اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 28 جون 2025ء) پاکستان کے شمال مغربی صوبے خیبر پختونحوا میں ڈیزاسٹر مینیجمنٹ ایجنسی کی طرف سے جعمے کو دیر گئے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا، ''گزشتہ 24 گھنٹوں میں، اچانک سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے 11 افراد کی جانیں ضائع چلی گئیں، جن میں چار بچے اور تین خواتین شامل ہیں، جبکہ چھ دیگر افراد زخمی ہوئے ہیں۔

‘‘

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ 10 ہلاکتیں وادی سوات میں ہوئیں، جہاں مقامی میڈیا کے مطابق سیلاب کی لہریں دریا کے کنارے پر موجود خاندانوں کو بہا لیے گئیں۔

ڈیزاسٹر ایجنسی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صوبے میں سیلاب سے 56 مکانات کو بھی نقصان پہنچا ہے، جن میں سے چھ تباہ ہو گئے ہیں۔

قومی موسمیاتی سروس نے خبردار کیا ہے کہ کم از کم منگل تک شدید بارش اور ممکنہ سیلاب کا خطرہ زیادہ رہے گا۔

(جاری ہے)

گزشتہ ماہ اس جنوبی ایشیائی ملک میں شدید طوفانوں میں کم از کم 24 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس بارپاکستان میں موسم بہار میں شدید ژالہ باری سمیت کئی شدید موسمی واقعات رونما ہوئے۔

240 ملین کی آبادی پر مشتمل جنوبی ایشیائی ملک پاکستان کو موسمی واقعات کی شدت اور تعداد میں مسلسل اضافے کا سامنا ہے اور یہ ملک موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں سے ایک ہے۔

پاکستان کے معروف روزنامہ ڈان کی ایک رپورٹ کے مطابق کئی اضلاع میں سیلابی پانی میں پھنسے لوگوں کی امداد کا کام جاری ہے۔ مقامی میڈیا کی رپورٹوں میں خیر پختونخوا میںشدید بارشوں کے بعد دریائے سوات میں آنے والی طغیانی کی تباہیوں کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ سوات میں سیلابی ریلے میں ایک ہی خاندان کے 15 افراد سمیت 78 لوگ بہہ گئے۔

نو افراد کی لاشیں نکالی جا چُکی ہیں اور 60 افراد کو بچا لیا گیا ہے۔

سیلاب کے متاثرین کی مدد کے لیے پاکستانی فوج کے دستے بھی امدادی کارروائیوں میں شریک ہیں۔

مالا کنڈ ڈویژن کے حکام نے بتایا ہے کہ سیلاب میں اب تک نو افراد کے لقمہ اجل بننے کے علاوہ 10سیاحوں کی تلاش کا کام جاری ہے جبکہ 60 افراد کو بچا لیا گیا ہے۔ مقامی میڈیا کی خبروں کے مطابق مالا کنڈ ڈویژن کے تمام دریاؤں میں نہانے پر پابندی عائد کرتے ہوئے دفعہ 144 نافذ کی گئی ہے جس کی خلاف ورزی پر 40 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

ادارت: افسر اعوان

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے گیا ہے

پڑھیں:

غزہ: اسرائیلی حملوں کے باعث اسپتال بند ہونے کا سلسلہ جاری، فعال مراکز کتنے رہ گئے؟

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی حملوں کے باعث رواں ماہ کے دوران 4 بڑے طبی مراکز بند ہو گئے جس کے بعد غزہ میں فعال اسپتالوں کی تعداد صرف 14 رہ گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’غزہ ہم آرہے ہیں‘، گلوبل صمود فلوٹیلا پر حملوں کے بعد سینیٹر مشتاق کا ویڈیو پیغام

غزہ شہر میں اسرائیلی عسکری کارروائیوں میں شدت کے باعث طبی عملے پر دباؤ میں اضافہ ہو گیا ہے۔ اس تناظر میں ڈبلیو ایچ او بھی شدید تشویش کا شکار ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے ترجمان طارق جسارویچ نے بتایا کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ کی آبادی کو بار بار انخلا کے احکامات جاری کیے جا رہے ہیں جس سے طبی مراکز بھی متاثر ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ بعض اسپتالوں کو براہ راست انخلا کا حکم نہیں دیا جاتا لیکن جاری حملوں کی وجہ سے وہاں تک رسائی مشکل ہو چکی ہے۔

حالیہ بند ہونے والے طبی مراکز میں الرنتیسی چلڈرن ہسپتال، اوپتھلمک اسپتال، سینٹ جان آئی اسپتال اور حماد اسپتال برائے بحالی و مصنوعی اعضا شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جنوبی علاقے کے اسپتالوں پر مریضوں کا بوجھ کئی گنا بڑھ گیا ہے۔ غزہ شہر میں 8 جبکہ دیرالبلح اور خان یونس میں 3،3 اسپتال موجود ہیں لیکن ان میں سے کوئی بھی مکمل طور پر فعال نہیں ہے۔

مزید پڑھیے: غزہ امدادی فلوٹیلا پر ڈرون حملے، دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں

اسرائیلی حملوں کی وجہ سے بڑی تعداد میں زخمیوں کو غزہ کے اسپتالوں میں لایا جا رہا ہے جہاں طبی سہولیات اور ضروری سامان کی شدید کمی ہے۔

حماد اسپتال غزہ کے 3 بڑے جسمانی معذور افراد کے بحالی مراکز میں سے ایک ہے اور یہاں تقریباً 250 مریضوں کو بحالی کی خدمات فراہم کی جا رہی تھیں۔ اس کے علاوہ شمالی غزہ میں زخمیوں کو بھی طبی امداد دی جا رہی تھی۔

اسپتالوں پر تباہ کن حملے

16 ستمبر کو الرنتیسی اسپتال پر ایک براہ راست حملہ ہوا جس سے اسے شدید نقصان پہنچا جبکہ وہاں 80 مریض موجود تھے۔

یہ غزہ کا واحد خصوصی بچوں کا اسپتال ہے۔ اس حملے میں کسی ہلاکت کی اطلاع تو نہیں ملی لیکن اسپتال کی چھت پر موجود پانی کے ٹینک، مواصلاتی نظام اور طبی آلات کو شدید نقصان پہنچا۔

حملے کے بعد اسپتال کے نصف مریضوں نے اسے چھوڑ دیا مگر تقریباً 40 مریض اب بھی وہاں موجود ہیں جن میں 4 بچے آئی سی یو میں زیر علاج ہیں جبکہ 8 نومولود بھی شامل ہیں۔

اسپتال کا زیادہ تر طبی سامان دوسرے غزہ کے اسپتالوں کو منتقل کر دیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: غزہ جانے والے امدادی بیڑے کو ناکہ بندی توڑنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، اسرائیل

ڈبلیو ایچ او نے خون کے یونٹس، بیگز اور ٹرانسفیوژن کے سامان کی شدید قلت کی نشاندہی کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری طور پر اس کی فراہمی بحال نہ کی گئی تو یہ خدمات چند روز میں معطل ہو سکتی ہیں۔

طبی سامان کی شدید قلت اور مریضوں کی مشکلات

ترجمان طارق جسارویچ نے کہا ہے کہ غزہ کے لوگ مسلسل نقل مکانی پر مجبور ہیں اور طبی سامان کی شدید کمی کے باعث امدادی کارکنوں اور مریضوں دونوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

انہوں نے ہزاروں شدید بیمار مریضوں کے فوری انخلا کی اپیل دہرائی اور کہا کہ انہیں غزہ سے باہر خصوصی نگہداشت کی فوری ضرورت ہے۔ اس وقت 15 ہزار سے زائد لوگ طبی وجوہات کی بنا پر انخلا کے منتظر ہیں، لیکن انہیں علاقے سے باہر منتقل کرنے کا عمل بہت سست روی کا شکار ہے۔

یہ بھی پڑھیے: غزہ میں اسرائیلی جارحیت جاری، الشفا اسپتال کے ڈائریکٹر کے خاندان سمیت 91 فلسطینی شہید

طارق جسارویچ نے جنگ بندی کے قیام اور انسانی امداد تک بلا روک ٹوک رسائی کی فوری فراہمی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ باقی ماندہ صحت کے نظام کو طبی سازوسامان، ہنگامی طبی ٹیموں اور دیگر اہم وسائل فراہم کر کے سہارا دیا جانا چاہیے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل کے غزہ پر حملے اسرائیلی بربریت غزہ غزہ اسپتال غزہ میں اسپتال بند

متعلقہ مضامین

  • غزہ: اسرائیلی حملوں کے باعث اسپتال بند ہونے کا سلسلہ جاری، فعال مراکز کتنے رہ گئے؟
  • آئی سی سی میں پیشی؛ سوریا کمار اور حارث ر ئوف پر جرمانہ،صاحبزادہ فرحان کو وارننگ جاری
  • مقبوضہ کشمیر کے لداخ میں شدید جھڑپوں کے بعد کرفیو نافذ، 50 افراد گرفتار
  • سُپر طوفان رگاسا نے تائیوان میں تباہی مچا دی، مختلف حادثات میں 17 افراد ہلاک اور 24 لاپتا
  • طاقتور ترین ’سائیکلون رگا سا‘ کے بعد ہانگ کانگ میں زندگی معمول پر آنا شروع
  • آئی ایم ایف جائزے میں سیلاب کے اثرات کو بھی شامل کرے، قرض مسئلہ کا حل نہیں، پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے شدید ترین متاثر: شہباز شریف
  • غزہ سٹی میں القسام بریگیڈز کا حملہ، اسرائیلی افسر ہلاک، کئی فوجی شدید زخمی
  • کلکتہ میں تاریخی بارش، 39 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا، 10 جانیں ضائع
  • ’ٹائیفون راگاسا‘ چین پہنچ گیا، تائیوان میں 29 ہلاکتیں، 152 لاپتا
  • جموں وکشمیر کے جنوبی اضلاع میں سیلابی ریلوں سے 150 افراد ہلاک ہوئے.رپورٹ