آئی سی سی بی ایس کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر محمد رضا شاہ، پولیس سرجن کراچی ڈاکٹر سمعیہ سید طارق، ایس ایف ڈی ایل کے انچارج اور پروجیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر اشتیاق احمد خان، ڈائریکٹر سی پی ایل سی شناخت پراجیکٹ عامر حسن اور ایس ایف ڈی ایل کے لیگل ایڈوائزر ڈاکٹر عامر حسین نے سیشن سے خطاب کیا۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ فرانزک ڈی این اے اور سیرولوجی لیبارٹری (ایس ایف ڈی ایل) کی جانب سے بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی اور حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی ایس) جامعہ کراچی میں جمعرات کو میڈیا پروفیشنلز کے لیے فرانزک ڈی این اے آگاہی سیشن پر ایک روزہ تربیتی سیشن منعقد کیا گیا جس میں تعلیم، سائنس، کرائم اور صحت سمیت مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے میڈیا پروفیشنلز نے شرکت کی۔ اس سیشن کا مقصد میڈیا کے نمائندوں میں فرانزک ڈی این اے رپورٹنگ کے تکنیکی اور اخلاقی پہلوں سے متعلق آگاہی پیدا کرنا تھا تاکہ وہ درست، ذمہ دارانہ اور باخبر رپورٹنگ کو فروغ دے سکیں۔ یہ تربیتی سیشن مشترکہ طور پر سندھ فرانزک ڈی این اے اینڈ سیرو لوجی لیبارٹری، جامعہ کراچی اور ایجوکیشن رپورٹرز ایسوسی ایشن کراچی کے اشتراک سے منعقد کیا گیا۔ اس موقع پر ہیلتھ رپورٹرز ایسوسی ایشن اور کرائم رپورٹرز ایسوسی ایشن کراچی کے نمائندوں نے بھی بھرپور شرکت کی۔

آئی سی سی بی ایس کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر محمد رضا شاہ، پولیس سرجن کراچی ڈاکٹر سمعیہ سید طارق، ایس ایف ڈی ایل کے انچارج اور پروجیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر اشتیاق احمد خان، ڈائریکٹر سی پی ایل سی شناخت پراجیکٹ عامر حسن اور ایس ایف ڈی ایل کے لیگل ایڈوائزر ڈاکٹر عامر حسین نے سیشن سے خطاب کیا۔ اپنے افتتاحی خطاب میں پروفیسر ڈاکٹر محمد رضا شاہ نے شرکا کا خیر مقدم کیا اور ڈی این اے لیبارٹریز اور میڈیا پروفیشنلز کے درمیان تعاون کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ تعلق سائنسی معلومات کی درست، اخلاقی اور ذمہ دارانہ ترسیل کو یقینی بنانے کے لیے نہایت ضروری ہے۔ انہوں نے فرانزک ڈی این اے تجزیے کی بڑھتی ہوئی اہمیت اور اس کے عدالتی نظام پر اثرات کو بھی اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ اپنے قیام کے بعد سے ایس ایف ڈی ایل نے بڑی آفات اور ہائی پروفائل مجرمانہ کیسز میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ 

ڈاکٹر اشتیاق احمد خان نے ڈی این اے سے متعلق کیسز کی رپورٹنگ میں میڈیا پروفیشنلز کی تربیت کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ ڈی این اے شواہد جرائم کی تحقیقات، والدیت کے تعین، اور آفات میں جاں بحق ہونے والے افراد کی شناخت میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں اور میڈیا میں ان معلومات کی پیشکش عوامی تاثر اور انصاف کے نظام پر گہرا اثر ڈال سکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میڈیا نمائندے ڈی این اے ماہرین پر انحصار کرتے ہیں تاکہ پیچیدہ سائنسی نتائج کو درست اور قابلِ فہم انداز میں بیان کیا جا سکے، جبکہ قریبی تعاون غلط معلومات یا مبالغہ Èمیز دعوں کے پھیلا کو روکنے میں مدد دیتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ لیبارٹری نے اب تک ساڑھے 9 ہزار سے زائد کیسز میں اعلی معیار کی فرانزک رپورٹس تیار کی ہیں۔

ڈاکٹر سمعیہ سید طارق نے میڈیا اخلاقیات پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صحت سے متعلق اخلاقی رپورٹنگ کے لیے صحافیوں کو مناسب تربیت حاصل کرنا ضروری ہے تاکہ وہ اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داری کو بہتر طور پر سمجھ سکیں اور صحت کے اداروں کے ساتھ تعاون کر کے ذمہ دارانہ معلومات کی ترسیل کو یقینی بنا سکیں۔ انہوں نے زور دیا کہ رپورٹس حقیقت پر مبنی، درست زبان میں ہوں اور قیاس آرائی یا غیر مصدقہ دعوں سے گریز کیا جائے۔ افتتاحی سیشن کا اختتام آئی سی سی بی ایس کے میڈیا ایڈوائزر ڈاکٹر سید جعفر عسکری کے پیش کردہ کلمہ سپاس سے ہوا۔ آخر میں ایک جامع پینل ڈسکشن بھی منعقد کی گئی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: فرانزک ڈی این اے میڈیا پروفیشنلز آئی سی سی بی ایس انہوں نے کے لیے کہا کہ

پڑھیں:

وزیراعلیٰ سندھ کی سی ویو پر بچوں کے عالمی دن کے موقع پر آگاہی واک کی قیادت

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے سی ویو پر بچوں کے عالمی دن کے موقع پر آگاہی واک کی قیادت کی اور بچوں کے حقوق کے تحفظ اور ان کی فلاح و بہبود کے لئے صوبائی حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔

سی ویو آمد پر وزیراعلیٰ کا استقبال صوبائی وزیر برائے سماجی بہبود میر طارق علی تالپور، سیکریٹری سماجی بہبود آغا سہیل اور دیگر افسران نے کیا۔

یہ تقریب سماجی بہبود کے محکمے کی جانب سے منعقد کی گئی جس کا مقصد بچوں کے حقوق، ان کے تحفظ، تعلیم اور بہبود سے متعلق مسائل کو اجاگر کرنا تھا۔

واک میں شریک شہریوں نے سندھ بھر میں بچوں کے تحفظ کے لیے جاری حکومتی کوششوں کو سراہا۔واک کے دوران وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے بچوں سے محبت بھرے انداز میں گفتگو کی اور کہا کہ بچے قوم کا قیمتی اثاثہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بچے ہمارا مستقبل ہیں اور ان کے حقوق کا تحفظ ہماری اولین ترجیح ہے۔ ہم ایک ایسا معاشرہ چاہتے ہیں جہاں ہر بچہ خود کو محفوظ، پُراعتماد اور بااختیار محسوس کرے۔ دنیا بچوں کی وجہ سے خوبصورت ہے اور ان کی محبت اور صحیح تربیت سے مزید خوبصورت ہوجاتی ہے۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ انہوں نے حال ہی میں صوبے میں اسکول سے باہر بچوں کی تشویشناک تعداد، جو صرف سندھ میں 70 ہزار ہے، کے حوالے سے ایک اجلاس کی صدارت کی۔

انہوں نے اعلان بتایا کہ ان بچوں کو دوبارہ تعلیمی نظام میں لانے کے لیے ایک خصوصی پروگرام شروع کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا ہدف ہے کہ آئندہ تین برسوں میں اسکول سے باہر بچوں کی تعداد کو نصف تک کم کیا جائے اور مخیر حضرات سے درخواست کی کہ وہ نئے متعارف کرائے گئے ڈیجیٹل لرننگ اسکولوں کی معاونت کریں۔

انہوں نے خبردار کیا کہ اگر اس مسئلے پر توجہ نہ دی گئی تو آئندہ پانچ سالوں میں ملک بھر میں اسکول سے باہر بچوں کی تعداد 50 ملین تک پہنچ سکتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت نے چائلڈ لیبر کی روک تھام اور بچوں کے تحفظ کو مضبوط بنانے کے لیے خصوصی قانون سازی بھی کی ہے۔

وزیراعلیٰ نے بتایا کہ قومی اسمبلی نے حال ہی میں کم عمری کی شادیوں پر پابندی کے لیے ایک بل منظور کیا ہے جبکہ سندھ اپنا چائلڈ میرج ریسٹرینٹ ایکٹ سختی سے نافذ کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ  کچھ صوبوں میں ایسے سقم موجود ہیں جن کا غلط استعمال کیا جاتا ہے لیکن سندھ میں جب بھی چائلڈ میرج ایکٹ کی خلاف ورزی ہوتی ہے ہم کارروائی کرتے ہیں۔

وزیراعلیٰ نے بچوں کے اسکول چھوڑنے کی بنیادی وجوہات غربت اور سہولیات کی کمی کو قرار دیا اور کہا کہ ڈیجیٹل لرننگ کے اقدامات کے ذریعے ان مسائل کو حل کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ ایک روز قبل ہونے والے اجلاس میں سخت قوانین کا مطالبہ کیا گیا تھا لیکن اس بات پر زور دیا کہ غربت سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔

تعلیم کے شعبے میں اصلاحات کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ سرکاری اسکولوں میں معیار بہتر بنانے کے لیے نئے اساتذہ کو مقابلے کے امتحانات کے ذریعے بھرتی کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے باوجود بہت سے سرکاری اساتذہ سڑکوں پر آئے روز احتجاج کرتے ہیں، حالانکہ ان کی اولین ذمہ داری بچوں کو تعلیم دینا ہے۔بچوں کے تحفظ کے حوالے سے

مراد علی شاہ نے کہا کہ صوبائی حکومت بچوں کے ساتھ زیادتی کے مقدمات کو انتہائی سنجیدگی سے دیکھتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب تک سخت سزائیں یقینی نہیں ہوں گی، بچوں کے ساتھ ہونے والی زیادتی کا خاتمہ ممکن نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سندھ واحد صوبہ ہے جہاں بچوں کو مستقل بنیادوں پر ’’گڈ ٹچ اور بیڈ ٹچ‘‘ کے بارے میں آگاہی دی جاتی ہے، اگرچہ وقتاً فوقتاً اس پر تنقید بھی ہوتی ہے۔سماجی بہبود کے محکمے نے بچوں کے عالمی دن کے موقع پر صوبے بھر میں مختلف سرگرمیوں کا انعقاد کیا۔

سی ویو پر ہونے والی واک میں بچوں نے خصوصی ٹی شرٹس اور کیپ پہن رکھے تھے جبکہ سول سوسائٹی کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی۔

متعلقہ مضامین

  • جامعہ کراچی،گھٹتے طلبہ اور…
  • امریکی ویزا مسترد ہونے کی وجہ سے خاتون ڈاکٹر نے خودکشی کر لی
  • ڈاکٹرنبیہا علی خان کا شادی کے بعد حارث کھوکھرسے طلاق لینے پرغور
  • ڈاکٹر نبیہا علی خان کا شادی کے بعد حارث کھوکھر سے طلاق لینے پر غور
  • ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا جامعہ الرشید کراچی میں خصوصی اوپن سیشن
  • بچے ہمارا مستقبل، حقوق کا تحفظ ترجیح: وزیراعلیٰ سندھ
  • جامعہ کا رفیق و چین، مصطفین
  • وزیراعلیٰ سندھ کی سی ویو پر بچوں کے عالمی دن کے موقع پر آگاہی واک کی قیادت
  • پہلے دن کا تیسرا سیشن ’’بدل دو نظام‘‘ انتہائی اہمیت کا حامل رہا
  • اجتماع عام :عالمی سیشن میں 40ممالک کے 120 سے زاید رہنماشریک ہونگے