حکومت کی آئی ایم ایف کو نان فائلرز کے گرد گھیرا تنگ کرنے کی یقین دہانی
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
حکومت کی آئی ایم ایف کو نان فائلرز کے گرد گھیرا تنگ کرنے کی یقین دہانی WhatsAppFacebookTwitter 0 19 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)حکومتی معاشی ٹیم اور آئی ایم ایف وفد کے درمیان نئے بجٹ سے متعلق مذاکرات کا دوسرا مرحلہ جاری ہے جب کہ حکومت نے عالمی مالیاتی ادارے کو نان فائلرز کے گرد گھیرا مزید تنگ کرنے کی یقین دہانی کرادی ہے۔رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف کے ساتھ بجٹ مذاکرات کے دوسرے مرحلے کیلئے پاکستان کی معاشی ٹیم میں وزارت خزانہ، ایف بی آر، پلاننگ کمیشن، اکنامک افیئرز ڈویژن اور وزارت پیٹرولیم کے حکام شامل ہیں۔
ذرائع نے کہا کہ آئی ایم ایف وفد کے ساتھ آمدن اور اخراجات پر حتمی مذاکرات ہوں گے، تنخواہ دار طبقے کے لیے انکم ٹیکس کی شرح کم کرنے پر بھی بات چیت ہوگی، حکومت سالانہ 10 سے 12 لاکھ تنخواہ لینے والوں کو ٹیکس فری کرنے کوشش کرے گی۔ذرائع نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر ایف بی آر انکم ٹیکس میں ریلیف کی کوشش کرے گا، مذاکرات 23 مئی تک جاری رہیں گے، 22 مئی تک تمام بجٹ تجاویز کو حتمی شکل دی جائے گی۔
ذرائع نے کہا کہ مذاکرات کے دوران حکومت نے آئی ایم ایف کو نان فائلرز کے گرد گھیرا مزید تنگ کرنے کی یقین دہانی کرادی ہے جس کے تحت نان فائلرز کیلئے گاڑیاں، جائیداد کی خریداری پر پابندی ہوگی، نان فائلرزمالی لین دین کی ٹرانزیکشن نہیں کرسکیں گے۔ذرائع ایف بی آر نے کہا کہ نئے بجٹ میں نان فائلرز کیلئے آسانی نہیں بلکہ مزید سختی ہوگی، ٹیکس سسٹم سے نان فائلرز کی کیٹگری ختم کرنے پر کام جاری ہے۔
ذرائع نے کہا کہ آئی ایم ایف کو بریفنگ دی گئی کہ تاجر دوست اسکیم اپنے اہداف پورے نہیں کر سکتی، غیر رجسٹرڈ دوکانداروں پر ودہولڈنگ ٹیکس بڑھانے کے مثبت نتائج ملے، تاجروں، ہول سیلرز کیٹگری میں فائلرز کی تعداد میں 51 فیصد اضافہ ہوا، ٹیکس نادہندگان کے بارے میں تھرڈ پارٹی ڈیٹا کا تجزیہ جاری ہے۔ذرائع ایف بی آر نے کہا کہ ٹیکس نظام کو موژ بنانے کیلئے اقدامات کیے جارہے ہیں، اسلام آباد، کراچی، لاہور میں کمپلائنس رسک مینجمنٹ سسٹم فعال کر دیا گیا، اس نظام کو کارپوریٹ ٹیکس یونٹس تک بھی موثر توسیع دی جائے گی۔
پاکستان اور عالمی مالیاتی ٹیم کے درمیان آئندہ مالی سال 2025-26 سے متعلق پالیسی سطح کے مذاکرات جاری ہیں، وفد کے ساتھ آمدنی اور اخراجات سمیت بجٹ تخمینہ جات پر حتمی مذاکرات ہوں گے۔آئی ایم ایف کا وفد 22 مئی تک بجٹ کے حوالے سے مذاکرات کے لیے اسلام آباد میں قیام کرے گا، آئی ایم ایف ٹیم سے بجٹ پر مذاکرات میں وزارت خزانہ، ایف بی آر اور پلاننگ کمیشن کے حکام شامل ہیں۔آئی ایم ایف وفد کے ساتھ اسٹیٹ بینک حکام کے بھی مذاکرات ہوں گے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرورلڈ ہیلتھ اسمبلی نے تائیوان سے متعلق نام نہاد تجویز مسترد کردی ، چین کا خیرمقدم لاہور تا پنڈی بلٹ ٹرین چلانے کے منصوبے پر عمل درآمد ممکن نہیں آپریشن بنیان مرصوص میں شاہین میزائل استعمال کرنے کے دعوے مسترد پاک بھارت ہاٹ لائن کھلی ہے، توقع ہے سیز فائر برقرار رہے گا: ترجمان افواج پاکستان پاکستان کیخلاف ذلت آمیز ناکامی پر انتہا پسند وزرا اور بھارتی فوج کے ریٹائرڈ افسران آمنے سامنے مسلم لیگ (ن) یوتھ ونگ سعودی عرب کے زیر اہتمام جدہ میں یومِ تشکر کی شاندار تقریب نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار3 روزہ دورے پر چین پہنچ گئےCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: تنگ کرنے کی یقین دہانی ذرائع نے کہا کہ آئی ایم ایف کو فائلرز کی ایف بی آر کے ساتھ وفد کے
پڑھیں:
بجٹ پر مذاکرات کے لیے آئی ایم ایف کا وفد پاکستان پہنچ گیا
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 19 مئی ۔2025 )آئندہ مالی سال کے بجٹ پر مذاکرات کے لیے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا وفد پاکستان پہنچ گیا ہے فریقین کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے بزنس ریکاڈر نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ تنخواہ دار طبقے پر انکم ٹیکس کا بوجھ کم کرنے کے لیے بات چیت ہوگی آئی پاکستان اورآئی ایم ایف کے درمیان بجٹ مذاکرات کا یہ دوسرا مرحلہ ہے ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف وفد 22 مئی تک بجٹ مذاکرات کے لیے قیام کرے گا،معاشی ٹیم اور آئی ایم ایف وفد کے بجٹ مذاکرات شروع ہو گئے.(جاری ہے)
آئی ایم ایف وفد کے ساتھ آمدن اور اخراجات پر حتمی مذاکرات ہوں گے، بجٹ پر مذاکرات میں وزارت خزانہ، ایف بی آر، پلاننگ کمیشن حکام شامل ہیںوزارت اقتصادی امور اور پٹرولیم ڈویژن کے حکام بھی وفد سے مذاکرات میں شریک ہیں جبکہ اسٹیٹ بینک حکام سے بھی آئی ایم ایف کے مذاکرات شیڈول ہیں 22 مئی تک تمام بجٹ تجاویز کو حتمی شکل دی جائے گی تنخواہ دار طبقے کے لیے انکم ٹیکس کی شرح کم کرنے پر بھی بات چیت ہوگی حکومت کی کوشش ہے کہ سالانہ 10 لاکھ سے 12 لاکھ روپے تنخواہ کو ٹیکس چھوٹ دی جاسکے.