پنجاب میں منشیات فروشوں کیخلاف گھیرا تنگ، ضمانت کے قانون میں بڑی تبدیلیوں کا بل پیش
اشاعت کی تاریخ: 11th, October 2025 GMT
لاہور:
پنجاب حکومت نے منشیات کے قوانین میں اہم ترامیم کر کے منشیات کے مقدمات میں سخت سزائیں تجویز کر دیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق محکمہ قانون پنجاب نے پنجاب کنٹرول آف نارکوٹکس سبسٹینسز (ترمیمی) آرڈیننس 2025 پنجاب اسمبلی میں پیش کردیا، پہلے سے موجود قانون کی سیکشن 38، 39، 40، 41 اور 44 میں اہم تبدیلیاں کی گئی ہیں۔
آرڈیننس کے تحت منشیات کے مقدمات میں ضمانت سے متعلق دفعات میں بڑی تبدیلیاں کی گئی ہیں، آرڈیننس کی شقوں کے مطابق عمر قید کی سزا والے منشیات فروشوں کو ضمانت نہیں ملے گی، عدالت کو دیگر جرائم میں ضمانت دینے سے قبل بھاری زرِ ضمانت اور کیس کی نوعیت دیکھنا لازمی ہوگا، خصوصی عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل لاہور ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ میں سنی جائے گی۔
آرڈیننس میں کہا گیا ہے کہ ہائی کورٹ کے بینچ کی نامزدگی چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کریں گے، نئی ترمیم کے مطابق قانون کی بعض سابق دفعات منسوخ کر دی گئیں، آرڈیننس میں واضح کیا گیا کہ یہ قانون CNSA (وفاقی قانون) کے ساتھ متوازی طور پر نافذ العمل ہوگا۔
آرڈیننس کے مطابق ترمیمی آرڈیننس کا مقصد منشیات کے مقدمات میں قانونی خلا اور تاخیر کو ختم کرنا ہے، ترمیمی قانون سے منشیات کے خلاف کارروائی مؤثر بنے گی۔
محکمہ قانون پنجاب کے مطابق سیکشن 39 میں خصوصی عدالت کی اصطلاح شامل کر کے ضمانت سے متعلق شقوں کو مزید سخت کیا گیا، سیکشن 40 میں اپیل کے نظام کو ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ کے ماتحت کر دیا گیا، سیکشن 41 کی ذیلی شق (2) کو منسوخ کر دیا گیا، سیکشن 44 میں “may” کے بجائے “shall” کا لفظ شامل کر کے عمل درآمد لازمی قرار دے دیا گیا۔
محکمہ قانون پنجاب کے مطابق ترمیم سے صوبے میں منشیات کے کیسز کی سماعت تیز تر ہوگی، صوبائی اسمبلی کے اجلاس نہ ہونے پر پہلے گورنر پنجاب نے آرٹیکل 128 کے تحت آرڈیننس کی منظوری دی تھی، ترمیمی آرڈیننس 20 ستمبر 2025ء سے فوری طور پر نافذ العمل قرار پایا تھا۔
محکمہ قانون اور پارلیمانی امور پنجاب نے آرڈیننس کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری کر رکھا ہے، پنجاب کنٹرول آف نارکوٹکس سبسٹینسز (ترمیمی) آرڈیننس 2025 پنجاب اسمبلی سے منظوری لی جائے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: منشیات کے ہائی کورٹ کے مطابق
پڑھیں:
پنجاب میں ٹی ایل پی کیخلاف آپریشن، مرکزی رہنما جے یو آئی کا سخت ردعمل
لاہور:جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالغفور حیدری نے تحریک لبیک پاکستان کے قافلے پر رات کے اندھیرے میں کیے گئے آپریشن پر شدید ردعمل دیا ہے۔
اپنے بیان میں مولانا عبدالغفور حیدری کا کہنا تھا کہ تحریک لبیک پاکستان کے قافلے پر وحشیانہ تشدد ناقابلِ قبول ہے، ہر جماعت اور ہر فردِ بشر کو اپنے مطالبات کے حق میں جلسہ، مظاہرہ یا احتجاج کا حق حاصل ہے۔ ٹی ایل پی کے علمائے کرام اور کارکنوں پر رات کی تاریکی میں براہِ راست فائر کھولنا کسی طور پر بھی پاکستان سے ہمدردی نہیں۔
انہوں نے کہا کہ تحریک لبیک بار بار کہہ رہی تھی کہ وہ غزہ اور فلسطین کے مسلمانوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے مظاہرہ کرنا چاہتی ہے مگر حکومتِ پنجاب بضد تھی کہ اسرائیل کو کسی طرح ناراض نہ کیا جائے۔
مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ اپنے ہی پاکستانیوں پر تشدد کرنا، انہیں زخمی کرنا یا قتل کرنا حکومتِ پنجاب کو آسان لگا، لیکن اسرائیل کو ناراض کرنا ان کے لیے مشکل تھا۔
مرکزی رہنما کا کہنا تھا کہ جمعیت علماء اسلام، حکومتِ پنجاب اور وفاقی فورسز کی جانب سے تحریک لبیک پر اس قسم کے وحشیانہ تشدد کی سخت مذمت کرتی ہے، اور تحریک لبیک کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کرتی ہے۔