چین پر 100 فیصد نئے ٹیرف اور سافٹ ویئر برآمدات پر پابندی، ’امریکا دنیا کو چین کو غلام نہیں بننے دے گا‘، صدر ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 11th, October 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کے خلاف معاشی دباؤ بڑھاتے ہوئے چینی مصنوعات پر مزید 100 فیصد محصولات ٹیرف عائد کرنے اور چین کو اہم سافٹ ویئر کی برآمدات محدود کرنے کا اعلان کیا ہے۔
یہ بھی پرھیں:توانائی کے صاف اور قابلِ تجدید ذرائع کا استعمال، چین امریکا پر بازی لے گیا
نئے محصولات (ٹیرف) یکم نومبر سے نافذ ہوں گے، جو پہلے سے موجود 30 فیصد محصولات کے علاوہ ہوں گے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکا چین کی جانب سے ریئر ارتھ منرلز کی برآمدات پر نئی پابندیوں کے بعد چینی صدر شی جن پنگ سے طے شدہ ملاقات منسوخ کرنے پر بھی غور کر رہا ہے۔
ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر کہا کہ چین دنیا کو قیدی بنانے کی کوشش کر رہا ہے، لیکن امریکا ایسا ہرگز نہیں ہونے دے گا۔
انہوں نے کہا کہ بیجنگ کی جانب سے نایاب معدنیات پر کنٹرول سے عالمی مارکیٹ متاثر ہوگی اور تقریباً ہر ملک کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
یہ بھی پڑھیں:مصنوعی ذہانت کی دنیا میں چین امریکا کو پیچھے چھوڑنے کے قریب پہنچ گیا
چینی حکومت نے جمعرات کو اعلان کیا تھا کہ وہ دسمبر سے ریئر ارتھ منرلز کی برآمدات کے لیے لائسنس سسٹم نافذ کرے گی، جس سے سیمی کنڈکٹرز، بیٹریوں اور دیگر جدید ٹیکنالوجیز کی تیاری متاثر ہوسکتی ہے۔
امریکی تجزیہ کاروں کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان یہ اقدامات ایک نئے تجارتی تصادم کو جنم دے سکتے ہیں۔
جمعے کو امریکی اسٹاک مارکیٹ میں گراوٹ دیکھی گئی، تاہم نایاب معدنیات سے متعلق کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں 10 سے 19 فیصد تک اضافہ ہوا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ٹیرف چین ریئرارتھ منرلز محصولات.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا ٹیرف چین ریئرارتھ منرلز محصولات
پڑھیں:
سعودی ولی عہد کے اسرائیل سے تعلقات کی بحالی سے انکار پر ٹرمپ ناراض؛ اسرائیلی میڈیا
اسرائیلی میڈیا کی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے ساتھ ابراہیمی معاہدوں سے متعلق مذاکرات پر ناراضگی اور مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے واشنگٹن کے دورے کے دوران صدر ٹرمپ کی خواہش کے برعکس اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے پر فوری آمادگی ظاہر نہ کی۔
جس کے باعث ابراہیمی معاہدے کے لیے نہایت پُرامید امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ شدید مایوس اور سخت ناراض ہوگئے ہیں۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان گزشتہ ہفتے وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات میں سعودی عرب کے اسرائیل کے ساتھ ابراہیمی معاہدہ کرکے سفارتی تعلقات کی بحالی کا معاملہ مرکزی موضوع تھا۔
اسرائیلی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر نے ملاقات کے دوران محمد بن سلمان پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بحالی کا عمل فوری طور پر آگے بڑھائیں۔
اسرائیلی میڈیا کے بقول اس کے جواب میں سعودی ولی عہد نے واضح کیا کہ وہ اصولی طور پر اس عمل کے مخالف نہیں لیکن غزہ جنگ کے بعد سعودی عرب میں اسرائیل مخالف عوامی جذبات کے باعث یہ فیصلہ فی الحال ممکن نہیں۔
امریکی حکام کے مطابق اگرچہ گفتگو شائستگی کے دائرے میں رہی لیکن صدر ٹرمپ اس وقت ولی عہد کے مؤقف سے ناراض دکھائی دیے۔
ایک اعلیٰ امریکی عہدیدار نے اسرائیلی میڈیا کو بتایا کہ محمد بن سلمان نے ملاقات میں یہ نہیں کہا کہ وہ کبھی بھی معمول کے تعلقات نہیں قائم کریں گے تاہم انھوں نے دو ریاستی حل کو بنیادی شرط قرار دیا۔
امریکی حکام نے مزید بتایا کہ ایران کے جوہری پروگرام کے خاتمے اور غزہ میں جنگ کے اختتام کے بعد صدر ٹرمپ چاہتے ہیں کہ مشرق وسطیٰ کے تمام ممالک ابراہیمی معاہدوں میں شامل ہو کر علاقائی امن کے عمل کو آگے بڑھائیں۔
دوسری جانب اسرائیلی حکومت فلسطینی ریاست کے قیام کی شرط قبول کرنے سے انکار کر چکی ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے گزشتہ ہفتے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ فلسطینی ریاست نہیں بنے گی، چاہے اس کے نتیجے میں سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کی بحالی ممکن نہ ہو۔
اسرائیلی میڈیا کی اس رپورٹ پر سعودی سفارت خانے نے تاحال کوئی ردعمل نہیں دیا جبکہ وائٹ ہاؤس نے ٹرمپ کی اس خواہش کو دہرایا کہ خطے کے تمام ممالک ابراہیمی معاہدوں میں شامل ہوں۔