Daily Mumtaz:
2025-11-27@18:51:06 GMT

پاک افغان کشیدگی عوامی جنگ نہیں، پاکستان کا ردِ عمل

اشاعت کی تاریخ: 12th, October 2025 GMT

پاک افغان کشیدگی عوامی جنگ نہیں، پاکستان کا ردِ عمل

افغانستان کی جانب سے مبینہ بلااشتعال جارحیت اور پاک فوج کے سخت ردعمل کے تناظر میں پاکستانی حکام کے مطابق اس کشمکش کو پاکستان اور افغانستان کی عوام کے درمیان جنگ قرار نہیں دیا جانا چاہیے۔

سیکیورٹی ذرائع نے کہا ہے کہ حالیہ واقعات دراصل افغان عبوری حکومت، بعض عسکری گروہوں (جس میں افغان طالبان اور فتنہ الخوارج جیسی تنظیمیں شامل ہیں) اور ان کی حمایت کرنے والے حلقوں کی طرف سے مسلط کیے گئے ہیں، جن کے پیچھے بعض حلقوں نے بیرونی اثر و نفوذ بشمول بھارت کا نام بھی لیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ پاکستان کا جوابی ردِ عمل دہشت گردانہ ٹھکانوں، تربیتی مراکز اور ان مخصوص عناصر تک محدود رہا ہے جو براہِ راست یا بلاواسطہ طور پر پاکستانی حدود میں جارحیت میں ملوث تھے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کا مقصد افغان عوام یا عام شہریوں کو ہدف بنانا نہیں ہماری کارروائیاں صرف اُن ٹھکانوں اور نیٹ ورکوں کے خلاف ہیں جو پاکستان کے خلاف دہشت گردی اور حملوں میں براہِ راست ملوث ہیں۔

حکام نے مزید کہا کہ پاک فوج اور دیگر ادارے حدِ دفاع کی پاسداری کرتے ہوئے محتاط انداز میں کارروائی کر رہے ہیں تا کہ غیر متعلقہ افراد کو نقصان نہ پہنچے، اور اس کے ساتھ ساتھ مستقبل میں کسی بھی بیرونی جارحیت یا دہشت گردی کا جواب مزید مؤثر انداز میں دینے کا حق پاکستان کے پاس محفوظ ہے۔

ذرائع نے اس بات پر زور دیا کہ یہ تنازعہ دونوں ممالک کے عوام کے درمیان بنیادی اختلاف نہیں بلکہ ان عناصر کے خلاف ہے جو بیرونی سرپرستی میں خطے میں عدم استحکام پیدا کر رہے ہیں۔

بیانیے کے مطابق مقامی امن بحال کرنے کے لیے ضروری ہے کہ مسئلے کو صحیح فریقین اور اداروں تک محدود رکھتے ہوئے حل کیا جائے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

ایف سی ہیڈکوارٹر پر حملہ، دہشتگرد افغان تھے، آئی جی خیبر پختونخوا

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آئی جی کے پی کے نے کہا کہ کل 3 خود کش حملہ آور آئے تھے۔ دہشت  گردوں کو اسی وقت ختم کر کے حملہ پسپا کیا گیا۔ تحقیقات کے لیے فنگر پرنٹس نادرا کو بھجوا دیے گئے ہیں۔ پورے شہر کی سی سی ٹی وی فوٹیجز حاصل کی جا رہی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ آئی جی خیبر پختونخوا پولیس ذوالفقار حمید نے کہا ہے کہ ایف سی ہیڈکوارٹر پر حملے کے  دستیاب شواہد کے مطابق دہشت گرد افغان تھے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آئی جی کے پی کے نے کہا کہ کل 3 خود کش حملہ آور آئے تھے۔ دہشت  گردوں کو اسی وقت ختم کر کے حملہ پسپا کیا گیا۔ تحقیقات کے لیے فنگر پرنٹس نادرا کو بھجوا دیے گئے ہیں۔ پورے شہر کی سی سی ٹی وی فوٹیجز حاصل کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک جو شواہد دستیاب ہیں، ان سے یہی محسوس ہو رہا ہے کہ دہشت گرد افغان تھے۔ واقعے پر سی ٹی ڈی اور اسپیشل ٹیمیں کام کر رہی ہیں۔ دہشت گردوں کی موٹرسائیکل تحویل میں لے کر تحقیقات کی جا رہی ہے، موٹر سائیکل سے فنگر پرنٹس حاصل کرلیے گئے ہیں۔

آئی جی پولیس نے بتایا کہ رواں سال حملوں میں اضافہ ہوا مگر انہیں پسپا کیا گیا۔ مختلف اضلاع کو جدید اسلحہ فراہم کیا جا رہا ہے۔ دہشت گردوں کی حکمت عملی میں تبدیلی آئی ہے، کل آپ نے پولیس رسپانس کا عملی مظاہرہ بھی دیکھ لیا ہے۔ اینٹی ڈرون سمیت جدید ٹیکنالوجی پولیس کو فراہم کی جا رہی ہے۔ تھانے سے لے کر افسران لیول تک بلٹ پروف گاڑیوں کی فراہمی کے لیے کام کررہے ہیں۔ واقعے سے متعلق تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پتا لگا رہے ہیں کہ دہشتگرد کس راستے سے پشاور میں داخل ہوئے؟ دہشتگردوں نے جہاں رات گزاری، اس کی شناخت کرلی گئی ہے۔ ابھی تک سہولت کاروں  کی کوئی گرفتاری نہیں ہوئی۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیلی جارحیت کے دوران پاکستان نے بھرپور ساتھ دیا، علی لاریجانی
  • بیرونی سرمایہ کاری سے پہلے خود ملک میں سرمایہ کاری کرنا ہو گی: ہارون اختر
  • فیض  حمید  کا کورٹ  مارشل  قانونی  معاملہ  ‘ قیاس  آرائی  نہ کی جائے : افغانستان  بلڈاور  بزنس  ساتھ  نہیں  چل  سکتے : ڈی جی آئی ایس  پی آر 
  • افغانستان پر حملہ کیا توسب کو بتایاتھا، فیض حمید سے متعلق قیاس آرائیاں بند کی جائیں، پاک فوج
  • ایف سی ہیڈکوارٹر حملے کے ذمہ دار افغان شہری ہیں،آئی جی خیبر پختونخواپولیس
  • ایف سی ہیڈکوارٹر پر حملہ، دہشتگرد افغان تھے، آئی جی خیبر پختونخوا
  • اسلام آباد کے پارک میں خیمہ زن 539 افغان باشندے گرفتار
  • افغانستان پرحملہ نہیں کیا، پاکستان کارروائی کا باقاعدہ اعلان کرتا ہے: آئی ایس پی آر
  • فیض حمید کا کورٹ مارشل قانونی اور عدالتی عمل ہے،قیاس آرئیاں نہیں ہونی چاہئیں: ڈی جی آئی ایس پی آر
  • عالمی کوششوں کے باوجود اسرائیلی  جارحیت جاری ہے، پاکستان کا سلامتی کونسل میں دوٹوک مؤقف