سینیٹ نے ایکسپلوزیو ایکٹ ترمیمی بل منظور کر لیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
—فائل فوٹو
ایوانِ بالا سینیٹ نے ایکسپلوزیو ایکٹ ترمیمی بل منظور کر لیا۔
بل کے مطابق غیر قانونی سرگرمی سے مراد کوئی بھی ایسا اقدام جو دھماکا خیز مواد کی بغیر لائسنس تیاری سے متعلق ہو، جبکہ دانستہ دھماکے سے مراد کوئی بھی دانستہ کارروائی ہے چاہے وہ کامیاب ہو یا ناکام۔
بل میں کہا گیا ہے کہ سنگین خلاف ورزی سے مطلب وہ اقدامات ہیں جن سے عوامی زندگی کو دہشت گردی کے خطرے میں ڈالا جائے، بد نیتی سے مراد ایسا اقدام ہے جو عوام کی زندگی کو خطرے میں ڈالے۔
کراچی سندھ اسمبلی، ایوان نے سندھ ایکسپلوزو بل.
ایوانِ بالا سینیٹ کی جانب سے منظور کیے گئے ایکسپلوزیو ایکٹ ترمیمی بل میں کہا گیا ہے کہ لائسنس رکھنے والے سے نا دانستہ چھوٹی خلاف ورزی پر 5 لاکھ روپے جرمانہ ہو گا، دھماکا خیز مواد کا لائسنس رکھنے والے کو دانستہ چھوٹی خلاف ورزی پر 10 لاکھ روپے تک جرمانہ ہو گا، دھماکا خیز مواد رکھنے کے لائسنس ہولڈر کو نا دانستہ بڑی خلاف ورزی پر 3 سال تک قید 1 کروڑ روپے جرمانہ ہو گا، دانستہ بڑی خلاف ورزی پر لائسنس ہولڈر کو 7 سال تک قید اور 2 کروڑ روپے جرمانہ ہو گا۔
بل میں کہا گیا ہے کہ لائسنس کے بغیر دھماکا خیز مواد کی تیاری، خرید و فروخت پر دھماکا خیز مواد ایکٹ کے تحت سزا ہو گی، دھماکا خیز مواد ایکٹ کے تحت ٹرائل انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں چلے گا۔
ایکسپلوزیو ایکٹ ترمیمی بل کے مطابق بل کے تحت ڈی جی ایکسپلوزو کے اختیارات بڑھا دیے گئے ہیں، ڈی جی ایکسپلوزو کسی بھی شخص کو طلب کر سکے گا، ڈی جی ایکسپلوزو کسی بھی شخص سے کوئی دستاویز مانگ سکتا ہے جو انکوائری میں معاون ہو۔
ایوانِ بالا سینیٹ کی جانب سے منظو ر کیے گئے ایکسپلوزیو ایکٹ ترمیمی بل میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ انسدادِ دہشت گردی کی عدالت کے فیصلے سے متاثر شخص متعلقہ ہائی کورٹ میں اپیل دائر کر سکے گا۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: دھماکا خیز مواد کہا گیا ہے کہ خلاف ورزی پر جرمانہ ہو گا
پڑھیں:
مارگلہ ہلز نیشنل پارک میں ہرن ذبح کرنے پر سخت قانونی کارروائی کا فیصلہ
مارگلہ ہلز نیشنل پارک میں ہرن ذبح کرنے کے اقدام کے خلاف اسلام آباد وائلڈ لائف نے قانونی کارروائی کے لیے درخواست متعلقہ تھانے میں جمع کروا دی۔
ترجمان محکمہ وائلڈ لائف نے کہا کہ درخواست میں اسلام آباد نیچر کنزرویشن اینڈ وائلڈ مینجمنٹ ایکٹ کی خلافِ ورزی کے تحت کارروائی کی درخواست کی گئی ہے، ایکٹ کے شیڈول ون کے تحت بارکنگ ڈئیر تحفظ شدہ جانور ہے۔
ترجمان نے کہا کہ نیچر ایکٹ 2024 کے سیکشن 12.4(a) اور 16.1 (a) کے تحت کاروائی کی درخواست کی گئی ہے، قانون کے تحت متعلقہ سیکشن کی خلافِ ورزی کی صورت میں دس لاکھ روپے جرمانہ جبکہ ایک سال کی قید بھی عائد کی جا سکتی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ ایکٹ کے سیکشن 23 کے تحت اگر کوئی جانور مردہ حالت میں بھی ہے تو وہ وفاقی حکومت کی ملکیت ہے، درخواست بشیر عباسی، زین عباسی اور نامعلوم افراد کے خلاف درج کروائی گئی ہے۔