خندق کے اس پار: جب دشمن تھک گیا اور مومن جم گئے
اشاعت کی تاریخ: 25th, May 2025 GMT
جب اسلام کا پیغام مدینہ کی سرزمین میں جڑ پکڑنے لگا اور جب رسولِ رحمت ﷺ کی قیادت میں ایک فکری اور اخلاقی انقلاب برپا ہو رہا تھا تو عرب کے ان سرداروں کی آنکھوں میں یہ چراغ آنکھوں کا کانٹا بن گیا جو کفر، جاہلیت، ظلم اور قبائلی تعصب کے اندھیروں سے نجات نہیں چاہتے تھے۔ قریش کو بدر اور احد میں پے در پے شکستوں نے جھنجھوڑ کر رکھ دیا تھا۔ انہوں نے یہ جان لیا تھا کہ اگر اب بھی رسول اللہ ﷺ کی تحریک کو کچلنے میں ناکامی ہوئی تو عرب کا سیاسی، مذہبی اور تہذیبی منظرنامہ مکمل طور پر تبدیل ہو جائے گا۔سن پانچ ہجری میں اسی احساسِ شکست خوردگی نے انہیں عرب کے مختلف قبائل کو اسلام کے خلاف متحد کرنے پر آمادہ کیا۔ یہ اتحاد جو قرآن کی زبان میں ’’احزاب‘‘ یعنی گروہ کہلاتا ہے ایک بے مثال عسکری اتحاد تھا جس کا مقصد مدینہ پر ایسا فیصلہ کن حملہ کرنا تھا جس کے بعد اسلام کا نام و نشان باقی نہ رہے۔
یہ قبائل جن میں قریش، بنو نضر، بنو غطفان، بنو اسد، بنو سلیم اور یہودِ بنو قریظہ شامل تھے ایک مشترکہ لشکر کی صورت میں مدینہ کی طرف بڑھنے لگے۔ حالات ایسے ہو چکے تھے کہ نہ صرف باہر سے حملہ ہونے والا تھا بلکہ اندر سے بھی یہودی قبائل خصوصاً بنو قریظہ کے دلوں میں خیانت کے بیج بوئے جا چکے تھے۔رسول اللہ ﷺ کو جیسے ہی اس عظیم خطرے کا معلوم ہوا آپﷺ نے صحابہ کرام کو مشورہ کے لئے اکٹھا کیااورحضرت سلمان فارسیؓ کی تجویز اور مشورے کو قبول فرمایا اور فوری خندق کھودنے کا حکم دیا۔خندق کی کھدائی کا مرحلہ بظاہر ایک جسمانی عمل تھا مگر درحقیقت یہ توکل اور قربانی کا وہ عملی مظاہرہ تھا جو قیامت تک امت کے لیے مشعلِ راہ بن گیا۔ دشمن چاروں طرف سے آ چکا تھا۔ مدینہ محصور ہو چکا تھا۔ دلوں پر وسوسوں کی یلغار تھی۔ مگر رسول اللہ اور ان کے ساتھیوں کا ایمان ایسا جو پہاڑوں کو بھی چیر ڈالے۔ اس لمحے اللہ پر اعتماد اور رسول اللہ ﷺ کی قیادت پر یقین ہی وہ اصل سرمایہ تھا جس نے مسلمانوں کو نہ صرف اس نازک گھڑی سے نکالا بلکہ دائمی سبق بھی عطا کیا۔
احزاب کا لشکر دس ہزار سپاہیوں پر مشتمل تھا۔ ان کے پاس گھوڑے، تلواریں، ساز و سامان، تجربہ اور تعداد تھی۔ مگر انہیں خندق نے روک دیا۔ وہ حیران تھے، پریشان تھے۔ ان کے لیے یہ ایک نئی قسم کی مزاحمت تھی۔ کئی بار انہوں نے خندق عبور کرنے کی کوشش کی مگر ہر بار مسلمانوں کے بہادر محافظوں نے ان کی پیش قدمی کو روک دیا۔ حضرت علیؓ، حضرت زبیرؓ، حضرت طلحہؓ اور دیگر جاں نثار صحابہؓ نے اپنی جانوں پر کھیل کر دفاع کیا۔
ادھر بنو قریظہ نے بھی موقع کو غنیمت جانتے ہوئے خیانت کا راستہ اختیار کیا۔ وہ امن معاہدہ جس پر میثاقِ مدینہ کی بنیاد تھی اسے پامال کرتے ہوئے انہوں نے احزاب سے سازباز کی۔ مدینہ کے اندر سے حملے کی منصوبہ بندی شروع ہو چکی تھی۔ مگر رسول اللہ ﷺ کی فراست نے بروقت اس خطرے کا سدِباب کیا۔ آپ ﷺ نے ان کے قلعے کی نگرانی سخت کر دی اور منافقین کی چالوں پر بھی نظر رکھی۔ نبی کریم ﷺ نے اللہ کے حضور جو دعا کی وہ درج ذیل الفاظ پر مشتمل تھی۔
’’ترجمہ: اے اللہ! اے کتاب نازل کرنے والے!اے جلد حساب لینے والے! احزاب (کافروں کے لشکروں) کو شکست دے دے! اے اللہ! تو انہیں شکست دے اور ان کے قدم اکھاڑ دے۔‘‘
اور سور ہ الاحزاب (آیت 9 ) میں بھی اللہ تعالیٰ نے اس مدد کا ذکر ان الفاظ میں کیا۔
ترجمہ : ’’اے ایمان والو! اللہ کی نعمت کو یاد کرو جب لشکر تم پر چڑھ آئے تھے تو ہم نے ان پر ایک آندھی بھیجی اور ایسے لشکر بھیجوائے جو تمہیں نظر نہیں آ رہے تھے۔‘‘
یہی وہ آندھی تھی جس نے دشمن کے خیمے اکھاڑ دیئے، دیگیں الٹ دیں، گھوڑے بدک گئے، آگیں بجھ گئیں، خوف نے دشمن کے دلوں میں شکست کا زہر گھول دیا اور مشرکین کا حوصلہ ٹوٹ گیا۔ بالآخر وہ میدان چھوڑ کر واپس لوٹنے پر مجبور ہو گئے۔اس کے بعد رسول اللہ ﷺ نے خیانت کرنے والے بنو قریظہ کے خلاف اقدام فرمایا۔ ان کا محاصرہ کیا گیا اور جب انہوں نے ہتھیار ڈال دیئے تو ان کا معاملہ حضرت سعد بن معاذ کے سپرد کیا گیا جنہوں نے ان کی اپنی ہی کتاب تورات کے مطابق فیصلہ دیا۔ اس فیصلے نے یہ ثابت کر دیا کہ امن کی خلاف ورزی کرنے والوں کو ان کے اپنے اصولوں کے مطابق جواب دیا جائے گا۔
غزوہ احزاب ہمیں بتاتا ہے کہ اصل کامیابی اللہ پر اعتماد، اصولوں کی پاسداری، قیادت پر یقین اور اجتماعی سوچ میں پوشیدہ ہے۔ یہ جنگ محض خندق کی کھدائی کا نام نہیں یہ صبر کا استعارہ ہے۔ یہ تدبر کا سبق ہے۔ یہ اس امت کو یاد دلاتی ہے کہ جب حالات چاروں طرف سے گھیر لیں ،جب دشمن کی تعداد زیادہ ہو، جب اندر سے بھی خیانت کا سامنا ہو تب بھی اگر دل میں توکل، ذہن میں حکمت، صفوں میں اتحاد، اور قیادت میں اخلاص ہو تو اللہ کی نصرت لازمی اترتی ہے۔
آج جب مسلمان دنیا بھر میں سیاسی، فکری اور تہذیبی محاصرے میں ہیں، جب اسلاموفوبیا کی آندھیاں چل رہی ہیں، جب امت کا اتحاد پارہ پارہ ہو چکا ہے تو ایسے میں ہمیں غزوہ احزاب کے اسباق کو پھر سے یاد کرنا ہوگا۔ پاکستان میں بھی ہمیں اپنے اندر موجود نفرت اور انتشار پھیلانے والے ٹولوں کو ختم کرنا ہے جو دشمن کی ہدایات اور وسائل استعمال کر کے آئے روز ملکی اداروں اور فوج پر چڑھائی کی باتیں کرتے ہیں۔ ہمیں خندق پھر سے کھودنی ہوگی مگر اس بار وہ خندق دلوں کے درمیان پائی جانے والی نفرت، قیادت پر عدم اعتماد، اور فکری انتشار کے خلاف ہوگی۔ ہمیں وہ طوفان یاد رکھنا ہوگا جس نے احزاب کو منتشر کیا اور وہ ایمان بھی جو اس طوفان میں قائم رہا۔
یہی غزوہ احزاب کا اصل پیغام ہے۔ یہی آج کے مسلمان کے لیے مشعلِ راہ ہے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: رسول اللہ ﷺ انہوں نے
پڑھیں:
اسرائیل کی جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے خلاف حملے تیز کرنے کی دھمکی
اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ وہ جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے خلاف اپنی عسکری کارروائیاں مزید تیز کرے گا، یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب ایک روز قبل لبنانی وزارت صحت نے اسرائیلی فضائی حملے میں 4 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی۔
نومبر 2024 کے جنگ بندی معاہدے کے باوجود اسرائیل کے فوجی دستے اب بھی جنوبی لبنان کے 5 علاقوں میں موجود ہیں اور فضائی حملوں کا سلسلہ معمول کے مطابق جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کی دھمکیاں قابلِ قبول نہیں، ہتھیار نہیں ڈالیں گے، سربراہ حزب اللہ
اسرائیلی وزیر دفاع اسحاق کیٹز نے کہا کہ حزب اللہ آگ سے کھیل رہی ہے اور لبنانی صدر صورتحال پر توجہ نہیں دے رہے۔ انہوں نے کہا کہ لبنانی حکومت کو حزب اللہ کو جنوبی لبنان سے ہٹانے اور اسلحہ چھیننے کا وعدہ پورا کرنا ہوگا۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے حزب اللہ کے خلاف کارروائیاں جاری رہیں گی اور مزید سخت ہوں گی، شمالی اسرائیل کے رہائشیوں کو کسی بھی صورت خطرے سے دوچار نہیں ہونے دیا جائے گا۔
حزب اللہ نے اکتوبر 2023 میں غزہ جنگ کے آغاز کے بعد اسرائیل پر راکٹ فائر کیے تھے، جس کے نتیجے میں سرحدی علاقوں سے ہزاروں اسرائیلی شہریوں کو کئی ماہ تک محفوظ مقامات پر منتقل ہونا پڑا۔ یہ کشیدگی ایک سال سے زیادہ عرصے تک جاری رہی جس کے بعد 2 ماہ کی کھلی جنگ کے نتیجے میں گزشتہ سال سیزفائر طے پایا۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ جنگ بندی کے ایک روز بعد ہی اسرائیل کے لبنان پر فضائی حملے
اسرائیل نے ستمبر 2024 میں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ سمیت کئی اعلیٰ کمانڈرز کو کارروائیوں میں ہلاک کر دیا تھا، تاہم حزب اللہ اب بھی مسلح اور مالی طور پر فعال ہے۔
سیزفائر کے بعد امریکا نے لبنان پر دباؤ بڑھایا ہے کہ وہ حزب اللہ کو غیر مسلح کرے، مگر حزب اللہ اور اس کے اتحادی اس اقدام کی مخالفت کر رہے ہیں۔
اسرائیل کی حالیہ کارروائیاں
اسرائیل نے جنگ بندی کے باوجود فضائی حملے بند نہیں کیے اور حالیہ دنوں میں کارروائیاں مزید بڑھا دی ہیں، دو روز قبل اسرائیلی زمینی فورسز نے جنوبی لبنان میں حملہ کیا جس پر لبنانی صدر جوزف عون نے فوج کو جوابی اقدامات کی ہدایت دی۔
لبنانی صدر نے گزشتہ ماہ اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کی پیشکش کی تھی، جس سے قبل امریکا نے غزہ میں سیزفائر کروانے میں کردار ادا کیا تھا، تاہم عون کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے مذاکرات کی پیشکش کے جواب میں حملے تیز کردیے۔
یہ بھی پڑھیں: لبنانی شہریوں پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ، 22 شہید، 124 زخمی
ہفتے کے روز نبطیہ کے علاقے میں اسرائیلی میزائل حملے میں 4 افراد مارے گئے۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ کارروائی میں حزب اللہ کی رضوان فورس کا ایک رکن اور 3 دیگر جنگجو ہلاک ہوئے، جو جنوبی لبنان میں اسلحہ منتقل کرنے اور تنظیمی ڈھانچے کی بحالی میں ملوث تھے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ یہ سرگرمیاں اسرائیل اور اس کے شہریوں کے لیے خطرہ تھیں اور لبنان کے ساتھ طے شدہ معاہدے کی خلاف ورزی بھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسرائیل حزب اللہ غزہ فضائی حملے فلسطین لبنان