پشاور ہائیکورٹ: لاپتا شہری کیس میں وفاقی اور صوبائی حکومت سے رپورٹ طلب
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
پشاور:
پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے دس سال پہلے پشاور سے لاپتہ شہری کی بازیابی کیلئے دائر درخواست پر سماعت کے دوران وفاقی اور صوبائی حکومت سے رپورٹ طلب کرلی۔
وکیل درخواست گزار محمد حنیف آفریدی کے مطابق دس سال قبل درخواست گزار کے بیٹے کو پشاور کے علاقے پاؤکہ سے والد اور بھائی سمیت اٹھایا گیا، درخواست گزار اور اُس کے ایک بیٹے کو رہا کیا گیا جبکہ سرفراز کو لاپتہ کردیا گیا۔
وکیل نے بتایا کہ درخواست گزار سے موبائل، پلاٹوں اور گاڑی کے کاغذات بھی لے لیے گئے، درخواست گزار نے مختلف اداروں کو درخواستیں دی لیکن کوئی شنوائی نہیں ملی، درخواست گزار نے مجبور ہوکر دس سال بعد پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کیا۔
وکیل نے بتایا کہ جس وقت اٹھایا گیا تھا اس وقت لاپتہ شہری کی عمر 13 سال تھی، اب بھی درخواستگزار کو نامعلوم نمبروں سے فون آتے ہیں اور کہتے ہیں کہ آپکا بیٹا واپس آیا کہ نہیں۔
عدالت نے وفاقی اور صوبائی حکومت سمیت متعلقہ فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: درخواست گزار
پڑھیں:
سابق ایئرمارشل کی کورٹ مارشل کارروائی کیخلاف اور چارج شیٹ تفصیلات فراہمی کی درخواست پر سماعت
اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق ائیر مارشل جواد سعید کی کورٹ مارشل کی کارروائی اور چارج شیٹ کی تفصیلات فراہمی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
بھارتی بالا کورٹ حملے کے بعد 27 فروری 2019 کو پاکستان کی جانب سے چھ ایئر سٹرائیکس کا آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ، سوئفٹ ریٹارٹ آپریشن کے انچارج سابق ائیر مارشل جواد سعید پر حساس معلومات شیئر کرنے پر کورٹ مارشل سزا کے معاملے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، ائیر فورس حکام کی جانب سے سابق ائیر مارشل جواد سعید کو کورٹ مارشل کی کاروائی اور چارج شیٹ کا ریکارڈ پیش نہ کیا گیا۔
عدالت نے آئندہ سماعت پر وکیل درخواست گزار سے ریکارڈ فراہمی کی عدالتی نظیریں پیش کرنے کا حکم دے دیا، درخواست گزار کے وکیل عبدالوحید ایڈوکیٹ عدالت میں پیش ہوئے، وفاق کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل، ائیر فورس لیگل حکام عدالت میں پیش ہوئے۔
ائیر فورس حکام نے کہا کہ پی اے ایف ایکٹ کے مطابق اگر آپ نے سزائے موت دینی ہے تو بس ایک جملہ لکھنا ہوتا ہے، وکالت نامہ مانگا جا رہا ہے، مصدقہ کاپیاں مانگی جا رہی ہیں، پی اے ایف لاء کے مطابق دی گئی سزا کا ریکارڈ اور چارج شیٹ کا ریکارڈ فراہم نہیں جا سکتا۔
جسٹس خادم حسین سومرو نے کہا کہ آپکا جو لاء ہے اس پر ہم کچھ نہیں کہہ سکتے، وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ان کے ہی لاء پر پہلے یہاں بھی ایسے کبھی نہیں ہوا، ائیر فورس حکام نے کہا کہ ایسا نہ کہیں کہ ایسا یہاں بھی نہیں ہوا۔ انکا کہنا ہے آپکی اپیل مسترد ہو چکی یے،
جسٹس خادم حسین سومرو نے درخواست گزار کے وکیل سے مکالمہ کیا کہ اس کیس میں نا انصافی ہوئی ہے ، وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ہمیں انصاف نہیں دیا گیا ، انھوں نے خود کہا کہ ائیر مارشل جواد سعید کو ائیر چیف نے خود وکیل دیا، نہ اپنا لیگل وکیل دیا گیا نہ ریکارڈ دیا گیا کہ الزام کیا ہے نہ فیملی کو بتایا گیا، اس کیس میں بدنیتی کی گئی صاف نظر آرہا ہے ملزم کو اس کا اپنا وکیل تک نہیں دیا گیا۔
عدالت نے کہا کہ آپ آئندہ سماعت پر عدالتی نظیریں پیش کریں جس میں پہلے ایسے کیس میں ریکارڈ فراہم کیا گیا ہو، وکیل درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ عدالت وقت دے میں سپریم کورٹ کے فیصلے اور عدالتی نظیریں پیش کردونگا، ایسے ہی کیسز میں فل بینچ کی ججمنٹس بھی موجود ہیں، میں وہ پیش کردونگا۔
جسٹس خادم حسین سومرو نے کہا کہ آپ پیراوائز کمنٹس کی صورت میں عدالتی نظیریں پیش کردیں ،
ملٹری کورٹ نے حساس معلومات لیک کرنے پر سابق ایئر مارشل ریٹائرڈ جواد سعید کو 14 سال قید کی سزا سنائی تھی، عدالت نے کیس کی مزید سماعت 17 جون تک ملتوی کردی۔