پشاور:

پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے دس سال پہلے پشاور سے لاپتہ شہری کی بازیابی کیلئے دائر درخواست پر سماعت کے دوران وفاقی اور صوبائی حکومت سے رپورٹ طلب کرلی۔

وکیل درخواست گزار محمد حنیف آفریدی کے مطابق دس سال قبل درخواست گزار کے بیٹے کو پشاور کے علاقے پاؤکہ سے والد اور بھائی سمیت اٹھایا گیا، درخواست گزار اور اُس کے ایک  بیٹے کو رہا کیا گیا جبکہ سرفراز کو لاپتہ کردیا گیا۔

وکیل نے بتایا کہ درخواست گزار سے موبائل، پلاٹوں اور گاڑی کے کاغذات بھی لے لیے گئے، درخواست گزار نے مختلف اداروں کو درخواستیں دی لیکن کوئی شنوائی نہیں ملی، درخواست گزار نے مجبور ہوکر دس سال بعد پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کیا۔

وکیل نے بتایا کہ جس وقت اٹھایا گیا تھا اس وقت لاپتہ شہری کی عمر 13 سال تھی، اب بھی درخواستگزار کو نامعلوم نمبروں سے فون آتے ہیں اور کہتے ہیں کہ آپکا بیٹا واپس آیا کہ نہیں۔

عدالت نے وفاقی اور صوبائی حکومت سمیت متعلقہ فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: درخواست گزار

پڑھیں:

لشکری خان رئیسانی نے صوبائی مائنز اینڈ منرل ایکٹ بلوچستان ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا

سابق سینیٹر نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے مائنز اینڈ منرل ایکٹ کیخلاف بلوچستان ہائیکورٹ میں آئینی درخواست دائر کردی ہے جبکہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اس ضمن میں کل عدالت سے رجوع کریں گے۔

نوابزادہ لشکری رئیسانی نے ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے صوبائی مائنز اینڈ منرل ایکٹ کو مفاد عامہ کے خلاف ہے، جبکہ بلوچستان بار کونسل کے وائس چیئرمین راحب بلیدی کا کہنا تھا کہ سربراہ نیشنل پارٹی کل ہائیکورٹ میں آکر پٹیشن  دائر کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں:

مائنز اینڈ منرلز ایکٹ کو پاس کرکے بلوچستان کے ساتھ ایک سازش کی گئی ہے  آج کی پٹیشن بلوچستان ہائیکورٹ اور ججز کے لئے بھی ایک چیلنج ہے  اس ایکٹ کے تحت آج بلوچستان کے مختلف اضلاع کی زمینوں کو الاٹ کیا گیا۔

اس موقع پر مائنز اینڈ منرل ایکٹ کو چیلنج کرنے والے فریق حاحی لشکری رئیسانی کا کہنا تھا کہ آج ہم نے مائنز اینڈ منرل ایکٹ  2025 کےحوالے سے ہائیکورٹ میں پٹیشن دائر کی مائنز اینڈ منرل ایکٹ کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔

مزید پڑھیں:

’اسے ڈمی حکومت نے بنایا ہے بلوچستان کے عوام اور ہم اس ایکٹ کو مسترد کرتے ہیں ہماری آئندہ نسلوں کا سودا ہوا ہے چند سالوں کے لیے، ہم اسے نہیں مانتے اسی کالے قانون کے تحت 17 نئے الاٹمنٹس کئے گئے اور غیرمقامی لوگوں کو لاکھوں ایکڑ اراضی الاٹ کی گئی۔‘

انہوں نے کہا کہ بلوچستان مائنز اینڈ منرل ایکٹ ڈاکہ زنی کا قانون ہے، انہوں نے تمام سماجی کارکنوں، مقامی افراد اور سیاسی جماعتوں سے اپیل ہے کہ اس ایکٹ کے خلاف آواز بلند کریں بلوچستان صوبائی اسمبلی اخلاقی طور پر یہ حیثیت نہیں رکھتی کہ ایسا قانون بنائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئینی درخواست بلوچستان اسمبلی بلوچستان ہائیکورٹ ڈاکٹر مالک بلوچ لشکری رئیسانی مائنز اینڈ منرل ایکٹ

متعلقہ مضامین

  • سیاحوں کے ڈوبنے کا واقعہ؛ ریسکیو کے پی، سوات ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ڈی جیز عہدے سے فارغ
  • مخصوص نشستوں کی تقسیم کے طریق کار کیخلاف ن لیگ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
  • پشاور ہائیکورٹ ؛مخصوص نشستوں کی تقسیم کے خلاف مسلم لیگ ن کی درخواست پر فیصلہ محفوظ 
  • مخصوص نشستوں کی تقسیم کار کے خلاف مسلم لیگ ن کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
  • متنازع پیکا ایکٹ کالعدم قرار دینے کی درخواست پر سماعت
  • متنازع پیکا ایکٹ کیس، حکومت نے عدالت میں جواب جمع کرادیا
  • کراچی میں لوڈشیڈنگ، سندھ ہائیکورٹ کا اظہار برہمی، کے الیکٹرک اور نیپرا کو نوٹس جاری
  • لشکری خان رئیسانی نے صوبائی مائنز اینڈ منرل ایکٹ بلوچستان ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا
  • پشاور ہائیکورٹ؛مخصوص نشستوں کی تقسیم کیخلاف درخواست،ن لیگ کی اقلیت کی نشست پر ٹاس کی استدعا 
  • وفاقی حکومت کے قرضے ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے، اسٹیٹ بینک کی رپورٹ میں انکشاف