مون سون میں کراچی ایئرپورٹ پر پرندوں کی بھرمار، فضائی حادثات کا خطرہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ ایک بار پھر شدید ماحولیاتی خطرے کی زد میں آ گیا ہے، جہاں مون سون کے آغاز کے ساتھ ہی پرندوں کی غیر معمولی تعداد نے پروازوں کے محفوظ آپریشن کو متاثر کرنا شروع کر دیا ہے۔
اس غیر متوقع صورتحال کے باعث ایوی ایشن حکام نے خطرے کی گھنٹی بجاتے ہوئے تمام فضائی کمپنیوں کے پائلٹس کو ممکنہ تصادم سے بچاؤ کے لیے فوری اقدامات اور مکمل احتیاط کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔
ذرائع کے حوالے سے نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق مون سون کی آمد کے ساتھ ہی کراچی ایئرپورٹ اور اس کے اطراف کے علاقوں میں پرندوں اور دیگر کیڑے مکوڑوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
بارش کے بعد پیدا ہونے والے گیلے اور کیچڑ بھرے مقامات، کھلی گندگی اور کچرے کے ڈھیر پرندوں کی بڑی تعداد کو اپنی جانب متوجہ کرتے ہیں، جو ایئرپورٹ کے قریبی علاقوں میں افزائش نسل کے لیے موزوں ماحول بناتے ہیں۔
پاکستان ایئرپورٹ اتھارٹی نے اس خطرے کا بروقت نوٹس لیتے ہوئے ایک نیا نوٹم جاری کیا ہے جس میں تمام پائلٹس کو لینڈنگ اور ٹیک آف کے دوران غیر معمولی محتاط رویہ اختیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
یہ قدم اس لیے اٹھایا گیا ہے کیونکہ ماضی میں متعدد ایسے واقعات ہو چکے ہیں جن میں پرندوں کے طیاروں سے ٹکرا جانے سے نہ صرف کروڑوں روپے کا نقصان ہوا بلکہ مسافروں کی جانیں بھی خطرے میں پڑ گئیں۔
ایوی ایشن ماہرین کے مطابق اگر طیارہ پرندے سے ٹکرا جائے تو اس کے نتیجے میں انجن، ونڈ اسکرین یا ونگز کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔ خاص طور پر اگر پرندہ انجن کے اندر چلا جائے تو وہ انجن کی خرابی یا حتیٰ کہ مکمل فیل ہونے کا سبب بن سکتا ہے، جس سے ایک بڑا فضائی سانحہ جنم لے سکتا ہے۔
اس طرح کے حادثات کی روک تھام کے لیے بین الاقوامی ایوی ایشن اسٹینڈرڈز کے مطابق ہر ایئرپورٹ پر وائلڈ لائف کنٹرول یونٹ کام کرتا ہے، جو جانوروں اور پرندوں کی موجودگی پر نظر رکھتا ہے، لیکن کراچی جیسے بڑے شہر میں بڑھتی ہوئی آبادی اور صفائی کی کمی نے صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔
جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر روزانہ درجنوں فلائٹس آپریٹ کرتی ہیں جن میں اندرون ملک کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی پروازیں بھی شامل ہیں۔ ایسے میں اگر پرندوں سے ٹکرانے کے واقعات میں اضافہ ہوتا ہے تو نہ صرف قیمتی انسانی جانیں خطرے میں آ سکتی ہیں بلکہ پاکستان کی عالمی سطح پر ایوی ایشن ساکھ بھی متاثر ہو سکتی ہے۔
ماہرین کا کہناہ ے کہ اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے نہ صرف ایوی ایشن حکام بلکہ بلدیاتی اداروں کو بھی اپنی ذمہ داری ادا کرنا ہوگی تاکہ کچرے اور گندگی کو فوری طور پر صاف کیا جا سکے، جو پرندوں کو ایئرپورٹ کی حدود میں آنے پر مجبور کرتے ہیں۔
مون سون کے دوران ایسے خطرات کی شدت کئی گنا بڑھ جاتی ہے، کیونکہ بارش کے پانی سے بننے والے تالاب اور کیچڑ کے علاقے پرندوں کے لیے غذا کا بڑا ذریعہ بن جاتے ہیں۔ جب تک ان عوامل پر مؤثر قابو نہیں پایا جائے گا، فضائی آپریشنز کو خطرہ لاحق رہے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پرندوں کی ایوی ایشن کے لیے
پڑھیں:
لیاقت آباد انڈر پاس عدم توجہی کے باعث کھنڈرات بن گیا، حادثات ہونے لگے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (رپورٹ:منیر عقیل انصاری) میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کی عدم توجہی کے باعث لیاقت آباد (انڈر پاس) زیریں گزر گاہ گڑھوں اور گندے پانی کی وجہ سے شہریوں کا گزرنا انتہائی مشکل ہوگیا ہے۔
انڈر پاس کی مینٹینس اور صفائی ستھرائی نہ ہونے سے یہ کھنڈرات کا منظر پیش کر رہا ہے، آئے روز یہاں حادثات رونما ہوتے رہتے ہیں، انڈر پاس کے آنے اور جانے والے دونوں سڑک پر بڑے گڑھے پڑ چکے ہیں جہاں سے گزرنا شہریوں کے درد سر بن گیا ہے شہری شدید اذیت کا شکار ہیں ، انڈر پاس کے اندر کئی مقامات پر بارش کا جمع پانی تاحال نہ نکالا جاسکا اور جگہ جگہ کیچڑ اور کچرا جمع ہے ۔
لیاقت آباد انڈر پاس کا پورا اسٹرکچر تباہ حال ہے، انڈر پاس کے مختلف مقامات پر کئی کئی فٹ گڑھے پڑنے سے گاڑیوں اور موٹر سائیکل سواروں کو گزرنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے ان ٹوٹی پھوٹی سڑکوں پر ٹریفک جام رہنا اور حادثات معمول بن گیا ہے۔
شہدائے حق کے نام سے منسوب لیاقت آباد انڈر پاس سے گزرنے والے شہری نے جسارت سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ یہ لیاقت آباد انڈر پاس سے سائٹ ایریا جانے والا راستہ ہے، جس کے آس پاس ایک نمبر، دو نمبر، تین نمبر اور چار نمبر ناظم آباد ہیں۔
شہری کا کہنا تھا کہ کراچی کی آبادی کا ایک بڑا حصہ روزگار کے سلسلے میں سائٹ ایریا جاتا ہے،جب یہ انڈر پاس بنا تھا تو سائٹ ایریا جانے والوں کے لیے ایک نعمت تھا، لیکن اسکی مینٹینس اور صفائی ستھرائی پر کوئی توجہ نہیں دی گئی اب اس کا حال یہ ہے کہ یہ کھنڈر کا منظر پیش کر رہا ہے اور آئے روز یہاں حادثات ہوتے رہتے ہیں، اگر بارش ہوجائے تو یہاں سے گزرنا تقریباً ناممکن ہوتا ۔
ان کا کہنا تھا کہ لیاقت آباد انڈر پاس میں سیوریج کے پانی کے نکاسی کے لیے لگی اسٹیل کی جالی پر پانی مستقیل بھرا رہتا ہے سیوریج کے پانی کی نکاسی نہ ہونے کے سبب اس کے ساتھ ہی ایک بڑا گڑھا پڑ گیا ہے جس پر گزرنے والی گاڑیوں اور خصوصاموٹر سائیکل کا اگلا ٹائر زور سے جاکر لگتا ہے ۔ چند رو قبل ایک رکشے کا ٹائر ٹکرانے کی وجہ سے اس کا ا گلا ٹائرنکل کر باہر آگیا تھا،جس سے اس کا رکشہ الٹ گیا تھا اور رکشہ ڈرائیور کے سر پر شدید چوٹیں آئی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ انڈر پاس مکمل طور پر اندھیروں میں ڈوبا رہتا ہے۔ شہری کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ ہفتے یکم جولائی کو بھی لیاقت آباد انڈرپاس میں بارش کا پانی جمع تھا اورموٹرسائیکل سوارنوجوان آہستہ آہستہ وہاں سے گزر رہے تھے اورانڈرپاس میں اندھیرا بھی تھا اس دوران عقب سے آنے والے ٹرک نے موٹرسائیکل کو ٹکرماردی جس کے باعث ایک نوجوان موقع پرجاں بحق ہوگیا جبکہ دوسرا نوجوان معمولی زخمی ہوگیا تھا۔
لیاقت آباد انڈر پاس سے گزرنے والے شہریوں نے جسارت کے توسط سے کمشنر کراچی، صوبائی وزیر بلدیات اور میئر کراچی مرتضیٰ وہاب سے گذارش کی ہے کہ وہ فوری طور اپنے اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے لیاقت آباد انڈر پاس کی مرمت کروائیں اور اس راستے کو ٹھیک کروائیں تاکہ عوام سکون کے ساتھ اس انڈر پاس سے آمد ورفت کرسکے۔
واضح رہے کہ لیاقت آباد انڈر پاس کی سڑک کی حال ہی میں مرمت کی گئی تھی تاہم ایک بار پھر ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے اور گہرے گڑھوں کے باعث ٹریفک کو گزرنے میں مشکلات کا سامنا ہے، لیاقت آباد انڈرپاس کا 9فروری2007میں افتتاح کیا گیا تھا، انڈرپاس پر 350 ملین روپے کی لاگت سے تعمیر کیا گیا تھا۔ تین لائنوں کے انڈرپاس کی چوڑائی 10.40 میٹر ہے ۔لیاقت آباد انڈرپاس ایس ایم توفیق روڈ اور حکیم ابن سینا روڈ کے انٹرسیکشن پر لیاقت آباد نمبر10 پر تعمیر کیا گیا ہے جہاں سے روزانہ بڑی تعداد میں پبلک اور پرائیویٹ ٹرانسپورٹ گزرتی ہے۔