فیصل آباد: چاول کی آڑ میں ہیروئن اسمگل کرنے والے تاجر کو 64 برس قید
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
انسدادِ منشیات عدالت نے چاول برآمد کرنے کی آڑ میں ہیروئن اسمگل کرنے کے تین مقدمات میں فیصل آباد کے ایکسپورٹر ملزم کو مجموعی طور پر 64 برس قید کی سزا سنادی۔
کراچی میں انسداد منشیات عدالت نے چاول برآمد کرنے کی آڑ میں ہیروئن اسمگل کرنے کے تین مقدمات کا فیصلہ سنا دیا۔
عدالت نے فیصل آباد کے ایکسپورٹر علی اکبر مرزا کو مجموعی طور پر 64 برس قید کی سزا سنادی۔ عدالت نے ملزم پر مجموعی طور پر 25 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کردیا۔جرمانہ کی عدم ادائیگی پر ملزم کو مزید 15 ماہ قید بھگتنا ہوگی۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ ملزم نے رشوت کے حوالے سے کوئی خاص ثبوت پیش نہیں کر سکا۔ ہیروئن کا پاؤڈر حساس ہوتا ہے، وہ ماحول کی تبدیلی کی وجہ سے سخت دانوں میں تبدیل ہوجاتا ہے۔
ملزم نے بیان میں کہا تھا کہ اے این ایف نے رشوت طلب کی تھی، نا دینے پر کیس کردیا گیا۔
وکیل صفائی نے کہا تھا کہ منشیات برآمد ہوئی تو وہ پاوڈر کی شکل میں تھی لیکن عدالت میں چھوٹی بالز کی شکل میں پیش کی گئی۔ ریکوری کے وقت کوئی تصویر یا ویڈیو نہیں بنائی گئی۔
پراسیکیوٹر کے مطابق ملزم کنٹینر میں ہیروئن چھپا کر دبئی بھجوا رہا تھا۔ پراسیکیوٹر عبد الحنان نے موقف دیا تھا کہ اے این ایف نے خفیہ اطلاع پر کارروائی کرتے ہوئے ملزم کو فیصل آباد سے گرفتار کیا۔دوران تفتیش معلوم ہوا ملزم نے دو کنٹینرز میں منشیات چھپا کر افریقا بھی بھیجے ہیں۔ وہ کنٹینر واپس کردیئے گئے اور اب قاسم انٹرنیشنل کنٹینر ٹرمینل پر موجود ہیں۔
اے این ایف نے کارروائی کرتے ہوئے دونوں کنٹینرز سے 20 کلو ہیروئن برآمد کی۔ ہیروئن چاولوں کی بوریوں کے اندر تھیلیوں میں چھپا کر رکھی گئی تھی۔ کیس میں حاجی محمد، بادشاہ خان، عباس لیاقت اور محمد سلیم کو مفرور قرار دیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: میں ہیروئن عدالت نے
پڑھیں:
علی امین گنڈا پور کا استعفیٰ موصول،فیصل کریم کنڈی نے تصدیق کردی
گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے تصدیق کی ہے کہ انہیں علی امین گنڈا پور کا استعفیٰ موصول ہو چکا ہے، اور اس استعفے کی فوری منظوری سے معذرت بھی کی ہے۔
مصدق عباسی، جو وزیراعلیٰ کے معاونِ خصوصی برائے انسداد بدعنوانی ہیں، نے یہ استعفیٰ گورنر ہاؤس پہنچایا۔ گورنر ہاؤس کے کیئر ٹیکر نے استعفیٰ وصول کرنے کی رسید جاری کی، جس پرڈھائی بجے دوپہر کا وقت درج ہے۔ فیصل کریم کنڈی نے میڈیا کو بتایا کہ استعفیٰ 11 اکتوبر کی تاریخ سے ہے، اور اس کی جانچ پڑتال اور قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد باقاعدہ کارروائی کی جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ گورنر نے فوری منظوری دینے سے معذرت کی ہے، اور ابتدائی قانونی کارروائیاں انجام دی جا چکی ہیں۔ چونکہ اتوار ہے اور قانونی عملہ دستیاب نہیں ہوگا، گورنر ہاؤس نے استعفے سے متعلق آئینی تقاضوں، ممکنہ پیچیدگیوں اور آئندہ حکمتِ عملی پر غور کے لیے پیر کو قانونی ٹیم طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔