اداکارہ رابعہ کلثوم نے حال ہی میں اپنے شوہر اداکار ریحان ناظم کے ساتھ ایک پوڈکاسٹ میں شرکت کے دوران شادی اور اعتماد کے موضوع پر کھل کر گفتگو کی ہے۔

رابعہ کلثوم کا کہنا تھا کہ رشتہ اسی وقت مضبوط رہتا ہے جب دونوں فریق ایک دوسرے پر مکمل بھروسہ کریں۔ رابعہ کلثوم کے مطابق، ان کے اور شوہر کے درمیان کبھی اعتماد کے مسائل پیدا نہیں ہوئے کیونکہ ان کی بنیاد باہمی احترام اور سمجھ بوجھ پر قائم ہے۔

شادی کے رشتے میں مرد یا عورت کی جانب سے بےوفائی کے حوالے سے اداکارہ کا کہنا تھا کہ اگر کوئی شخص دھوکہ دینا چاہے تو اسے کوئی روک نہیں سکتا، چاہے آپ اس کے فون چیک کریں یا اس پر مسلسل نظر رکھیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ وفاداری دباؤ یا نگرانی سے نہیں بلکہ نیت اور کردار سے آتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ایسی خاتون نہیں جو کسی کو اپنی حدود سے آگے بڑھنے کا موقع دیں، اور اگر کوئی ایسی حرکت کرے تو وہ سخت ردِعمل دینے سے بھی نہیں ہچکچائیں گی یہ بات ان کے شوہر بھی جانتے ہیں کیونکہ انہیں مجھ پر پورا یقین ہے۔

رابعہ کلثوم نے اس بات پر زور دیا کہ باہمی اعتماد اور عزت و احترام ہی کسی شادی شدہ رشتے کی بنیاد ہے اور جب تک یہ قائم رہے، رشتہ مضبوط اور پائیدار رہتا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: رابعہ کلثوم

پڑھیں:

اسٹیٹ بینک: موجودہ ترقیاتی ماڈل 25 کروڑ سے زائد آبادی کا بوجھ نہیں اٹھا سکتا

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر جمیل احمد نے خبردار کیا ہے کہ ملک کا موجودہ معاشی ترقیاتی ماڈل اب 25 کروڑ سے زیادہ آبادی کی ضروریات پوری کرنے کے قابل نہیں رہا۔ انہوں نے کہا کہ مستقل اور مستحکم معاشی پالیسیوں کا نہ رہنا بھی معیشت کے لیے نقصان دہ ہے۔
یہ بات انہوں نے پاکستان بزنس کونسل کے اجلاس ‘معیشت پر مذاکرات’ سے خطاب میں کہی۔ گورنر کے مطابق، گزشتہ تین دہائیوں سے پاکستان کی معاشی نمو میں کمی دیکھی گئی ہے، جس کا 30 سالہ اوسط 3.9 فیصد تھا، لیکن گزشتہ پانچ سال میں یہ صرف 3.4 فیصد تک رہ گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کاروباری چکر مختصر ہو رہے ہیں اور موجودہ ماڈل ملک کو طویل مدتی استحکام فراہم نہیں کر سکتا۔ حالیہ اقدامات نے عوام اور کاروباری طبقے پر بھاری ٹیکس اور مہنگی توانائی کے بوجھ ڈالے ہیں، جبکہ حکومتی اخراجات پر قابو پانا بھی کافی حد تک ممکن نہیں رہا۔
اہم اعداد و شمار: بے روزگاری: 7.1 فیصد (21 سال کی بلند ترین سطح)، غربت کی شرح: 44.7 فیصد
گورنر نے واضح کیا کہ پاکستان ایک ‘انفلیکشن پوائنٹ’ پر کھڑا ہے، جہاں فوری طور پر قلیل مدتی استحکام سے آگے بڑھ کر دیرپا اور جامع معاشی نمو کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کاروباری طبقے کو خبردار کیا کہ صرف مختصر مدتی منافع کے لیے مستقبل کی مسابقت قربان نہ کی جائے، اور نجی شعبے کو اندرونی مارکیٹ تک محدود رہنے کے بجائے عالمی منڈیوں میں حصہ لینا چاہیے۔
جمیل احمد نے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے مارکیٹ سے بڑے پیمانے پر ڈالر خرید کر زرِمبادلہ ذخائر مضبوط کیے ہیں، اور مہنگائی میں کمی واقع ہوئی ہے۔ توقع ہے کہ آنے والے برسوں میں مہنگائی 5 تا 7 فیصد کے ہدف کے اندر رہے گی۔
انہوں نے زور دیا کہ پاکستان کو فوری طور پر مضبوط، پائیدار اور بین الاقوامی سطح سے مربوط معاشی نمو کے ماڈل کی طرف منتقل ہونا چاہیے، تاکہ ملک دوبارہ معاشی بحران اور غیر مستحکم اقدامات کے چکر میں نہ پھنسے۔
سابق گورنر ڈاکٹر عشرت حسین نے بتایا کہ پاکستان کی باضابطہ معیشت کا حجم تقریباً 350 ارب ڈالر ہے، لیکن اسمگلنگ اور غیر رسمی معیشت کو شامل کرنے پر یہ تقریباً 700 ارب ڈالر تک پہنچ جاتا ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • گورنر سندھ کی تعیناتی پر پیپلز پارٹی کے تحفظات دور کر رہے ہیں: رانا ثناء اللّٰہ
  • اسٹیٹ بینک: موجودہ ترقیاتی ماڈل 25 کروڑ سے زائد آبادی کا بوجھ نہیں اٹھا سکتا
  • موجودہ ترقیاتی ماڈل 25 کروڑ آبادی کا بوجھ نہیں اٹھا سکتا، گورنر اسٹیٹ بینک
  • اداکارہ ایشوریا رائے سے نکاح کے متعلق مفتی عبدالقوی کے دعوے نے سب کو حیران کر دیا
  • وکلا کو آئینی عدالت پسند نہیں آرہی، وکلا کا کام دلائل دینا ہے، وزیراعلیٰ سندھ
  • وکلا کو آئینی عدالت پسند نہیں آ رہی، وکلا کا کام دلائل دینا ہے: وزیر اعلیٰ سندھ
  • ہمیں افغان طالبان سے اچھائی کی کوئی اُمید نہیں، خواجہ آصف
  • ڈنڈوں سے بیوی کا قتل کرنے والے ملزم کی اپیل عدالت نے مسترد کر دی
  • مجھ سے کوئی غلطی نہیں ہوئی، ہم جواب داخل کریں گے: سہیل آفریدی
  • کتاب ہدایت