فلسطینی مزاحمتی ذرائع کے مطابق رکیفت، الرملہ، سديہ تيمان، عناتوت، عوفر اور منشہ جیسے مقامات کو قابض اسرائیل نے خاص طور پر غزہ اور مغربی کنارے کے اسیران کو جسمانی اور ذہنی اذیت دینے کے لیے قائم یا دوبارہ فعال کیا ہے۔ ان میں رکیفت سب سے زیادہ خوفناک اور مظالم کا مرکز ہے۔ قابض اسرائیل نے اپریل 2025ء تک صرف ان 1747 غزہ کے باشندوں کو "غیر قانونی جنگجو” قرار دے کر جیلوں میں قید رکھا ہے جنہیں جیل سسٹم میں شامل کیا گیا ہے، جبکہ درجنوں اب بھی فوجی کیمپوں میں غائب ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطینی اسیران کے امور کے کمیشن اور کلب برائے فلسطینی اسیران نے "رکیفت” میں قید غزہ کے قیدیوں کی پہلی باضابطہ قانونی ملاقات کے بعد چشم کشا حقائق بیان کیے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق اس زیرزمین قید خانے میں قیدی مکمل تاریکی میں رکھے جاتے ہیں، وہ وہاں سورج دیکھ سکتے اور نہ نماز ادا کرنے دی جاتی ہے اور نہ ہی بات چیت کی اجازت ہوتی ہے، بس تاریکی ہے، تشدد ہے، چیخیں، سسکیاں اور آہیں ہیں، ہر کمرے میں تین قیدی بند ہوتے ہیں، جن میں سے ایک فرش پر سوتا ہے، "فورہ” یعنی کال کوٹھڑی سے تھوڑی دیر باہر نکالنے کی اجازت دو دن بعد جاتی ہے، مگر ہاتھ بندھے ہوتے ہیں، اس دوران بھی ذلت آمیز سلوک کیا جاتا ہے۔

تفتیش، تشدد، اور تذلیل:
اسیر (س.

ج) کے مطابق دسمبر 2023 ءمیں گرفتاری کے بعد مسلسل 6 دن "ڈسکو” اور "بامبرز” نامی اذیتی طریقوں سے تفتیش کی گئی، جن میں بلند آواز موسیقی کے ساتھ ہاتھ باندھ کر بری طرح مارا پیٹا جاتا ہے اور قیدی کو پیشاب و پاخانے کے لیے صرف ایک حفاضہ (ڈایپر) دیا جاتا ہے۔ 45 دن عسقلان جیل، 85 دن المسکوبیہ اور بعدازاں رکیفت میں قید رکھا گیا۔ خوراک نہایت قلیل، پانی آدھا گلاس روزانہ اور ٹوائلٹ پیپر تین دن میں صرف ایک رول دیا جاتا ہے۔

ایک دوسرے قیدی (خ.د) نے بتایا کہ عسقلان میں 30 دن کے دوران اسے کئی بار تفتیشی تشدد کا سامنا کرنا پڑا، زمین پر گرا کر مارا گیا، انگلیاں توڑنے کی پالیسی اختیار کی گئی اور آج وہ جلدی بیماری "جرب” میں مبتلا ہے۔ دیگر اسیران کی طرح اس کو بھی ہاتھ باندھ کر اذیت دی جاتی ہے۔ تشدد سے سینے میں شدید تکلیف کی شکایت کرنے پر مزید مارا پیٹا گیا۔

اسیر (ع.غ) نے انکشاف کیا کہ گرفتاری کے وقت وہ زخمی تھے، مگر کسی قسم کا علاج نہیں کیا گیا۔ وہ شدید بخار میں مبتلا رہے، دل کی بیماری کے باعث کئی بار بیہوش ہوئے، مگر قابض فوج صرف اتنا جاننے پر اکتفا کرتی کہ وہ زندہ ہیں یا نہیں۔ ابتدائی دنوں میں انہیں کپڑے اور کمبل تک میسر نہ تھے، اور شدید سردی میں "برکس” میں رکھا گیا۔ 15 دن مسلسل ہاتھ بندھ کر اور آنکھوں پر پٹی باندھ کر رکھا گیا۔ رکیفت میں ہر کمرے میں کیمرے لگے ہیں، عبادت سے روکا جاتا ہے، باہر نکالنے کے دوران بے رحمی سے مارا جاتا ہے، اور گالم گلوچ ،سب وشتم و تذلیل معمول کی بات ہے۔

اسیر (و.ن) نے بتایا کہ ان پر تشدد کے دوران اسکی انگلی توڑ دی گئی، جو کہ قابض اسرائیلی جیل انتظامیہ کی طرف سے اب ایک”سزا” بن چکی ہے۔ قیدیوں کو فرش پر گھٹنوں کے بل بٹھا کر رکھا جاتا ہے، کپڑے پرانے اور پھٹے ہوتے ہیں۔ اندرونی لباس کی سہولت نہیں، اور مسلسل تشدد و توہین کا سامنا رہتا ہے۔ سورج کا کوئی تصور نہیں۔ دن رات کی تمیز صرف اس وقت ہو پاتی ہے جب صبح کے وقت فرش اور کمبل کھینچ لیے جاتے ہیں۔

فلسطینی مزاحمتی ذرائع کے مطابق رکیفت، الرملہ، سديہ تيمان، عناتوت، عوفر اور منشہ جیسے مقامات کو قابض اسرائیل نے خاص طور پر غزہ اور مغربی کنارے کے اسیران کو جسمانی اور ذہنی اذیت دینے کے لیے قائم یا دوبارہ فعال کیا ہے۔ ان میں رکیفت سب سے زیادہ خوفناک اور مظالم کا مرکز ہے۔ قابض اسرائیل نے اپریل 2025ء تک صرف ان 1747 غزہ کے باشندوں کو "غیر قانونی جنگجو” قرار دے کر جیلوں میں قید رکھا ہے جنہیں جیل سسٹم میں شامل کیا گیا ہے، جبکہ درجنوں اب بھی فوجی کیمپوں میں غائب ہیں۔

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: قابض اسرائیل نے کے مطابق جاتا ہے

پڑھیں:

دنیا کے سامنے بلوچستان کی حقیقت مسخ کی جاتی ہے‘ سرفراز بگٹی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد (اے پی پی) وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ بلوچستان کے بارے میں گمراہ کن بیانیے سے دنیا کے سامنے حقیقت کو مسخ کیا جاتا ہے، وائلنس کے ذریعے ریاست کو توڑنے کی کوشش کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی ، حکومت نے جبری گمشدگیوں کے مسئلے کو حل کرنے کیلئے قانون میں واضح ترامیم کی ہیں۔ان خیالات کااظہار انہوں نے بدھ کو اسلام آباد میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے دورے کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا ۔انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے حوالے سے جو بیانیہ پیش کیا جاتا رہا ہے وہ محض ایک تصور ہے، اصل حقیقت نہیں۔ میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ ان کی خواہش تھی کہ بلوچستان کے حساس معاملات پر ان کیمرہ بات کی جائے۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان نے تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے ساتھ بلوچستان کا الحاق ایک تاریخی حقیقت ہے تاہم بلوچستان کے بارے میں گمراہ کن بیانیے سے دنیا کے سامنے حقیقت کو مسخ کیا جاتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان اور افغانستان میں تشدد کو بلوچ شناخت سے جوڑنا درست نہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو شک کی بنیاد پر حراست میں لینے کے بعد قانون کے تحت کارروائی ہوگی اور حراست میں لیے گئے ہر شخص کا ہفتے میں ایک بار میڈیکل چیک اپ لازمی ہوگا۔ انہوں نے وعدہ کیا کہ دسمبر میں بلوچستان کا ایک بھی سکول بند نہیں ہوگا۔

اسٹاف رپورٹر سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • ایشیا کپ: سپر فور مرحلے کے آخری میچ میں آج بھارت اور سری لنکا مدمقابل آئیں گے
  • پشاور،لیڈی ریڈنگ اسپتال میں ڈینگی سے بچنے کے لیے مریضوں کو نیٹ میں رکھا ہوا ہے
  • ماتلی،بارش نے سابق بلدیاتی ترقیاتی منصوبوں کا پول کھول دیا
  • جہاں کچھ بھی محفوظ نہ ہو
  • دنیا کے سامنے بلوچستان کی حقیقت مسخ کی جاتی ہے‘ سرفراز بگٹی
  • ملتان، جلالپور پیروالا جہاں اب بھی زندگیاں سیلاب میں ڈوبی ہیں
  • جلالپور پیروالا جہاں اب بھی زندگیاں سیلاب میں ڈوبی ہیں
  • جلال پور پیر والا، جہاں اب بھی زندگیاں سیلاب میں ڈوبی ہیں
  • جو اسرائیل کی مرضی کے خلاف ہو، اسے یا تو دہشتگرد کہا جاتا ہے یا یہودی دشمن، قطری امیر
  • سعودی عرب کا 95واں یوم آزادی، کرسٹیانو رونالڈو کی مبارکباد