گوگل کو برطانیہ میں کیا تبدیلیاں کرنا پڑسکتی ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
برطانیہ کی کمپیٹیشن اینڈ مارکیٹس اتھارٹی (سی ایم اے) نے عندیہ دیا ہے کہ گوگل کو ملک میں اپنی سرچ سروسز کے حوالے سے ممکنہ تبدیلیاں کرنا پڑ سکتی ہیں تاکہ صارفین کو آن لائن تلاش کے لیے متبادل پلیٹ فارمز کے انتخاب میں زیادہ سہولت مل سکے۔
یہ بھی پڑھیں: اب آپ کن اسمارٹ فونز پر یوٹیوب و دیگر گوگل سہولیات استعمال نہیں کرسکیں گے؟
گوگل اس وقت برطانیہ میں 90 فیصد سے زیادہ سرچ مارکیٹ پر چھایا ہوا ہے اور تقریباً 2 لاکھ کاروبار اپنے صارفین تک پہنچنے کے لیے گوگل کے اشتہاری نظام پر انحصار کرتے ہیں۔ سی ایم اے نے کہا ہے کہ وہ فی الحال گوگل پر غیر منصفانہ کاروباری رویے کا الزام نہیں لگا رہی، لیکن اس نے کچھ ممکنہ اصلاحات تجویز کی ہیں، جن میں صارفین کے لیے مختلف سرچ انجنز کا انتخاب، اور ان پبلشرز کے لیے زیادہ شفافیت شامل ہے جن کا مواد گوگل پر ظاہر ہوتا ہے۔
سی ایم اے کا کہنا ہے کہ اگر سرچ مارکیٹ میں مقابلہ بہتر انداز میں ہو رہا ہوتا تو کاروباروں کو اشتہارات پر موجودہ اخراجات سے کم خرچ کرنا پڑے، ادارے کی سربراہ سارہ کارڈل نے کہا کہ گوگل کی سرچ سروسز سے فائدہ ضرور ہوا ہے، مگر مارکیٹ کو مزید کھلا، مسابقتی اور جدت انگیز بنانے کی گنجائش موجود ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گوگل کی 2025 میں ترجیحات کیا ہوں گی، منصوبہ بندی سامنے آگئی
گوگل نے سی ایم اے کی تجاویز پر کہا ہے کہ وہ اس معاملے میں تعاون کرے گا، گوگل کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان مجوزہ ضوابط سے نہ صرف گوگل کی سروسز متاثر ہوں گی بلکہ صارفین اور کاروباروں کو بھی اس کے اثرات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
تحقیقات کے دوران مختلف کمپنیوں نے گوگل کی پالیسیوں پر اعتراضات اٹھائے، ایزی جیٹ نے یورپی یونین میں ہونے والی تبدیلیوں کے منفی اثرات کا ذکر کیا، جبکہ دیگر کمپنیوں نے گوگل کی سیف سرچ پالیسی کو اپنے کاروبار کی پھیلاؤ میں رکاوٹ قرار دیا۔ ادھر میڈیا ادارے چاہتے ہیں کہ گوگل اپنی اے آئی سروسز میں استعمال ہونے والے خبروں کے مواد کے حوالے سے شفافیت برتے اور معاوضہ فراہم کرے۔
یہ بھی پڑھیں: سال 2024: گوگل پر پاکستان میں مقبول ترین اور دلچسپ سرچ ٹرینڈز کیا رہے؟
سی ایم اے کی حتمی رپورٹ اکتوبر 2025 میں متوقع ہے، جس کے بعد فیصلہ کیا جائے گا کہ گوگل پر کن تبدیلیوں کا اطلاق کیا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اشتہار برطانیہ ٹیکنالوجی سرچ انجن سی ایم اے کمپیٹیشن اینڈ مارکیٹس اتھارٹی گوگل.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اشتہار برطانیہ ٹیکنالوجی سی ایم اے گوگل سی ایم اے گوگل کی گوگل پر کے لیے یہ بھی
پڑھیں:
پی آئی اے اس ماہ برطانیہ کے لیے اپنی پروازوں کا دوبارہ آغاز کرے گی
لندن(ڈیلی پاکستان آن لائن)لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن نے اعلان کیا ہے کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) اس ماہ برطانیہ کے لیے اپنی پروازوں کا دوبارہ آغاز کرے گی۔اعلان میں کوئی حتمی تاریخ نہیں دی گئی، جو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری کیا گیا۔بیان میں کہا گیا کہ’ ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل سول ایوی ایشن اتھارٹی یوکے کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے آج فارن ایئرکرافٹ آپریٹنگ پرمٹ (ایف او پی) جاری کیا، جو برطانیہ اور پاکستان کے درمیان تجارتی پروازوں کے آغاز کے لیے آخری دستاویز ہے۔’
بالفور ڈیکلریشن میں اسرائیلی ریاست کے قیام کا ذکر نہیں تھا، برطانیہ کے سابق وزیرِ خارجہ آرتھر بالفور کے پڑپوتے کا انٹرویو میں انکشاف
مزید کہا گیا کہ’ پی آئی اے کو پہلے ہی برطانیہ میں پروازوں کے لیے تھرڈ کنٹری آپریٹر (ٹی سی او) کی منظوری مل چکی ہے، اور پہلے مرحلے میں مانچسٹر کے لیے پروازوں کا آغاز کیا جائے گا، جس کے بعد برمنگھم اور لندن کو شامل کیا جائے گا۔’جولائی میں برطانیہ نے پاکستان کو اپنی ایئر سیفٹی لسٹ سے نکال دیا تھا، جس کے بعد پاکستانی ایئر لائنز کو برطانیہ میں پروازوں کے لیے درخواست دینے کی اجازت ملی تھی۔یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی جب برطانوی محکمہ ٹرانسپورٹ نے اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ایوی ایشن سیکیورٹی کا معائنہ مکمل کیا اور پاکستان کے سیکیورٹی انتظامات کو ’اطمینان بخش اور عالمی معیار کے مطابق‘ قرار دیا۔
آزاد کشمیر کی عوامی ایکشن کمیٹی کے ساتھ معاہدے پر اصولی اتفاق رائے کرلیا ہے، احسن اقبال
The Wait Is Over!
PIA resuming flights to the United Kingdom this month
The Pakistan High Commission in London @PakistaninUK is immensely pleased to announce the resumption of Pakistan International Airlines @Official_PIA flights between Pakistan and the United Kingdom this… pic.twitter.com/Ad3IhIw2jd
خیال رہے کہ جون 2020 میں پی آئی اے پر یورپی یونین، برطانیہ اور امریکا کے لیے پروازوں پر پابندی عائد کر دی گئی تھی، ایک ماہ بعد جب اس کا ایئربس اے-320 طیارہ کراچی کے ماڈل کالونی میں گر کر تباہ ہو گیا تھا، جس میں تقریباً 100 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔یہ پابندی اس وقت لگائی گئی تھی، جب اُس وقت کے وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے 262 پائلٹس کے لائسنسز کو ’ مشکوک’ قرار دیا تھا۔یورپ میں پروازوں پر عائد پابندی نومبر 2024 میں ختم کر دی گئی تھی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے متعلقہ وزارتوں اور اداروں کو بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو تمام سہولیات کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کردی
مزید :