پاکستان ایئر فورس کے 20 فیصد انفرا اسٹرکچر تباہ کرنے کا بھارتی میڈیا کا دعویٰ غلط ہے: اجے ساہنی
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
بھارت کے انسٹی ٹیوٹ فار کونفلکٹ مینجمنٹ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اجے ساہنی نے بھارتی دعوؤں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان ایئر فورس کے 20 فیصد انفرا اسٹرکچر تباہ کرنے کا بھارتی میڈیا کا دعویٰ غلط ہے۔
بھارتی صحافی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نقصان 20 فیصد سے بہت زیادہ کم ہے۔
اجے ساہنی کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت میں عسکری معاملات سمجھنے والا کوئی بھی نہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ لوگ ہر کام کا سہرا اپنے سر لینے کی کوشش کرتے ہیں۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
کپاس کا مسلسل زوال معیشت کے لیے خطرہ بن گیا ہے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (کامرس ڈیسک)معروف معاشی ماہر اور اسلام آباد چیمبر آف کامرس کے سابق صدر شاہد رشید بٹ نے کہا ہے کہ کپاس کی مسلسل گرتی ہوئی پیداوار معیشت کے لیے ایک بڑاخطرہ بن چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے کسانوں اور ٹیکسٹائل صنعت کی مشکلات پر توجہ دینا خوش آئند ہے لیکن صرف اعلانات کافی نہیں۔ فوری مربوط اور عملی اقدامات کیے بغیر کپاس کی معیشت کو سہارا دینا ممکن نہیں۔انہوں نے کہا کہ کپاس کی امدادی قیمت 8500 روپے فی 40 کلو مقرر کرنے اور اعلیٰ سطحی کمیٹی کی تشکیل بروقت فیصلہ ہیتاہم اگر ان فیصلوں پر فوری عملدرآمد نہ ہوا تو یہ اقدامات بے اثر رہیں گے۔یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں شاہد رشید بٹ نے انکشاف کیا کہ کپاس کی پیداوار گزشتہ ایک دہائی میں 60 فیصد سے زائد گر چکی ہے۔ ایک وقت میں ملک میں 1 کروڑ 40 لاکھ گانٹھیں پیدا ہوتی تھیں، جو اب گھٹ کر صرف 55 لاکھ گانٹھ رہ گئی ہیں۔ اس کمی نے پاکستان کو درآمدی کپاس پر انحصار کرنے پر مجبور کر دیا ہے جس سے قیمتی زرمبادلہ ضائع ہو رہا ہے اور برآمدی مسابقت بھی شدید متاثر ہو رہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ مالی سال 2024-25 میں کپاس کی درآمدات کا تخمینہ 5.4 ملین گانٹھ ہے جس پر پر 1.9 ارب ڈالر لاگت آئے گی جس سے کرنٹ اکاؤنٹ اور زر مبادلہ کے ذخائر پر دباؤ آئے گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی 60 فیصد برآمدات اور 11 فیصد جی ڈی پی کا تعلق کپاس اور ٹیکسٹائل سے ہے اور اس شعبے میں بحران سے نہ صرف ملکی معیشت بلکہ لاکھوں کسانوںمزدوروں اور صنعتکاروں کی زندگی بھی متاثر ہو رہی ہے۔ پیداوار میں کمی کے باعث 60 فیصد سے زائد جننگ فیکٹریاں بند ہو چکی ہیں جس سے بیروزگاری بڑھی ہے۔ان کاکہنا تھاکہ ناقص بیج، موسمیاتی تبدیلی، مہنگی پیداواری لاگت، گنے کی کاشت میں اضافہ اور پالیسیوں کا عدم تسلسل کپاس کے زوال کی بنیادی وجوہات ہیں۔ زرعی تحقیقی ادارے بھی مقامی طور پر معیاری بیج فراہم کرنے میں ناکام رہے ہیں۔