قرضوں کی ادائیگی کابوجھ کم ہونیکی توقع ، بجٹ کیلئے انتہائی اہم اقدامات اٹھائے جارہے ہیں: محمد اورنگزیب
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
وفاقی وزیرخزانہ محمداورنگزیب نے کہا ہے کہ قرضوں کی ادائیگی کابوجھ کم ہونیکی توقع ہے،بجٹ کیلئے انتہائی اہم اقدامات اٹھائے جارہے ہیں،طویل المدتی اصلاحات کیلئے پرعزم ہے۔وفاقی وزیرخزانہ محمداورنگزیب نے اپنے بیان میں کہا تنخواہ دارطبقے کے پیسے اکائونٹ میں آتے ہی ٹیکس کٹوتی ہوجاتی ہے،تنخواہ دار طبقے کا بوجھ کم کر رہے ہیں،پنشن اصلاحات پربھی کام کر رہے ہیں۔وفاقی وزیرخزانہ نے کہا کہ پاکستان میکرواکنامک استحکام کی طرف گامزن ہے،دنیاپاکستان کی معاشی بہتری کا اعتراف کررہی ہے،پالیسی ریٹ میں نمایاں کمی کے معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوئے، ایف بی آر میں شفافیت لانے کیلئے انسانی مداخلت کوکم کر رہے ہیں،حکومت انرجی ریفامرزپربھی بہت کام کررہی ہے،اگلے سال ڈیٹ مینجمنٹ سسٹم کی بہتری کیلئے اقدامات اٹھائیں گے۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت میں رائٹ سائزنگ کیلئیاقدامات ہورہے ہیں،آبادی اورماحولیاتی تبدیلی کے باعث بہت سے مسائل کاسامناہے،ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے اصلاحات کررہے ہیں،واشنگٹن،لندن میں سرمایہ کاروں سے ملاقاتوں میں معیشت پرمثبت ردعمل آیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
ریلیف پیکیج آئی ایم ایف کی اجازت سے مشروط کرنا قابل مذمت ہے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250916-11-10
فیصل آباد(وقائع نگارخصوصی)جماعت اسلامی کے ضلعی امیرپروفیسرمحبوب الزماںبٹ نے کہاہے کہ حکومت کی طرف سے سیلاب متاثرین کیلئے ریلیف پیکیج کو آئی ایم ایف کی اجازت سے مشروط کرنا بھی قابل مذمت اور قومی خود مختاری پر سوالیہ نشان ہے، وزیر اعظم اتنے بے اختیار ہو چکے ہیں کہ وہ آئی ایم ایف سے اجازت لیکر عوام کیلئے بجلی کے بل معاف کر سکیں گے۔ صرف اگست کے بجلی کے بل معاف کرنے کی بجائے اگلے چھ ماہ کے بل معاف کئے جائیں۔انہوںنے کہاکہ سیلاب زدگان کے ریلیف اور امداد کیلئے حکومتی اقدامات ناکافی ہیں۔ حکومت کی طرف سے جامع پیکیج کا اعلان کیا جائے۔صرف بجلی کے بل ہی نہیں متاثرہ علاقوں میں کسانوں کا آبیانہ قرضے اور زرعی انکم ٹیکس معاف کیا جائے، کسانوں کو کھادبیج اور مویشیوں کیلئے چارہ بھی مفت فراہم کیا جائے۔ سیلاب زدہ علاقوں کو آفت زدہ قرار دے کر متاثرین کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے ۔ انہوںنے کہاکہ حکمران فضائی دوروں کی بجائے زمین پر آئیں اور لوگوں کے مسائل حل کریں ۔ متاثرہ علاقوں میں انفراسٹرکچر مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے اور نکاسی آب بڑا مسئلہ ہے۔ بحالی کے اقدامات کے دوران سب سے پہلے تباہ شدہ پلوں کی تعمیر اور آبادیوں سے پانی کی نکاسی کا بندوبست کیا جائے۔ انہوںنے کہاکہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں متاثرین کی بحالی کے لیے بھی ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کا آغاز کریں۔ سیلابی علاقوںمیں تعفن پھیلنے کی وجہ سے ڈینگی، ملیریا، ہیضہ اور دیگر خطرناک بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں، لوگوں کو ادویات میسر نہیں اور طبی عملہ کی شدید کمی ہے۔ بچوں اور حاملہ خواتین کے لیے تمام علاقوں میں میڈیکل کیمپ بنائے جائیں۔