Daily Ausaf:
2025-09-18@14:52:44 GMT

خندق کے اس پار: جب دشمن تھک گیا اور مومن جم گئے

اشاعت کی تاریخ: 25th, May 2025 GMT

جب اسلام کا پیغام مدینہ کی سرزمین میں جڑ پکڑنے لگا اور جب رسولِ رحمت ﷺ کی قیادت میں ایک فکری اور اخلاقی انقلاب برپا ہو رہا تھا تو عرب کے ان سرداروں کی آنکھوں میں یہ چراغ آنکھوں کا کانٹا بن گیا جو کفر، جاہلیت، ظلم اور قبائلی تعصب کے اندھیروں سے نجات نہیں چاہتے تھے۔ قریش کو بدر اور احد میں پے در پے شکستوں نے جھنجھوڑ کر رکھ دیا تھا۔ انہوں نے یہ جان لیا تھا کہ اگر اب بھی رسول اللہ ﷺ کی تحریک کو کچلنے میں ناکامی ہوئی تو عرب کا سیاسی، مذہبی اور تہذیبی منظرنامہ مکمل طور پر تبدیل ہو جائے گا۔سن پانچ ہجری میں اسی احساسِ شکست خوردگی نے انہیں عرب کے مختلف قبائل کو اسلام کے خلاف متحد کرنے پر آمادہ کیا۔ یہ اتحاد جو قرآن کی زبان میں ’’احزاب‘‘ یعنی گروہ کہلاتا ہے ایک بے مثال عسکری اتحاد تھا جس کا مقصد مدینہ پر ایسا فیصلہ کن حملہ کرنا تھا جس کے بعد اسلام کا نام و نشان باقی نہ رہے۔
یہ قبائل جن میں قریش، بنو نضر، بنو غطفان، بنو اسد، بنو سلیم اور یہودِ بنو قریظہ شامل تھے ایک مشترکہ لشکر کی صورت میں مدینہ کی طرف بڑھنے لگے۔ حالات ایسے ہو چکے تھے کہ نہ صرف باہر سے حملہ ہونے والا تھا بلکہ اندر سے بھی یہودی قبائل خصوصاً بنو قریظہ کے دلوں میں خیانت کے بیج بوئے جا چکے تھے۔رسول اللہ ﷺ کو جیسے ہی اس عظیم خطرے کا معلوم ہوا آپﷺ نے صحابہ کرام کو مشورہ کے لئے اکٹھا کیااورحضرت سلمان فارسیؓ کی تجویز اور مشورے کو قبول فرمایا اور فوری خندق کھودنے کا حکم دیا۔خندق کی کھدائی کا مرحلہ بظاہر ایک جسمانی عمل تھا مگر درحقیقت یہ توکل اور قربانی کا وہ عملی مظاہرہ تھا جو قیامت تک امت کے لیے مشعلِ راہ بن گیا۔ دشمن چاروں طرف سے آ چکا تھا۔ مدینہ محصور ہو چکا تھا۔ دلوں پر وسوسوں کی یلغار تھی۔ مگر رسول اللہ اور ان کے ساتھیوں کا ایمان ایسا جو پہاڑوں کو بھی چیر ڈالے۔ اس لمحے اللہ پر اعتماد اور رسول اللہ ﷺ کی قیادت پر یقین ہی وہ اصل سرمایہ تھا جس نے مسلمانوں کو نہ صرف اس نازک گھڑی سے نکالا بلکہ دائمی سبق بھی عطا کیا۔
احزاب کا لشکر دس ہزار سپاہیوں پر مشتمل تھا۔ ان کے پاس گھوڑے، تلواریں، ساز و سامان، تجربہ اور تعداد تھی۔ مگر انہیں خندق نے روک دیا۔ وہ حیران تھے، پریشان تھے۔ ان کے لیے یہ ایک نئی قسم کی مزاحمت تھی۔ کئی بار انہوں نے خندق عبور کرنے کی کوشش کی مگر ہر بار مسلمانوں کے بہادر محافظوں نے ان کی پیش قدمی کو روک دیا۔ حضرت علیؓ، حضرت زبیرؓ، حضرت طلحہؓ اور دیگر جاں نثار صحابہؓ نے اپنی جانوں پر کھیل کر دفاع کیا۔
ادھر بنو قریظہ نے بھی موقع کو غنیمت جانتے ہوئے خیانت کا راستہ اختیار کیا۔ وہ امن معاہدہ جس پر میثاقِ مدینہ کی بنیاد تھی اسے پامال کرتے ہوئے انہوں نے احزاب سے سازباز کی۔ مدینہ کے اندر سے حملے کی منصوبہ بندی شروع ہو چکی تھی۔ مگر رسول اللہ ﷺ کی فراست نے بروقت اس خطرے کا سدِباب کیا۔ آپ ﷺ نے ان کے قلعے کی نگرانی سخت کر دی اور منافقین کی چالوں پر بھی نظر رکھی۔ نبی کریم ﷺ نے اللہ کے حضور جو دعا کی وہ درج ذیل الفاظ پر مشتمل تھی۔
’’ترجمہ: اے اللہ! اے کتاب نازل کرنے والے!اے جلد حساب لینے والے! احزاب (کافروں کے لشکروں) کو شکست دے دے! اے اللہ! تو انہیں شکست دے اور ان کے قدم اکھاڑ دے۔‘‘
اور سور ہ الاحزاب (آیت 9 ) میں بھی اللہ تعالیٰ نے اس مدد کا ذکر ان الفاظ میں کیا۔
ترجمہ : ’’اے ایمان والو! اللہ کی نعمت کو یاد کرو جب لشکر تم پر چڑھ آئے تھے تو ہم نے ان پر ایک آندھی بھیجی اور ایسے لشکر بھیجوائے جو تمہیں نظر نہیں آ رہے تھے۔‘‘
یہی وہ آندھی تھی جس نے دشمن کے خیمے اکھاڑ دیئے، دیگیں الٹ دیں، گھوڑے بدک گئے، آگیں بجھ گئیں، خوف نے دشمن کے دلوں میں شکست کا زہر گھول دیا اور مشرکین کا حوصلہ ٹوٹ گیا۔ بالآخر وہ میدان چھوڑ کر واپس لوٹنے پر مجبور ہو گئے۔اس کے بعد رسول اللہ ﷺ نے خیانت کرنے والے بنو قریظہ کے خلاف اقدام فرمایا۔ ان کا محاصرہ کیا گیا اور جب انہوں نے ہتھیار ڈال دیئے تو ان کا معاملہ حضرت سعد بن معاذ کے سپرد کیا گیا جنہوں نے ان کی اپنی ہی کتاب تورات کے مطابق فیصلہ دیا۔ اس فیصلے نے یہ ثابت کر دیا کہ امن کی خلاف ورزی کرنے والوں کو ان کے اپنے اصولوں کے مطابق جواب دیا جائے گا۔
غزوہ احزاب ہمیں بتاتا ہے کہ اصل کامیابی اللہ پر اعتماد، اصولوں کی پاسداری، قیادت پر یقین اور اجتماعی سوچ میں پوشیدہ ہے۔ یہ جنگ محض خندق کی کھدائی کا نام نہیں یہ صبر کا استعارہ ہے۔ یہ تدبر کا سبق ہے۔ یہ اس امت کو یاد دلاتی ہے کہ جب حالات چاروں طرف سے گھیر لیں ،جب دشمن کی تعداد زیادہ ہو، جب اندر سے بھی خیانت کا سامنا ہو تب بھی اگر دل میں توکل، ذہن میں حکمت، صفوں میں اتحاد، اور قیادت میں اخلاص ہو تو اللہ کی نصرت لازمی اترتی ہے۔
آج جب مسلمان دنیا بھر میں سیاسی، فکری اور تہذیبی محاصرے میں ہیں، جب اسلاموفوبیا کی آندھیاں چل رہی ہیں، جب امت کا اتحاد پارہ پارہ ہو چکا ہے تو ایسے میں ہمیں غزوہ احزاب کے اسباق کو پھر سے یاد کرنا ہوگا۔ پاکستان میں بھی ہمیں اپنے اندر موجود نفرت اور انتشار پھیلانے والے ٹولوں کو ختم کرنا ہے جو دشمن کی ہدایات اور وسائل استعمال کر کے آئے روز ملکی اداروں اور فوج پر چڑھائی کی باتیں کرتے ہیں۔ ہمیں خندق پھر سے کھودنی ہوگی مگر اس بار وہ خندق دلوں کے درمیان پائی جانے والی نفرت، قیادت پر عدم اعتماد، اور فکری انتشار کے خلاف ہوگی۔ ہمیں وہ طوفان یاد رکھنا ہوگا جس نے احزاب کو منتشر کیا اور وہ ایمان بھی جو اس طوفان میں قائم رہا۔
یہی غزوہ احزاب کا اصل پیغام ہے۔ یہی آج کے مسلمان کے لیے مشعلِ راہ ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: رسول اللہ ﷺ انہوں نے

پڑھیں:

توشہ خانہ ٹو کیس میں اہم پیش رفت: دو گواہان کے حیران کن انکشافات

توشہ خانہ ٹو کیس میں دو اہم گواہان — صہیب عباسی اور انعام اللہ شاہ — کے بیانات نے کیس کو نیا رخ دے دیا ہے۔ دونوں نے عدالت کے سامنے اپنے بیانات ریکارڈ کروائے، جن میں کئی چونکا دینے والے انکشافات سامنے آئے ہیں۔
جیولری سیٹ کی قیمت کم کرانے کا اعتراف
وعدہ معاف گواہ صہیب عباسی، جو ایک پرائیویٹ اپریزر ہیں، نے اعتراف کیا کہ انہوں نے بلگری جیولری سیٹ کی قیمت کم لگائی۔ ان کے مطابق، انہیں دباؤ کے تحت ایسا کرنا پڑا۔ انہوں نے بتایا کہ انعام اللہ شاہ نے دھمکی دی تھی کہ اگر قیمت کم نہ کی گئی تو انہیں سرکاری اداروں سے بلیک لسٹ کروا دیا جائے گا۔
صہیب عباسی کا کہنا تھا کہ میں نے ڈر کے مارے جیولری سیٹ کی ویلیو جان بوجھ کر کم کر کے رپورٹ دی۔ مجسٹریٹ کے سامنے بھی اپنے اعترافی بیان کی تصدیق کی، اور چیئرمین نیب کے سامنے معافی مانگی۔”
انہوں نے مزید بتایا کہ نیب کے تحقیقاتی افسر کو تمام متعلقہ دستاویزات اپنی مرضی سے فراہم کیں اور 23 مئی 2024 کو باقاعدہ طور پر معافی کی درخواست بھی دی۔
انعام اللہ شاہ کی تسلیم شدہ کردار
انعام اللہ شاہ، جو عمران خان کے سابق پرسنل سیکرٹری اور وزیراعظم ہاؤس کے کمپٹرولر رہ چکے ہیں، نے تسلیم کیا کہ جیولری سیٹ کی قیمت کم کرنے کا مشورہ انہوں نے خود دیا تھا۔

ان کے مطابق میں نے صہیب عباسی سے کہا تھا کہ بلگری جیولری سیٹ کی قیمت کم لگائیں۔ میں خود 2019 سے 2021 تک پی ٹی آئی اور سرکاری نوکری دونوں سے تنخواہیں لیتا رہا۔”
انہوں نے انکشاف کیا کہ انہیں بشریٰ بی بی کی ناراضی پر نوکری سے ہٹایا گیا تھا، کیونکہ بشریٰ بی بی کو شک تھا کہ ان کے بھائی کے جہانگیر ترین کے ساتھ تعلقات ہیں۔

قیمتی تحفے کا اصل ماجراء
انعام اللہ شاہ نے بتایا کہ یہ قیمتی بلگری جیولری سیٹ سعودی ولی عہد کی جانب سے بطور تحفہ عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو دی گئی تھی، جب وہ وزیراعظم تھے۔ تاہم، نیب حکام کے مطابق اس سیٹ کو توشہ خانہ میں جمع نہیں کرایا گیا۔
نیب کے مطابق   یہ سیٹ جس میں نیکلس، بریسلیٹ، ایئر رنگز اور ایک انگوٹھی شامل تھی، اس کی اصل قیمت 7 کروڑ 50 لاکھ روپے تھی، مگر اس کی ویلیو صرف 59 لاکھ لگوائی گئی، اور صرف 29 لاکھ روپے خزانے میں جمع کرائے گئے۔

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور سعودی عرب کا تاریخی دفاعی معاہدہ: دو برادر ملک دشمن کے خلاف شانہ بشانہ ہیں، خواجہ آصف
  • توشہ خانہ ٹو کیس میں اہم پیش رفت: دو گواہان کے حیران کن انکشافات
  • 2 برادر ملک دشمن کے سامنے شانہ بشانہ ہیں، وزیر دفاع کا پاکستان سعودیہ دفاعی معاہدے پر ردعمل 
  • 1965 جنگ کا 18واں روز؛ پاک فوج نے دشمن کو کتنا نقصان پہنچایا؟
  • سعودیہ اور پاکستان جارح کے مقابل ایک ہی صف میں ہمیشہ اور ابد تک، سعودی وزیر دفاع
  • پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی دفاعی معاہدہ،وزیر دفاع خواجہ کا  اہم بیان 
  • مخالف اور دشمن عناصر پاک چین دوستی کو نقصان نہیں پہنچا سکتے: صدر مملکت
  • قال اللہ تعالیٰ  و  قال رسول اللہ ﷺ
  • 65 ء کی جنگ کا پندرہواں روز‘ سیالکوٹ سیکٹر میں دشمن کا حملہ ناکام، بھارتی فوج کو بھاری نقصان 
  • گلبرگ ٹائون :اساتذہ کی ٹریننگ اور طلبہ کیلیے پی بی ایل پروگرام کا آغاز