حضرت بابا فرید الدین مسعود گنج شکرؒ کا عرس آخری مراحل میں داخل
اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT
سٹی 42 : پاکپتن میں عظیم صوفی بزرگ حضرت بابافرید الدین مسعود گنج شکرؒ کا عرس آخری مراحل میں داخل ہوگیا ۔
آج عرس کی آخری شب بہشتی دروازہ اے ڈی سی ار اور ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر جاوید آقبال چدھڑ نے کھولا، بہشتی دروازہ سے ہزاروں کی تعداد میں زائرین گزر رہے ہیں۔ آخری شب بہشتی دروازہ آذان فجر تک کھلا رہے گا۔
آذانِ فجر کے وقت بہشتی دروازہ ہر خاص و عام کیلئے سال بھر کیلئے بند کر دیا جائے گا۔
نواز عمران ملاقات کب ہو گی، حکومت کی اعلی ترین سطح سے بیان آ گیا
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: بہشتی دروازہ
پڑھیں:
غازی علم الدین شہید کا کارنامہ جرأت مند ی کا نشان ہے‘جماعت اہلسنت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) جما عت اہلسنت پاکستان کراچی کے چیف آرگنائزر علامہ سید عبد القادر شاہ شیرازی،سید رفیق شاہ،ڈاکٹر سید عبد الوہاب قادری ودیگر نے غازی علم الدین شہید کے 96واں سالانہ یوم شہادت کی مناسبت سے کراچی کے مختلف مقامات پر منعقد محافل میں اپنے خطابات میں کہا کہ غازی علم الدین شہید کا کارنامہ جرات مند ی کا نشان ہے جس نے نہ صرف اپنے وقت کے مسلمانوں کو بیدار کیا بلکہ آج بھی ان کی قربانی ہمارے ایمان، غیرت اور حب رسول ؐکے اصولوں کی ایک مثال بن چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ غازی علم الدین کی زندگی کا اہم پہلو حضور خاتم النبیین سے والہانہ محبت اور عقیدت تھی۔ کوئی بھی مسلمان حضور نبی کریم ﷺکی شان میں گستاخی برداشت نہیں کر سکتا۔گستاخ شاتم رسالت کو انجام تک پہنچانے کا واقعہ نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے ایک اہم تاریخی علامت ہے۔آج بھی ان کی شہادت کو ہر سال 31 اکتوبر کو یاد کیا جاتا ہے اور ان کا اقدام مسلم قوم کے لیے ایک سبق ہے۔علماء کا مزید کہنا تھا کہ غازی علم الدین شہید کی قربانی آج بھی مسلمانوں کے دلوں میں زندہ ہے۔ ان کی جرات، غیرت اور حب رسول ?ﷺکا جذبہ نسل در نسل منتقل ہو رہا ہے۔ ان کا کردار مسلمانوں کے لیے ایک مثالی نمونہ ہے کہ کس طرح ایک فرد اپنے ایمان اور عقیدے کے لیے اپنی جان کی قربانی دے سکتا ہے۔