ادیس ابابا، ایتھوپیا (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 اکتوبر2025ء) وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے کہا ہے کہ پاکستان طویل مدتی روابط اور ادارہ جاتی تعاون کے ذریعے افریقہ کے ساتھ تجارتی سفارت کاری اور اقتصادی تعاون کو وسعت دینے کے لیے پر عزم ہے۔ یہاں جاری بیان کے مطابق پانچویں پاکستان افریقہ تجارت ترقیاتی کانفرنس اور میڈ ان پاکستان نمائش کے دوسرے دن ادیس ابابا کے ملینیم ہال میں متحرک بی ٹو بی ملاقاتیں، افریقی یونین کے اعلیٰ سطحی دورہ ، پریس بریفنگ اور گالا ڈنر کا انعقاد کیاگیا جو پاکستان اور ایتھوپیا کے درمیان گہرے ہوتے تعلقات کے جشن کا اظہار ہیں۔

افریقی یونین کمیشن کے چیئرپرسن محمود علی یوسف نے نمائش کا دورہ کیا، دورے کے دوران ان کا وزیر تجارت جام کمال اورایتھوپیا میں پاکستان کے سفیر میاں عاطف شریف نے پرتپاک استقبال کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے نمائش کے دورہ کے دوران کئی پاکستانی نمائش کنندگان سے ملاقات کی اور ان کے تعاون اور شرکت کو سراہا۔اپنے دورے میں محمود علی یوسف نے پاکستان کی حکومت اور ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کے بی ٹو بی تعاون کو فروغ دینے اور پاکستان اور افریقی ممالک کے درمیان پائیدار تجارتی ترقی کو فروغ دینے کی مضبوط کوششوں کی تعریف کی۔

انہوں نے زور دیا کہ پاکستان۔افریقہ تجارت ترقیاتی کانفرنس بین الاقوامی تعاون کے لیے ایک موثر ماڈل بن چکی ہے جو افریقی یونین کے ویژن کے مطابق ہے کہ براعظم بھر میں تجارتی انضمام، صنعتی شراکت داریوں اور جامع اقتصادی ترقی کو بڑھایا جائے گا،ملاقاتیں حقیقی شراکت داریوں کو فروغ دیتی ہیں۔بزنس ٹو بزنس (بی ٹو بی) سیشنز نے ایتھوپیا، پاکستان، اور دیگر افریقی ممالک سے خریداروں، درآمد کنندگان اور سرمایہ کاروں کی بڑی تعداد کو راغب کیا۔

مذاکرات مینوفیکچرنگ، زراعت، انجینئرنگ، فارماسیوٹیکلز اور ٹیکسٹائل صنعتوں پر مرکوز تھے،جن سے نئے تجارتی روابط اور مستقبل کے فیصلہ کن تعاون کے مواقع پیدا ہوئے۔انہوں نے کہا کہ مسلسل مکالمے اور PATDC جیسے مرکوز اقدامات کے ذریعے پاکستان افریقہ بھر میں شراکت داری، جدت اور مشترکہ ترقی کے مواقع کھول رہا ہے۔ ہمارا مقصد تجارت سے آگے بڑھ کر اعتماد، ٹیکنالوجی اور طویل مدتی ترقی پر مبنی تعلقات استوار کرنا ہے۔

یہاں منعقدہ پریس بریفنگ میں سینئر حکومتی حکام، سفیروں، میڈیا نمائندوں اور کاروباری وفود نے شرکت کی۔بریفنگ کے دوران پاکستان کے وزیر تجارت جام کمال،ایتھوپیا میں پاکستان کے سفیر میاں عاطف شریف اورپاکستان میں ایتھوپیا کے سفیر جمال باقر نے دوطرفہ تعلقات میں بڑھتی ہوئی رفتار کو اجاگر کیا اور دونوں ممالک کے درمیان نجی شعبے کی گہری شراکت داریوں کے لیے پرامید ہونے کا اظہار کیا۔

جام کمال خان نے ایتھوپیا کی مہمان نوازی کی تعریف کی اور زور دیا کہ پاکستان۔افریقہ تجارت ترقیاتی کانفرنس پاکستان کی فعال عالمی رسائی کی حکمت عملی کی عکاسی کرتی ہے۔ انہوں نے طویل مدتی روابط اور ادارہ جاتی تعاون کے ذریعے افریقہ کے ساتھ تجارتی سفارت کاری اور اقتصادی تعاون کو وسعت دینے کے لیے پاکستان کی وابستگی کی توثیق کی۔گالا ڈنر میں ثقافت اور دوستی کا جشن نمایاں تھا۔

دن کا اختتام ایک گالا ڈنر کے ساتھ ہوا، جس میں سفیروں، سینئر حکام، کاروباری رہنماؤں اور میڈیا کے ارکان نے شرکت کی۔ اختتام سفیر میاں عاطف شریف کے خیرمقدمی کلمات اور پاکستان بزنس فورم کے چیئرمین ابراہیم طواب کے کلمات سے ہوا۔مہمانوں کو ایتھوپیا اور پاکستان کی رنگا رنگ ثقافتی سرگرمیوں سے لطف اندوز ہونے کا موقع ملا، جو دونوں ممالک کے درمیان پائیدار دوستی اور باہمی احترام کی علامت تھی۔

سفیر اسپورٹس سیالکوٹ کی طرف سے چار مقامی بچوں کے فٹ بال کلبوں،ہولٹا ایجوکیشنل سینٹر، وژن فٹ بال کلب، مکانسیس فٹ بال کلب اور کلیٹی فٹ بال کلب کو فٹ بالز کا عطیہ تھا، جو پاکستان کی کمیونٹی کے ساتھ تعلقات اور نوجوانوں کی ترقی کے لیے وابستگی کو ظاہر کرتا ہے۔اپنے خطاب میں پاکستان کے وزیر تجارت جام کمال نے اس تاریخی ایونٹ کی اہمیت پر زور دیا کہ یہ پاکستان اور ایتھوپیا کی کاروباری برادریوں کے لیے ملاقات، تعاون اور باہمی ترقی کے نئے مواقع تلاش کرنے کا ایک پلیٹ فارم ہے۔

ایونٹ کا آخری روز مرکوز بزنس ٹو بزنس ملاقاتوں پر مشتمل ہوگا، جو پاکستان، ایتھوپیا، اور دیگر افریقی معیشتوں کے درمیان طویل مدتی تجارت اور سرمایہ کاری کی شراکت داریوں کو فروغ دینے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔پانچویں PATDC اور میڈ ان پاکستان نمائش کے دوسرے دن نے دونوں ممالک کے مشترکہ ویژن کی توثیق کی کہ اقتصادی مکالمے کو عملی شراکت داریوں اور پائیدار ترقی کے مواقع میں تبدیل کیا جائے۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے وزیر تجارت جام کمال پاکستان افریقہ شراکت داریوں دینے کے لیے پاکستان کی پاکستان کے روابط اور طویل مدتی کے درمیان انہوں نے تعاون کو کے ذریعے ممالک کے تعاون کے کو فروغ ترقی کے کے ساتھ فٹ بال

پڑھیں:

پارلیمنٹ  سپیر ئیر  ، کوئی  عدالت  ‘ حج ادارہ  فیصلے  میںمداخلت  نہیں  کرسکتا : بلاول  

لاہور+ اسلام آباد+ راولپنڈی+ کراچی+ مظفرآباد (نامہ نگاران+ سٹاف رپورٹر+ کامرس رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اٹھارہویں ترمیم اور این ایف سی ایوارڈ کے ساتھ کھیلنے والے آگ کے ساتھ کھیل رہے ہیں۔ پیپلز پارٹی ایسے کسی فیصلے میں ساتھ نہیں دے گی جس سے وفاق کمزور ہو۔ پیپلز پارٹی کے یوم تاسیس پر ویڈیو لنک سے خطاب میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ملک کی تاریخ کے سب سے بڑے ڈیجیٹل جلسے سے خطاب کر رہا ہوں۔ ہمارا معاشی فلسفہ ہے کہ پسماندہ طبقے کو معاشی طور پر مضبوط کرنا ہے۔ بھارت سے جنگ کے بعد یہ ہمارا پہلا یوم تاسیس ہے۔ بھارت کے سات جہاز گرا کر ہماری ائیر فورس نے دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کردیا۔ ملک میں اس وقت سیاسی بحران ہے، اس کو ایڈریس کرکے مشکلات سے نکالنا ہے۔ پیپلزپارٹی نے حال ہی میں حکومت کے ساتھ مل کر ایک آئینی ترمیم پاس کرائی۔ پیپلزپارٹی جب خود آئینی ترمیم لے کر آتی ہے تو انقلابی قانون سازی کرتے ہیں۔ 1973 کے آئین کے بعدکسی ترمیم میں کوئی طاقت ہے تو وہ 18ویں ترمیم میں ہے۔ حکومت چاہتی تھی کہ آئینی عدالت اور آرٹیکل 243 کے ساتھ ساتھ ایگزیکٹو مجسٹریسی کا نظام لے کر آئے۔ حکومت چاہتی تھی کہ جو آئینی تحفظ ہم نے صوبوں کو دلوایا تھا اس کو ختم کیا جائے۔ فخر سے کہہ سکتا ہوں آپ کی وجہ سے اس آئینی تحفظ کو چھیڑا نہیں گیا۔ حکومت اس مطالبے سے پیچھے ہٹی، ہم نے آئینی عدالت بنا کر چارٹر آف ڈیموکریسی کی شق پوری کردی اور صوبوں کو برابری کی نمائندگی دلوا دی، یہ تاریخی کامیابی ہے، شاید کسی کو اس کا احساس نہ ہو۔ عدالت نے قائد عوام کا عدالتی قتل کروایا۔ ہماری عدالت کی تاریخ آپ کے سامنے ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ آئینی عدالت ملک کے بڑے مسئلے کو دیکھے گی۔ آئینی عدالت سے عام شہریوں کے ایشوز کو فوری طور پر ریلیف ملے گا۔ ماضی میں عدالتوں پر سے اعتماد اٹھ گیا تھا۔ کچھ لوگوں کی کوشش ہے کہ آئینی عدالت کو متنازعہ بنائیں۔ امید ہے آئینی عدالت اپنے کردار سے ان لوگوں کو غلط ثابت کردے گی۔ قانون سازی کرنا پارلیمان کا کام ہے۔ اگر کوئی کام اتفاق رائے سے کیا گیا ہو تو نظر ثانی کا اختیار صرف پارلیمان کے پاس ہے۔ ہم اجازت نہیں دیں گے کہ کوئی اور ادارہ پارلیمان کے دائرے میں مداخلت کرے۔ تاریخ بھری پڑی ہے کہ دوسرے ادارے نے پارلیمان کے دائرے میں آکر مداخلت کی۔ عوام کا فیصلہ ہے کہ ہمارے فیصلے صحیح ہیں یا نہیں، عدالت کا اختیار نہیں، آئین سازی کرنا پارلیمان کا اختیار ہے۔ کارکن کسی پراپیگنڈے پر توجہ نہ دیں۔ ہم نے آئینی عدالتیں بنائی ہیں۔ آپ کے حقوق کا تحفظ کرتا آرہا ہوں، کرتا رہوں گا۔ بھارت کے وزیر نے  سندھ سے متعلق غلط بات کی۔ ملک کے تمام صوے بھائیوں کی طرح ہیں۔ مودی کا مقابلہ کرنے کی طاقت رکھتے ہیں۔ متحد ہوکر دہشت گردوں اور ملک دشمنوں کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ ملکی سلامتی کے لیے ہم سب کو متحد ہونا ہوگا۔ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 18ویں ترمیم کے ساتھ کھیلنا آگ سے کھیلنے کے مترادف ہے۔ 18 ویں ترمیم اور این ایف سی ایوارڈ پر تنقید کرنے والوں کو اندازہ نہیں کہ ہم نے کیسے اس ایک قوم سے ملک بھر میں جو علیحدگی پرست سیاست کو دفن کر دیا تھا۔ آپس کے سیاسی اختلافات ہو سکتے ہیں۔ جب ملک کی سلامتی کی بات آئے تو مل کر مقابلہ کرنا ہے۔ دشمن آج بھی ملک میں دہشتگردی پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ سازشی طریقے اپنا رہے ہیں تاکہ پاکستان کوغیر مستحکم کیا جائے۔ آئین سازی کرنا پارلیمان کا اختیار ہے۔ پارلیمنٹ سپیریئر ہے۔ کوئی عدالت، کوئی جج، کوئی بھی دوسرا ادارہ پارلیمنٹ کے کسی بھی فیصلے میں مداخلت نہیں کرسکتا۔ عوام فیصلے کریں گے کہ ہمارے فیصلے صحیح ہیں یا نہیں۔ یہ کسی عدالت کا اختیار نہیں۔ ہماری پوری کوشش ہوگی کہ پاکستان کے اندر جو فالٹ لائنز ہیں ان کو درست کیا جائے۔ ملک کی معیشت میں تمام صوبوں، علاقوں اور ضلعوں کا حصہ ہے۔ ہماری افواج نے دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کیا۔ امید ہے تمام صوبے زرعی شعبے کو مضبوط بنانے کے لئے اقدامات کریں گے۔ تقریبات میں کیک کاٹے گئے۔ کارکنوں نے نعرے بازی کی اور شہداء کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی۔ بلاول بھٹو زرداری نے اپنی جماعت کے 58 ویں یوم تاسیس پر عوام کے حقوق کے تحفظ، وفاق کی مضبوطی اور ملکی سلامتی کے لئے اپنا بھرپور کردار نبھاتے رہنے کا اعادہ کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ ایسے کسی حکومتی اقدام کا ساتھ نہیں دیں گے، جو وفاق کو کمزور کرنے اور صوبوں کے حقوق پر ڈاکہ کے مترادف ہو۔ پنجاب، سندھ، خیبرپختونخواہ، بلوچستان، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان آپس میں بھائیوں کی طرح ہیں۔ "ہم سب مل کر مودی کا مقابلہ کرسکتے ہیں"۔ انہوں نے  ملک بھر کے 100 سے زائد شہروں میں  بیک وقت منعقد تقریبات کو میڈیا سیل بلاول ہائوس سے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب کیا۔ اس موقع پر خاتون اول بی بی آصفہ بھٹو زرداری بھی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ سٹیج پر موجود تھیں جبکہ ڈیجیٹل جلسہ عام کی نظامت کی ذمہ داری پی پی پی سندھ کے جنرل سیکرٹری سینیٹر وقار مہدی نے نبھائی۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا قائد عوام نے ملک کو جمہوریت، 1973ء کا متفقہ آئین اور پسماندہ طبقات کو معاشی طور مضبوط کرنے کا فلسفہ دیا۔ قائد عوام کے عدالتی قتل کے بعد شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے آئین و جمہوریت  کی بحالی اور  اپنی عوام کے حقوق کے تحفظ کے لئے 30 سال جدوجہد کرتے ہوئے دو آمروں کا مقابلہ کیا۔ پیپلز پارٹی نے شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی شہادت کے بعد ان کے پرچم کو سربلند رکھا۔ صدر آصف علی زرداری نے شہید محترمہ بینظیر بھٹو کا پرچم تھام کر 18 ویں ترمیم کی شکل میں قائد عوام کے آئین کو بحال کرایا اور 'روٹی، کپڑا اور مکان' کے فلسفے کی روشنی میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام جیسے انقلابی پروگرام کا آغاز کیا۔ جس سے ملک بھر کی غریب خواتین کی مالی معاونت ممکن ہوئی۔ حالیہ پاکستان بھارت جنگ میں پاکستان کی فتح پر افواج پاکستان کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ  مسلح افواج نے بھارت کے 7 جنگی جہاز گرا کر پوری دنیا میں پاکستان کا نام روشن کردیا۔ خیبر پی کے اور بلوچستان میں دہشتگردی کے ذریعے دشمن پاکستان کو ڈی سٹیبلائز کرنے کی سازشیں کر رہا ہے۔ ایک جانب بھارت پاکستان کی سرحد پر میلی آنکھ سے دیکھ رہا ہے، تو دوسری جانب افغانستان کے ساتھ دو طرفہ تعلقات میں تلخیاں بڑھ رہی ہیں۔ حالیہ 27 ویں آئینی ترمیم پر بات کرتے ہوئے کہا آئینی عدالت کا قیام میثاق جمہوریت کا حصہ تھا، جس پر اٹھارویں  ترمیم  میں عملدرآمد نہیں ہوسکا تھا۔27 ویں ترمیم کے ذریعے آئینی عدالت کا قیام اور اس میں تمام صوبوں کو برابر نمائندگی دی گئی ہے، جو پیپلز پارٹی کی بڑی کامیابی ہے۔ آئینی عدالت کے ججز پر اب بھاری ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کا عدلیہ کے متعلق اعتماد بحال رکھیں۔ جو سیاسی عناصر پارلیمانی اقدام  کو متنازعہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں تو ان کے لئے میرا پیغام ہے کہ آئین سازی پارلیمان کا اختیار ہے۔ یہ کسی جج یا عدلیہ کا اختیار نہیں ہے کہ وہ فیصلہ کرے کہ کون سی ترمیم ہوسکتی ہے اور کون سی نہیں۔ یہ اْن کا اختیار نہیں ہے اور نہ ہم انہیں ایسی اجازت دیں گے۔ تمام ادارے اپنے اپنے دائرہ کار میں رہتے ہوئے کام کریں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ صوبے مضبوط ہوں گے تو وفاق مضبوط ہوگا۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے زور دیا کہ دہشتگردی کا مقابلہ کرنے کے لئے ریاستی عملداری قائم کرنے کے ساتھ  ساتھ "پرو ایکٹو سافٹ پاور" کا استعمال کرنا ہوگا۔ اس جنگ میں دیگر اقدامات کے ساتھ ساتھ لوگوں کے دل اور دماغ جیتنے کے لئے بھی اقدامات کرنا ہوں گے۔ بلاول بھٹو زرداری نے بذریعہ ویڈیو لنک براہ راست خطاب کرتے کہا ہماری افواج نے بھارت کو عبرتناک شکست دی ہے۔ بھارت آج بھی پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے لیے سازشیں کر رہا ہے۔ صرف بھارت ہی نہیں بلکہ افغانستان بھی پاکستان کے لیے مشکلات پیدا کر رہا ہے۔ میثاق جمہوریت کے ذرہعے ہی ہم نے عدالتی ریفارمز کی۔  یہی بینظیر بھٹو کا بھی مطالبہ تھا اور ہم نے ملک میں آئینی عدالت کو قائم کرکے میثاق جمہوریت کو مکمل کر دیا اور اس کے ساتھ ہی صوبوں کو بھی برابری کا احساس ہوا۔ قائد عوام کے عدالتی قتل سے لیکر بینظیر بھٹو کی حکومت ہٹانے یا میاں نواز کی حکومت ہٹانے کی بات ہو یا مشرف کو عدالتی تحفظ کی بات ہو تو اب ہم امید کرتے ہیں کہ اب آئینی عدالت ان تمام مسائل کو دیکھے گی اور اس آئینی عدالت سے پاکستان کے عوام کو بھی فوری انصاف مہیا کرنے میں مدد ملے گی اور لوگوں کا عدالتوں پر اعتماد بحال ہو سکے گا۔ عدالتوں کا کام ڈیم بنانا، گھر گرانا، سموسوں کی قیمتوں کا تعین کرنا نہیں ہے، نہ وہ کسی منتخب وزیراعظم کو گھر بھیج سکتے ہیں، اب کچھ لوگ اس آئینی عدالت کو متنازعہ بنانا چاہتے ہیں لیکن ہمارا پارلیمان کا یہ کام ہے کہ ہم اتفاق رائے سے سارے مسائل کو حل کریں‘ اور کسی ادارے کو یہ اختیار ہم نہیں دیں گے کہ کوئی بھی دوسرا ادارہ اس آئینی عدالت میں مداخلت کرے۔ جو لوگ اس وقت آئینی ترامیم سے کھیلنے کی کوشش کر رہے ہیں وہ سمجھ لیں کہ ہم انہیں ایسا نہیں کرنے دیں گے‘ اختیارات نچلی سطح تک منتقل کریں تو ہم بہتر طور پر ترقی حاصل کر سکتے ہیں‘ صوبوں نے وفاق سے زیادہ ٹیکس اکٹھا کیا ہے تو صوبوں کی خودمختاری کو کیوں چھیڑا جا رہا ہے۔  بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وفاق کو ایسا تاثر دینا ہو گا کہ وہ کسی صوبے کے حق پر ڈاکہ نہیں مار رہے تاکہ صوبے مزید کوشش کرتے ہوئے پاکستان کی معیشت کو مستحکم کر سکتے ہیں۔ ادھر پیپلز پارٹی کی ڈسٹرکٹ اور سٹی تنظیموں کے زیراہتمام پاکستان پیپلز پارٹی کے 58 ویں یوم تاسیس کی مرکزی تقریب ڈسٹرکٹ بار کونسل قائداعظم ہال فیصل آباد میں ہوئی۔ بلاول بھٹو زرداری نے پارٹی کارکنوں سے آن لائن خطاب کیا۔ تقریب میں رانا فاروق سعید‘ سید عنایت علی شاہ‘ اعجاز چودھری‘ رانا نعیم دستگیر‘ محمد طاہر شیخ و دیگر پارٹی ونگز کے عہدیداران شریک ہوئے۔ 

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم سے ترکیہ کے وزیر توانائی و قدرتی وسائل کی ملاقات ؛ پیٹرولیم و معدنیات میں تعاون کو وسعت دینے پر زور
  • یو اے ای کیساتھ تجارت، سرمایہ کاری اور دفاع میں تعاون مزید بڑھنے کا یقین ہے: صدر مملکت
  • پارلیمنٹ  سپیر ئیر  ، کوئی  عدالت  ‘ حج ادارہ  فیصلے  میںمداخلت  نہیں  کرسکتا : بلاول  
  • اسلام آباد دنیا کے کن شہروں کے ساتھ ’سسٹر سٹی‘ کا تعلق رکھتا ہے؟
  • پاکستان اور مصر کا دو طرفہ تجارتی، دفاعی اور تعلیمی تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • سید عباس عراقچی سے سعودی ڈپلومیٹ كی ملاقات، تعاون میں وسعت پر غور
  • جام کمال ڈی 8 وزرائے تجارت کونسل میں شرکت کیلئے قاہرہ پہنچ گئے
  • پاکستان دوطرفہ تجارت کے فروغ کیلئے مصر کے ساتھ 250 کاروباری اداروں کی فہرست شیئر کرے گا، اسحٰق ڈار
  • ستائیسویں آئینی ترمیم
  • سفارتی روابط میں کمی سے ممالک کے درمیان کشیدگی بڑھ جاتی ہے، سابق وزیرخارجہ