نور مقدم قتل کیس میں کب کیا ہوا؟
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
آج سپریم کورٹ آف پاکستان کے 3 رکنی بینچ نے جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں نور مقدم قتل کیس میں ٹرائل کورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ سے سزا پانے والے ظاہر جعفر کی قتل کے مقدمے میں سزائے موت برقرار رکھی جبکہ ریپ الزامات کے تحت ملنے والی سزائے موت کو عمر قید سے تبدیل کردیا۔
مقدمے کی سماعت کے دوران غیر ازدواجی تعلقات پر جسٹس علی باقر نجفی کے ریمارکس پر بعض حلقوں کی جانب سے تنقید کی گئی، ساتھ ہی ساتھ اغوا کی بجائے غیر قانونی حراست کے ریمارکس پر بھی سول سوسائٹی کی جانب سے تنقید کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں نور مقدم قتل کیس میں سزا کیخلاف اپیل: پروسیکیوشن کا پورا کیس کیمروں کی فوٹیج اور ڈی وی آر پر ہے، وکیل سلمان صفدر
ساتھ ہی ساتھ یہ نکتہ بھی زیربحث رہا کہ اگر ایک اثر و رسوخ رکھنے والے خاندان کی بیٹی کے قتل کے حتمی فیصلے میں 5 سال لگ گئے تو اِس ملک کا نظامِ انصاف عام آدمی کو انصاف دینے کی اہلیت تو نہیں رکھتا۔
نور مقدم کیس میں کب کیا ہوا؟آج سے قریباً 5 سال قبل 20 جولائی 2021 کو ایک خبر نے پورے پاکستان کو غمزدہ کردیا جب یہ پتا چلا کہ پاکستان کے سابق سفارتکار شوکت مقدم کی 27 سالہ صاحبزادی کو ایک اور بااثر اور رئیس خاندان کے بیٹے ظاہر جعفر نے ایف سیون فور کے ایک گھر میں بہیمانہ انداز میں قتل کرکے سر تن سے الگ کردیا ہے۔
قتل کی تفصیلات انتہائی دلخراش تھیں کہ کس طرح ظاہر جعفر نے پہلے نور مقدم کو اپنے گھر میں قید کیا، جس کے دوران اُس نے دو دفعہ بھاگنے کی کوشش کی، لیکن ایک دفعہ چوکیدار نے گیٹ بند کر دیا اور دوسری دفعہ جب نور مقدم نے چھت سے چھلانگ لگانے کی کوشش کی تو ظاہر جعفر کے ملازمین نے ایک بار پھر مقتولہ کو قابو میں کرکے اندر دھکیل دیا جس کے بعد ظاہر جعفر نے مقتولہ کو پہلے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا اور اُس کے بعد تیز دھار آلے کے وار کرتے ہوئے اُس کا سر تن سے جدا کردیا۔
اس قتل کے بعد ظاہر جعفر کے والدین نے میڈیا کو بتایا کہ اُن کے بیٹے کا ذہنی توازن درست نہیں، اور جب اُنہیں یہ خبر ملی کہ وہ اس وقت بہت متشدد ہوا ہوا ہے تو اُنہوں نے فوری طور پر ایک نفسیاتی امراض کے ادارے کو فون کرکے اُن کے عملے کو وہاں بھجوایا، لیکن ظاہر جعفر نے اُس عملے کے ایک فرد کو شدید زخمی کردیا۔
قتل کا واقعہ 20 جولائی 2021 کی رات 10 بجے پیش آیا جبکہ نور مقدم کے والد شوکت مقدم کی مدعیت میں مقدمہ رات 11:30 بجے درج کیا گیا۔
جولائی اگست میں اسلام آباد پولیس نے واقعے کی تحقیقات شروع کیں تو سی سی ٹی وی فوٹیج بہت کارآمد ثابت ہوئی جس سے پتا چلا کہ نور مقدم نے دو دفعہ بھاگنے کی کوشش کی جو کہ ناکام بنا دی گئی۔ یہی سی سی ٹی وی فوٹیج اور اُس کی بنیاد پر تفتیشی افسر کے بیان نے اس مقدمے کے فیصلے میں اہم کردار ادا کیا، لیکن ساتھ ہی ساتھ فرانزک شہادتوں سے بھی مقدمہ ثابت کرنے میں اہم مدد ملی۔
24 فروری 2022 کوسیشن عدالت نے ظاہر جعفر کو قتل کے جرم میں سزائے موت سنائی، اس کے علاوہ ریپ کے الزام پر 25 سال قید بامشقت اور 2 لاکھ روپے جرمانہ، اور اغوا کے الزام پر اضافی سزا دی گئی۔
مارچ 2023 میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے سیشن عدالت کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے ریپ کے الزام میں بھی سزائے موت سنا دی۔
آج سپریم کورٹ آف پاکستان نے قتل کے الزام میں سزائے موت کو برقرار رکھا جبکہ ریپ الزامات کے تحت سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیا۔ جبکہ اغوا کے الزامات کے تحت دی گئی 10 سال کی سزا کو کم کر کے ایک سال میں تبدیل کردیا۔
یہ بھی پڑھیں نور مقدم قتل کیس: ملزم ظاہر جعفر کی سزائے موت برقرار
اب ظاہر جعفر کی اپیل مسترد ہونے کے بعد اُس کے پاس معافی کا ایک فورم موجود ہے کہ صدر مملکت سے رحم کی اپیل کی جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews رحم کی اپیل سزائے موت ظاہر جعفر عدالت عدالتیں کب کیا ہوا نظام انصاف نورمقدم قتل کیس وکلا وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: رحم کی اپیل سزائے موت ظاہر جعفر عدالت عدالتیں کب کیا ہوا نظام انصاف نورمقدم قتل کیس وکلا وی نیوز نور مقدم قتل کیس ظاہر جعفر نے سزائے موت کے الزام کیس میں کے بعد قتل کے
پڑھیں:
جعفر ایکسپریس حملے کی تشہیر سے بھارت کا دہشتگردوں سے گٹھ جوڑ بے نقاب
اسلام آباد:بھارت اور فتنۃ الہند کی بلوچستان میں دہشتگردی اور گٹھ جوڑ بے نقاب ہوگیا، جنگی محاذ پر شکست کے بعد بھارت نے نیا پروپیگنڈا شروع کر دیا۔
جعفر ایکسپریس واقعے کی ویڈیو نشر کر کے بھارتی چینلز کی جانب سے دہشتگردوں کی پشت پناہی جاری ہے۔
ذرائع کے مطابق بھارتی ٹی وی چینل میں بی ایل اے کی ویڈیو دکھا کر دہشتگردانہ کارروائیوں کو نہ صرف سپورٹ کیا جا رہا ہے بلکہ دہشت گردی کو کھلے عام دکھایا جا رہا ہے۔
بھارت نے ہار تسلیم کرنے کے بجائے دہشتگردی کو سہارا بنا لیا اور پاکستان کے خلاف نفرت پھیلانے کی نئی چال چل رہا ہے۔
دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ جعفر ایکسپریس حملے کی تشہیر سے بھارت کا دہشتگردوں سے گٹھ جوڑ بے نقاب ہوگیا ہے، بھارتی چینلز پر بی ایل اے کی پرانی ویڈیو نشر کر کے دہشتگردی کی سرِعام پشت پناہی کی جا رہی ہے۔
دفاعی ماہرین کا کہنا تھا کہ نام نہاد بی ایل اے، بھارت کا تیار کردہ فتنے کا بیج ہے جو پاکستان کے امن کو جڑ سے اکھاڑنا چاہتا ہے۔ بی ایل اے، بھارت کا پراکسی نیٹ ورک، معصوم پاکستانیوں کا قاتل اور مودی کا آلہ کار ہے۔