محمد سہیل آفریدی خبیرپختونخوا کے نئے وزیراعلیٰ منتخب
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
محمد سہیل آفریدی خبیرپختونخوا کے نئے وزیراعلیٰ منتخب ہو گئے جبکہ اپوزیشن اسمبلی سے واک آؤٹ کر گئی۔
سہیل آفریدی کو 90 اراکین صوبائی اسمبلی نے منتخب کیا۔
خیبر پختونخوا اسمبلی کا اجلاس اسپیکر بابر سلیم سواتی کی زیر صدارت جاری ہے۔
اسپیکر نے نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے عمل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ 5 منٹ تک گھنٹیاں بجائی جائیں گی، غیر حاضر اراکین واپس آجائیں، اندر جو اسمبلی میں ہیں انہیں باہر جانے کی اجازت نہیں۔ اراکین اسمبلی لابی کے گیٹ پر موجود رجسٹرڈ میں اپنے ناموں کا اندراج کریں۔
اسپیکر بابر سلیم سواتی نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ جو استعفیٰ علی امین نے 8 اکتوبر کو دیا تھا، اس کے متعلق آج تصدیق ہو رہی ہے، گورنر کا اقدام مکمل طور پر غیر آئینی ہے، میں رولنگ دیتا ہوں، سہیل خان کو پارٹی کے چیئرمین نے نامزد کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ نے آئین کے آرٹیکل 130 کی شق 8 کے تحت استعفیٰ دیا، 8 اور پھر 11 اکتوبر کو علی امین نے دو استفے گورنر کو بھیج دیے، دونوں استعفوں پر علی امین نے ہی دستخط کیا ہے۔
بابر سلیم سواتی کا کہنا تھا کہ علی امین نے جو استعفیٰ دیا ہے، وہ خود منظور ہوتا ہے، وزیراعلیٰ کے پہلے اور دوسرے استعفے کے سائن میں کوئی فرق نہیں، وزیر اعلیٰ کے استعفے کے تمام لوازمات آئین اور قانون کے مطابق تھے۔
اپوزیشن کا اسمبلی اجلاس سے بائیکاٹ کا اعلاناجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے خیبرپختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد اللّٰہ نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ کا استعفیٰ منظور نہیں ہوا، ایک وزیراعلیٰ کے ہوتے ہوئے دوسرے کا انتخاب نہیں ہو سکتا۔
انہوں نے کہا کہ یہ عمل غیر قانونی ہے، ہم اس کا حصہ نہیں بننا چاہتے، علی امین گنڈاپور نے دو دفعہ استعفیٰ دیا ہے، آئین کے مطابق جب آپ استعفے دیں تو منظور ہونے کے بعد کابینہ سے ڈی نوٹیفائی ہوگا۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے اسپیکر بابر سلیم سواتی نے کہا کہ خاموشی اختیار کر لیں، مجھے مجبور نہ کریں کہ سب کو نکال دوں، اسے بولنے دیں، سب کو اسمبلی میں بولنے کا حق ہے۔
ڈاکٹر عباد اللّٰہ نے کہا کہ وزیراعلیٰ کے انتخاب کو کیوں متنازع بنا رہے ہیں، آپ کے پاس اکثریت ہے، وزیراعلیٰ کا انتخاب چار دن بعد بھی ہو سکتا ہے، ہم واک آؤٹ کر رہے ہیں، غیر آئینی اقدام کا حصہ نہیں بننا چاہتے۔
چند لوگوں کی خواہش ہے کہ سہیل آفریدی وزیراعلیٰ نہ بنیں: اسپیکرجس پر اسپیکر اسمبلی نے کہا کہ چند لوگوں کی خواہش ہے کہ سہیل آفریدی وزیراعلیٰ نہ بنیں، آئین لوگوں کی خواہشات پر نہیں چل سکتا، آئین کے مطابق چلیں گے۔
پی ٹی آئی کے کارکنوں نے اسمبلی میں ہلڑ بازی کی۔
اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد اللّٰہ کا کہنا تھا کہ یہ سب پارٹی کے ورکرز ہیں انہیں باہر نہ نکالیں، علی امین گنڈاپور نے اپنی کارکردگی بیان کی، میں ان کو اب بھی وزیر اعلیٰ سمجھتا ہوں، اگر ان کی کارکردگی اچھی ہوتی تو ان کو ہٹایا کیوں گیا۔
وفاقی حکومت سے کہتا ہوں بہت ہو چکا: علی امین گنڈاپوراسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور نے کہا کہ اپوزیشن کو فنڈ نہیں دیا، ان کے حلقوں میں پیسہ دیا، بانی پی ٹی آئی کے ساتھ ڈٹ کر کھڑے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت سے کہتا ہوں بہت ہو چکا، دہشت گردی جیسے چیلنجز زیادہ ضروری ہیں، دہشت گردی اور معاشی چیلنجز پر فوکس کرنا ہو گا۔
علی امین گنڈاپور ایوان میں پہنچے تو حکومتی اراکین نے کھڑے ہو کر ان کا استقبال کیا۔
واضح رہے کہ خیبر پختونخوا کے وزارت اعلیٰ کے لیے چار امیدوار میدان میں ہیں۔
گورنر خیبرپختونخوا کی استعفیٰ واپس بھیجنے کی قانونی حیثیت نہیں ہے: جنید اکبرجنید اکبر کا کہنا ہے کہ قانونی ٹیم تیار ہے، اس کے ساتھ مشاورت بھی ہو گئی، ہم آئینی راستہ اختیار کر رہے ہیں، آج ووٹنگ ہو گی۔
ان امیدواروں میں پاکستان تحریک انصاف کے سہیل آفریدی، جے یو آئی ف کے مولانا لطف الرحمان، مسلم لیگ ن کے سردار شاہ جہان یوسف اور پیپلز پارٹی کے ارباب زرک خان شامل ہیں۔
کے پی اسمبلی کے کل ممبران کی تعداد 145 ہے، حکومتی ممبران کی تعداد 93 جبکہ اپوزیشن کے ارکان 52 ہیں۔
واضح رہے کہ وزیراعلیٰ منتخب کرنے کے لیے 73 ممبران کے ووٹ درکار ہوں گے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: علی امین گنڈاپور بابر سلیم سواتی کہ وزیراعلی علی امین نے اسمبلی میں کرتے ہوئے نے کہا کہ
پڑھیں:
سہیل آفریدی کی الیکشن کمیشن نوٹس کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ
—فائل فوٹوپشاور ہائی کورٹ نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کی الیکشن کمیشن نوٹس کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
سہیل آفریدی کی الیکشن کمیشن نوٹس کے خلاف درخواست پر سماعت جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس وقار احمد پر مشتمل بینچ نے کی۔
دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے نوٹس میں کہا گیا کہ وزیراعلیٰ نے دھمکی آمیز الفاظ استعمال کیے، خود نوٹس میں کہا گیا ہے جلسہ حویلیاں میں تھا جو این اے 18 کی حدود میں نہیں، نوٹس میں کہا گیا کہ الیکشن ایکٹ کی خلاف ورزی کی گئی۔
وزیراعلیٰ کے وکیل نے جلسے میں کی گئی تقریر کی ٹرانسکرپشن پڑھ کر سنائی اور کہا کہ وزیراعلیٰ نے کہا تھا کہ کوئی دھاندلی کرے گا تو اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔
خط کے متن کے مطابق وزیرِاعلیٰ سہیل آفریدی این اے 18 ہری پور میں امیدوار کی الیکشن مہم کا حصہ بنے، امیدوار عمر ایوب کی اہلیہ ہیں، وزیرِ اعلیٰ سہیل آفریدی کی تقریر الیکشن ایکٹ کے خلاف ہے، وزیرِ اعلیٰ کے پی نے ڈسٹرکٹ انتطامیہ، پولیس اور الیکشن حکام کو دھمکی دی۔
جسٹس وقار احمد نے کہا کہ آپ کے خلاف الیکشن کمیشن نے کوئی کارروائی تو نہیں کی، آپ الیکشن کمیشن کی کارروائی میں شامل ہوجائیں، تھوڑا انتظار کریں۔
جسٹس ارشد علی نے کہا کہ جب الیکشن کمیشن کوئی سخت ایکشن لے تب ہمارے پاس آئیں، آپ اپنے لیے مسائل خود پیدا کرتے ہیں۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ وزیراعلیٰ کے خلاف 2 کارروائیاں چل رہی ہیں، ایک کارروائی ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفس اور دوسری الیکشن کمیشن کی ہے، پہلے ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ کارروائی مکمل کرے پھر الیکشن کمیشن کرے، الیکشن کمیشن نے ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ افسر کو بائی پاس کر کے نوٹس دیا، الیکشن کمیشن کے پاس اس کا اختیار نہیں۔
الیکشن کمیشن کے نمائندے نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے پاس ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر کارروائی کا اختیار ہے، انتخابات کے ضابطہ اخلاق پر عمل درآمد کرنا الیکشن کمیشن کا کام ہے، الیکشن کمیشن کے عملے کو دھمکانا بھی ضابط اخلاق کی خلاف ورزی میں آتا ہے، الیکشن کمیشن نے باقی امیدواروں کو بھی نوٹسز دیے، بلاامتیاز کارروائی کر رہے ہیں، وزیراعلیٰ اداروں پر اعتماد کریں ہم نے ابھی کوئی ختمی فیصلہ نہیں کیا۔
جسٹس سیدارشد علی نے الیکشن کمیشن کے نمائندے استفسار کیا کہ ابھی تو الیکشن کمیشن نے وزیراعلیٰ کو نااہل یا کام سے نہیں روکا؟
جسٹس ارشد علی نے وزیراعلیٰ کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کے تحفظات کیا ہیں؟ جس پر وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن وزیراعلیٰ کے خلاف فوجداری سمیت کوئی بھی کارروائی شروع کر سکتا ہے۔
جسٹس سید ارشد علی نے کہا کہ ہم اس میں آرڈر کرتے ہیں۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔