شاہِ ہمدان کی تعلیمات ہر زمانے کے لیے مشعلِ راہ ہیں، میر واعظ
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
ذرائع کے مطابق میر واعظ عمر فاروق نے دارالعلوم قاسمیہ، لال بازار، سرینگر میں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شاہِ ہمدان نے حکمت، محبت اور اخلاق کے ساتھ وادی کشمیر میں اسلام کا پیغام پہنچایا۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق نے عظیم صوفی، عالم اور مصلحِ ملت امیرِ کبیر میر سید علی ہمدانی کی اسلام، ثقافت اور تہذیب پر گہرے اثرات کو اجاگر کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق میر واعظ عمر فاروق نے دارالعلوم قاسمیہ، لال بازار، سرینگر میں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شاہِ ہمدان نے حکمت، محبت اور اخلاق کے ساتھ وادی کشمیر میں اسلام کا پیغام پہنچایا اور تعلیم، سماجی اصلاح اور ہنر و دستکاری کے فروغ کے ذریعے لوگوں کی فکری، اخلاقی اور معاشی زندگی میں انقلاب برپا کیا۔ شاہِ ہمدان ایک روحانی رہنما، سماجی مصلح اور مردم ساز شخصیت تھے جن کی تعلیمات ہر زمانے کے لیے مشعلِ راہ ہیں۔ شاہِ ہمدان کی مشہور تصنیف ذخیر الملوک کا ذکر کرتے ہوئے میر واعظ نے کہا کہ انہیں اس بات پر فخر ہے کہ ان کی پی ایچ ڈی کی تحقیق اسی عظیم تصنیف پر ہے۔ انہوں نے اسے نہ صرف حکمرانوں کے لیے بلکہ ہر اس فرد کے لیے رہنما قرار دیا جو کسی بھی طرح کی ذمہ داری کا حامل ہو۔
انہوں نے کہا کہ یہ کتاب قرآن و سنت کی روشنی میں انصاف، جوابدہی، رحمدلی اور نیک حکمرانی کے ایسے اصول بیان کرتی ہے جو آج بھی عوامی زندگی کے لیے ایک اخلاقی رہنما ہے۔ میر واعظ نے کہا کہ شاہِ ہمدان کی صوفیانہ فکر نے سیاست کو باطن کی اصلاح سے جوڑا۔ شاہِ ہمدان کا غیر مسلموں کے بارے میں نظریہ، عدل و انصاف، رحمدلی اور رواداری پر مبنی تھا۔ ذخیر الملوک میں غیر مسلم شہریوں کے حقوق، ان کی عزتِ نفس اور مذہبی آزادی پر زور دیا گیا ہے اور یہی اسلام کی اصل روح ہے۔ انصاف، رحم اور ہر انسان کے ساتھ برابری کا سلوک، خواہ وہ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتا ہو۔ آخر میں میر واعظ نے کہا کہ شاہِ ہمدان کا پیغام جو ایمان، علم، اخلاق اور خدمتِ خلق پر مبنی ہے اور عشقِ الہی کی روشنی سے منور ہے آج بھی عدل و انصاف پر مبنی پرامن اور بااخلاق معاشرے کی تشکیل کے لیے رہنمائی فراہم کرتا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہا کہ شاہ نے کہا کہ میر واعظ کے لیے
پڑھیں:
خالد خورشید حکومت گرانے سے متعلق گورنر کے بیان پر تحریک انصاف کا ردعمل سامنے آ گیا
علی تاج نے کہا کہ گورنر کے اعتراف کے بعد وہ تمام سیاسی، انتظامی اور پسِ پردہ کردار بالخصوص امجد ایڈووکیٹ اورُ حفیظ الرحمن جو اس افسوسناک فیصلے، اس غیرقانونی مداخلت اور عوامی مینڈیٹ کی توہین میں اعلانیہ و غیر اعلانیہ شریک رہے، انہیں خالد خورشید سے سرِعام معافی مانگنی چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک انصاف کے رہنما و سابق ترجمان وزیر اعلیٰ علی تاج نے ایک بیان میں خالد خورشید حکومت کے گرائے جانے کے بارے میں گورنر سید مہدی شاہ کے بیان پر اہم ردعمل میں کہا ہے کہ سابق وزیراعلیٰ خالد خورشید کی حکومت گرانے سے متعلق گورنر مہدی شاہ کے حالیہ بیان نے اس پورے عمل کی حقیقت بے نقاب کر دی ہے۔ اس اعتراف کے بعد وہ تمام سیاسی، انتظامی اور پسِ پردہ کردار بالخصوص امجد ایڈووکیٹ اورُ حفیظ الرحمن جو اس افسوسناک فیصلے، اس غیرقانونی مداخلت اور عوامی مینڈیٹ کی توہین میں اعلانیہ و غیر اعلانیہ شریک رہے، انہیں خالد خورشید سے سرِعام معافی مانگنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ محض سیاسی زیادتی نہیں تھا بلکہ گلگت بلتستان کے عوام کے مینڈیٹ، جمہوری اقدار اور آئینی حق پر براہِ راست حملہ تھا۔ اب اصل سوال یہ ہے کہ اس ظلمِ عظیم کا ازالہ کیسے ہوگا؟ ازالہ صرف اسی صورت میں ممکن ہے کہ تمام غیرضروری قانونی رکاوٹیں ہٹا کر شفاف، غیرجانبدار اور آزادانہ انتخابات کرائے جائیں، تاکہ عوام کو دوبارہ یہ حق مل سکے کہ وہ ووٹ کے ذریعے اپنا مینڈیٹ پی ٹی آئی اور خالد خورشید کو واپس سونپ سکیں۔