافہ ہوجاتا ہے۔
قیمتوں میں کتنا اضافہ متوقع ہے؟سنت ابراہیمی کی ادائیگی کے لیے پاکستان میں لوگ عموماً بکرے یا بیل کی قربانی کرتے ہیں۔ شوقین لوگ تو جانور خرید کر گھر لاتے اور پھر قربان کرتے ہیں تاہم ایسے افراد جو جانوروں کو وقت نہ دے سکتے ہوں یا جن کے پاس جگہ نہ ہو وہ مساجد میں یا دیگر فلاحی اداروں میں اپنے حصے کی رقم دے دیتے ہیں اور بدلے میں عید کے روز ان کو جانور ذبح ہونے کے بعد گوشت دے دیا جاتا ہے۔
گزشتہ سال ایک مناسب بکرے کی قیمت 50 ہزار روپے سے 60 ہزار روپے کے درمیان تھی جس میں سے 25 کلو کے قریب گوشت نکل آتا تھا۔ تاہم اس مرتبہ اندازاً 25 کلو گوشت والے بکرے کی قیمت 60 ہزار روپے سے 70 ہزار روپے تک ہو گئی ہے۔
منہ کھر کی بیماریبکروں کی قیمت میں اضافے کی بڑی وجہ رواں سال منہ کھر کی بیماری کا چھوٹے جانوروں پر وار ہے، اس بیماری سے چھوٹے جانوروں کا بہت نقصان ہوا ہے اور امکان یہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ گزشتہ سال کی طرح اس مرتبہ بھی جانور کم ہوں گے اور خریدار زیادہ جس سے ریٹ مزید بھی بڑھ سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:سعودی عرب: حج کے بعد کی گئی قربانی کا گوشت کہاں جاتا ہے؟
اسی طرح قد میں بڑے، خوبصورت اور وزنی بکرے کی قیمت ڈیڑھ لاکھ روپے تک تھی جو کہ اس مرتبہ ایک لاکھ 70 ہزار روپے تک پہنچ گئی ہے۔
زیادہ قیمت والے بکرے شوقین افراد ہی قربان کیا کرتے ہیں اور ان بکروں کی دیکھ بھال پر بھی ماہانہ 10 ہزار روپے سے زائد کا خرچ آتا ہے یہی وجہ ہے کہ یہ مہنگے داموں فروخت ہوتے ہیں۔
بیلسال 2023 اور 2204 میں پاکستان میں بہت سے بیل جانوروں کی بیماری لمپی اسکن وائرس سے متاثر تھے۔ اس وجہ سے مارکیٹ میں جانوروں کی تعداد نسبتاً کم تھی، یہی وجہ ہے کہ بیل کی قیمتیں گزشتہ سال کی نسبت زیادہ تھی۔
گزشتہ سال ایک مناسب بیل جس میں 3 من گوشت ہو اس کی قیمت ایک لاکھ 80 ہزار روپے سے 2 لاکھ روپے تک تھی، اور عید سے ایک دن قبل جانوروں کی تعداد میں کمی ہونے کے باعث یہ قیمت ڈھائی لاکھ سے بھی تجاوز کر گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:کیا محلے داروں کی طرح ممالک بھی ایک دوسرے کو قربانی کا گوشت بھیجتے ہیں؟
جبکہ رواں سال یہ قیمت ڈھائی لاکھ روپے تک پہنچ گئی ہے۔ مساجد نے 7 حصوں کے بیل میں ایک حصے کی قیمت 25 سے 28 ہزار ہزار روپے مقرر کی ہے۔
پاکستان میں زیادہ تر لوگوں کو بیل کی قربانی کرنا پسند ہے۔ چونکہ بیل میں 7 افراد کے حصے ہوتے ہیں اس لیے بڑی رقم کا بیل لینا زیادہ مشکل بھی نہیں ہوتا ہے۔
کراچی، لاہور، راولپنڈی اور اسلام آباد سمیت بڑے شہروں میں سینکڑوں کی تعداد میں کیٹل فارمز موجود ہیں جہاں بڑے جانوروں کو پورا سال پالا جاتا ہے اور عید پر فروخت کردیا جاتا ہے۔ ان فارمز پر شوقیہ رکھے گئے بیلوں کی قیمت 5 لاکھ روپے سے 50 لاکھ روپے تک ہے جبکہ کراچی میں چند بیلوں کی قیمتوں ایک کروڑ روپے سے بھی زائد ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بقر عید بکرا بیل قربانی گائے مہنگائی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بیل گائے مہنگائی ہزار روپے سے لاکھ روپے تک جانوروں کی گزشتہ سال کی قربانی کرتے ہیں جاتا ہے کی قیمت
پڑھیں:
سولر پینلز پر 10 فیصد ٹیکس، اب فی واٹ سولر پینل کی قیمت کیا ہوگی؟
حکومت کی جانب سے بجٹ 2025-26 میں اعلان کیا گیا تھا کہ سولر پینلز پر 18 فیصد جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) عائد کیا جائے گا، بعدازاں عوامی بے چینی کے پیش نظر اسے کم کر کے 10 فیصد کر دیا گیا ہے۔ تاہم سولر پینلز پر پہلی بار اس قدر بھاری بھرکم جی ایس ٹی عائد ہونے کے بعد سولر پینل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کے اس فیصلے سے سولر پینل لگوانے کے خواہشمند افراد کی حوصلہ شکنی ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے حکومت نے عوام کا بڑا مطالبہ مان لیا، سولر پینلز پر سیلز ٹیکس میں کمی کا اعلان
پاکستان سولر ایسوسی ایشن کے وائس چئیرمین آفاق علی خان نے وی نیوز کو بتایا کہ پاکستان تیزی سے سولر پینلز نصب کروانے والے ممالک میں شامل ہے۔ اور مہنگی بجلی سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے گھریلو صارفین کی ایک بڑی تعداد سولر لگوانے کی خواہشمند تھی لیکن حکومت کے اس اقدام سے ان تمام افراد کی حوصلہ شکنی ہوئی ہے۔ مگر شکر ہے کہ حکومت کی جانب سے 18 کے بجائے ٹیکس 10 فیصد کر دیا گیا ہے۔ ورنہ سولر پاور انڈسٹری مزید متاثر ہوتی۔
آفاق علی خان نے بتایا کہ ابھی سولر پینل کی قیمت فی واٹ 34 روپے سے 42 روپے کے درمیان ہے۔ اور ٹیکس عائد ہونے کے بعد 34 روپے فی واٹ سولر پینل کی قیمت 39 روپے تک چلی جائے گی۔ اسی طرح ہر برانڈ کے سولر پینل پر تقریباً اسی حساب سے ہی اضافہ ہوگا۔
جینیسس پاور سلیوشنز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر انجینئر نور بادشاہ نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ حکومت نے بیشک 18 سے کم کر کے ٹیکس 10 فیصد کر دیا ہے۔ لیکن اس کے باوجود جب جی ایس ٹی 10 فیصد ہوگا۔ تو ودہولڈنگ ٹیکس بھی 5 فیصد لگے گا۔ اور 2 فیصد کچھ مزید ٹیکسز بھی لگتے ہیں جس کے بعد 17 فیصد ٹیکس بن جاتا ہے۔ اسی طرح اگر 18 فیصد ٹیکس عائد ہوتا تو سب کچھ ملا کر تقریباً مجموعی ٹیکس 25 فیصد بن جاتا۔
یہ بھی پڑھیے پنجاب میں سولر پینلز لگانے والے ہوجائیں خبردار، صوبے میں نئی پالیسی لاگو ہوگئی
نور بادشاہ کا کہنا تھا کہ اس وقت سولر پینل کی فی واٹ قیمت تقریباً 33 روپے سے شروع ہو کر 42 روپے تک جا رہی ہے۔ اور یہ ٹیکسز عائد ہونے کے بعد 33 روپے والے فی واٹ سولر پینل کی قیمت تقریبا 39 روپے ہو گئی ہے۔ یعنی 6 روپے اضافہ ہوا ہے۔
ڈائریکٹر ری نری سلیوشنز شرجیل احمد سلہری کا کہنا تھا کہ سولر پینلز کی قیمتوں میں تقریباً 15 فیصد اضافہ متوقع ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ حکومت نے سولر پینلز پر اضافی سیلز ٹیکس عائد کیا ہے۔ اس وقت اگر ابھی فی واٹ سولر پینل کی قیمت 35 روپے ہے تو تقریبا 41 روپے ہو جائے گی۔ اور یہ قیمت سولر پینل کی کوالٹی اور برانڈ پر منحصر ہے مگر ہر برانڈ پر تقریباً اتنا ہی اضافہ ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بجٹ 2025-26 سولر پینلز سولر پینلز کی قیمت